پاکستان میں بے لاگ اوربلاتفریق احتساب وقت کی ضرورت ہے
،قیام پاکستان سے لیکر آج تک پاکستان میں بلاتفریق احتساب کی روایت نہیں
ڈالی گئی جسکی وجہ سے اداروں کے اندرمداخلت اورکرپشن پھیلتی گئی،ہردورمیں
احتساب کا نعرہ لگاکراقتدارتوحاصل کرلیا گیا ،کبھی احتساب کا نعرہ
لگاکراقتدارکو طول دیاجاتارہا،حقیقت میں پاکستان کے اندرکبھی بھی شفاف
احتساب کے عمل کو شروع نہیں کیاگیا،حکومتیں جو احتساب کے ادارے قائم کرتی
رہی ہیں وہ انکے ماتحت یاانکے زیراثرہونے کی وجہ سے موئثرکارروائی کے قابل
نہ رہے ہیں،احتساب اداروں کے اندرہزاروں لوٹ مارکے کیسزپڑے ہیں لیکن اسی
روایتی کمزوری اورمن پسنداحتساب کے نظریہ کی وجہ سے طاقتورچوراورلٹیرے کھلے
پھرتے رہتے ہیں۔چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے سینٹ کے جاری اجلاس میں
خطاب کرتے ہوئے خبردارکیا کہ پارلیمنٹ سمیت تمام اداروں کے بلاتفریق احتساب
کے معاملے پرکوئی سمجھوتہ گیا تو اسے تاریخ سیاہ الفاظ میں تحریر کیا جائے
گا،سینٹ کا رواں سیشن ملک وقوم کے لیے امیدکی کرن ہے،آئین کے تحفظ کے لیے
ٹھوس تجاویزدی جائیں،انہوں نے کہاکہ موجودہ حالات میں پارلیمنٹ نے
بلاامتیازاحتساب کے معاملے پرسمجھوتا کیاتوتاریخ معاف نہ کرے گی،سینٹ
موجودہ حالات میں اداروں کو مضبوط کرنے ،قانون کی حکمرانی ،آئین کے تحفظ
کے لیے سپاٹ لائٹ کا درجہ رکھتا ہے،چیئرمین سینٹ کا یہ کہنا بالکل بجا ہے
کہ بلاامتیازاحتساب ہی مہذب معاشروں کا طرہ امتیازہوتا ہے،کسی بھی ریاست کے
بنیادی اصولوں میں بلاامتیازاحتساب اولین ترجیح ہوتا ہے،پانامہ لیکس کے
تاریخ سازفیصلے کے بعدجب ایک وزیراعظم کو کرپشن کے الزام میں اعلیٰ عدلیہ
نے تاحیات نااہلی کی سزاسنائی تو قوم یہ توقع رکھتی ہے کہ اب یہ احتساب کا
عمل رکے گا نہیں بلکہ ہرچھوٹے بڑے کرپٹ اورچورکو جس نے ملک وقوم کونقصان
پہنچایا اسکا کڑااحتساب کیا جائے گا،اگرصرف ایک شخص چاہے وہ کوئی بھی تک یہ
احتساب محدودرکھا گیا توپاکستان میں خدانخواستہ کبھی بھی احتساب نہ ہوسکے
گا،قوم توقع رکھتی ہے کہ دنیابھرمیں غریب پاکستانیوں کے خون پسینے کے کمائی
جویہاں سے اشرافیہ لوٹ کرغیرقانونی طورپربیرون ممالک منتقل کردی ہے کڑے
احتساب کے ذریعے اس دولت کو واپس لایا جائے،احتساب کے عمل کے دوران کسی قسم
کا امتیازنہ بھرتا جائے گا،قوم کو یہ بھی امیدہے کہ موجودہ سپریم کورٹ کے
اس فیصلے کے بعدطاقتوراشرافیہ پرہاتھ ڈالنا اب ناممکن نہیں رہا اوردیگرقومی
ادارے خاص طورپرقومی احتساب بیورواپنی کارکردگی کو زیادہ فعال نہایت شفاف
اوربلاامتیازثابت کرے گا،چیئرمین سینٹ کا یہ اقدام جس میں بے لاگ احتساب کے
متعلق سینٹ میں تجاویزطلب کی جارہی ہیں انتہائی تحسین کے قابل ہے،چیئرمین
سینٹ میاں رضا ربانی نہایت ہی قابل احترام سینئرسیاستدان ہیں اورانکاہاتھ
پاکستان کے مسائل کی نبض پربخوبی ہےجس کی وجہ سے انہوں نے احتساب کی
تجاویزطلب کرنا شروع کردی ہیں،سینٹ اورپارلیمنٹ جو پاکستان کا سپریم سول
ادارے ہیں اگرتندہی اورایمانداری سے شفاف احتساب کے لیے کرداراداکرے تو یہ
کوئی انہونی بات نہیں ہے۔ |