السلام و علیکم
دنیا میں کون ایسا شخص ہو گا جو خوش نہ رہنا چاہتا ہو ہر انسان کی خواہش
ہوتی ہے کہ وہ خوش رہے ہنستا مسکراتا رہے شاد آباد اور آزاد رہے مگر افسوس
کہ ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ آج کے دور میں زیادہ تر انسان اداس پریشان اور
حالات سے شاکی نظر آتے ہیں ایسا کیوں ہے۔۔؟ ہمیں خود سوچنا ہوگا کہ ایسا
کیوں ہے، وہ کہتے ہیں نہ کہ “ عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی“ تو
جب اللہ رب العزت نے ہمیں نہ صرف جنت کے حصول کا اختیار دیکر دنیا میں
بھیجا بلکہ انسان کو وہ راستہ بھی بتا دیا کہ جس پر چل کر انسان اپنے لئے
دنیا کو جنت بنا سکتا ہے آخرت میں بھی اپنے لئے جنت کہ حصول کو ممکن بنا
سکتا ہے تو پھر کیا وجہ ہے کہ آج بہت سے انسانوں کی زندگی دوزخ کی مانند
سلگتی دہکتی اور کربناک ہے کیوں۔۔َ؟ ہمیں خود اپنے آپ پر غور کرنا ہوگا
اپنے اعمال پر نظر رکھتے ہوئے خود احتسابی کرنا ہوگی اور اپنے اعمال کو
بہتر بنانا ہو گا کیونکہ یہ ممکن نہیں انسان جس مقصد کے لئے جی جان سے کوشش
کرے اس میں کامیاب نہ ہو اور یہ انسان کہ ساتھ اللہ رب العزت کا وعدہ بھی
ہے تو پریشان ہونا چھوڑیں اور اپنا جائزہ لیتے ہوئے سب انفرادی طور پر اپنے
اپنے اعمال پر نظر ثانی کرتے ہوئے اپنے لئے بہتر سے بہتر لائحہ عمل ترتیب
دیں اور اس پر پابندی کیساتھ عمل پیرا ہوں انشاء اللہ العزیز اس انفرادی
بہتری سے ہی اجتماعی ہہتری عمل میں آئے گی اور انشاٰء اللہ سب کے لئے دوزخ
نما دنیا پھر سے جنت بن جائی گی بالکل مایوس ہونے کی ضرورت نہیں کہ مایوسی
کفر ہے ایمان مضبوط رکھیں اور ہمت سے کام لیں “ہمت مرداں مدد خدا“ کے
مترادف اس قول کی صداقت بھی خود سامنے آجائے گی کہ “عمل سے زندگی بنتئی ہے
جنت بھی جہنم بھی“
اللہ رب العزت ہم سب کی مدد فرمائے اور ہماری اس راستے کی سمت رہنمائی
فرمائے جو دنیا اور آخرت کے لئے کامیابی کا راستہ ہے آمین |