اِنگلش ٹائیٹلز کا استعمال( لسانیئے)

 انگلش ہماری سوسائٹی میں زیادہ اونچے سٹیٹس کی زبان سمجھی جاتی ہے۔جس کی وجوہات کئی ایک ہیں۔ہم دیکھتے ہیں کہ ٹائیٹلز کے حوالے سے بھی اس زبان کے الفاظ بڑی تیزی سے دوسری زبانوں کی الفاظ کی جگہ لے رہے ہیں یا لے چکے ہیں۔عام لوگ اس زبان کی برتری اپنے اوپر محسوس کرتے ہیں کیوں کہ یہ اپر کلاس کی زبان ہونے کے ساتھ ساتھ انٹر نیشنل زبان بھی ہے۔ذیل میں کچھ مثالیں دی گئی ہیں جن سے اس زبان کی بڑھتی ہوئی پذیرائی دیکھی جا سکتی ہے۔
۱۔ ہمارے یہاں سسرالی رشتوں کے لئے علیحدہ علیحدہ الفاظ ہیں مثلاً سالا، سالی، ساس، سُسر، داماد،بہو،نند، جیٹھانی، دیورانی، دیور، وغیرہ ۔ یہ سب الفاظ ہندی زبان کے رستے اردو میں شامل ہوئے اور زبان کا حصہ بنے۔ انگلش میں ان سب کے لئے in-law سے پہلے brother, sister, mother, father لگا کے گزارہ کر لیا جاتا ہے۔
۲۔ اردو میں سالا، سالی،سسر وغیرہ کو گالی کی زبان میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اس لئے لوگ ان الفاظ کا استعمال
منہ پر کرنے سے گریز پا رہے ہیں۔ بلکہ ان رشتوں کو دوسرے نام دے کر مخاطب کرتے ہیں۔
۳۔ اب اس مسئلے کو انگلش الفاظ نے بڑی حد تک حل کر دیا ہے۔ لوگ مہذب انداز میں اِن۔لا کے لاحقے استعمال کرتے ہیں اور ان کے ساتھ، بھائی ، بہن، ماں یا باپ کے الفاظ استعمال کرتے ہیں۔
۴۔ اسی انداز میں چچا زاد، ماموں زاد جیسے الفاظ بھی انگلش کے ایک ہی لفظ ’کزن‘ میں سمٹ گئے ہیں۔ جو کہ مذکر اور موئنث دونوں کے لئے یکساں کار آمد ہیں۔
۵۔ اسی طرح چچا، ماموں ، تایا، خالو جیسے اردو الفاظ، انگلش کے ایک ہی لفظ ’انکل‘ میں سما گئے ہیں۔
۶۔ زبانیں آسانیاں اور شارٹ کٹ استعمال کرتی ہیں جیسا کہ اوپر کی مثالوں سے واضح ہے۔
۷۔ اردو میں چچی، تائی، ممانی، وغیرہ کے سب الفاظ کی جگہ انگلش کا لفظ ’آنٹی‘ مستعمل ہو گیا ہے اور اچھا سمجھا جاتا ہے۔ اب انکل اور آنٹی کے الفاظ گھریلو ملا زمین کے لئے بھی استعمال ہو رہے ہیں اور اس طرح اب یہ زوال کا شکار ہو رہے ہیں۔
۸۔ ’ سَر ‘ کا لفظ اب اردوبول چال میں عام ہو گیا ہے اور کسی بھی معلوم یا نا معلوم شخص کے لئے بولا جانے لگا ہے۔
۹۔ ’گریٹ‘ کا لفظ بھی ’سَر‘ کی طرح بہت عام ہو گیا ہے۔ کوئی بھی دوست، دوسرے دوست کے لئے ’گریٹ‘ کا لفظ یا کسی بھی چھوٹی موٹی بات پر تحسین کے لئے ’گریٹ‘ کا لفظ استعمال کر لیا جاتا ہے۔
۱۰۔ اب پرائیویٹ سکولوں میں استاد کے لئے لفظ ’ سَر‘ اور استانی کے لئے لفظ ’ٹیچر‘ عام ہو رہا ہے۔
۱۱۔ اساتذہ کرام اور دوسرے محکموں کے ملازمین ایک دوسرے کے لئے بھی اکثر ’سر‘ کا ٹائیٹل استعمال کر رہے ہیں۔
۱۲۔ شاگرد اور شاگردہ دونوں کے لئے ایک ہی لفظ سٹوڈنٹ مستعمل ہو گیا ہے۔اور پسند بھی کیا جاتا ہے۔
۱۳۔ ممکن ہے آنے والی دھائیوں میں فیمیل سٹوڈنٹ کے لئے لفظ ’ سٹوڈنٹن‘ گھڑ لیا جائے۔
۱۴۔ ہیڈ ماسٹر یا ہیڈ مسٹرس کے الفاظ بھی تیزی سے ڈلیٹ ہو رہے ہیں اگر وہ بھی انگلش سے ہی آئے تھے اور ان کی جگہ لفظ ’پرنسپل‘ بہت عام ہو گیا ہے۔ یہاں تک کہ ایک چھوٹے سے پرائیویٹ پرائمری سکول کا ہیڈ ماسٹر یا ہیڈ مسٹرس بھی ’پرنسپل‘ ہی کہلا رہے ہیں۔
۱۵۔ ’دلال‘ کا لفظ بہت تیزی سے غائب ہو رہا ہے اور اس کی جگہ لفظ ’ڈیلر‘ ہر طرف چھا رہا ہے۔ خاص طور پر زمینوں، مکانوں اور پلاٹوں وغیرہ کے سودے کرانے والے اپنے آپ کو ہر جگہ ’پراپرٹی ڈیلر‘ ہی لکھ رہے ہیں۔
۱۶۔ ’ کلرک‘ ایک ایسا ٹائیٹل ہے کہ اس عہدے پر فائز شخص بھی ’ کلرک‘ کہلانا پسند نہیں کرتا اور ’بابو‘ کا لفظ پہلے ہی استعمال سے نکل چکا ہے۔
۱۷۔ ’میزبان‘ کی جگہ لفظ ’اینکر پرسن‘ عام ہو گیا ہے خاص طور پر ٹی وی چینلز پر۔
۱۸۔ ’ابا‘ کی جگہ ’ابو‘ آیا پھر اس کی جگہ انگلش لفظ ’ پاپا‘ آیا جو کہ اس وقت کافی مستعمل ہے۔ اب اس کی جگہ لفظ’ بابا‘ بھی استعمال ہونے لگا ہے۔
۱۹۔ ’ماں‘ کی جگہ لفظ ’امی‘ آیا پھر اس کی جگہ انگلش لفظ ’ ماما‘ آیا جو ابھی بہت استعمال میں ہے۔ ’ماما‘ کی جگہ ’ممی‘ بھی استعمال میں ہے جو زیادہ امیر گھرانوں میں مستعمل ہے۔
۲۰۔ بچوں کے لئے انگلش لفظ ’کڈز‘ زیادہ عام ہو گیا ہے۔ اور پسند بھی کیا جاتا ہے۔
۲۱۔ اردو الفاظ ’دوست یا سہیلی‘ کی جگہ انگلش لفظ ’ فرینڈ‘ زیادہ عام ہو گیا ہے اور پسند بھی کیا جاتا ہے۔

Niamat Ali
About the Author: Niamat Ali Read More Articles by Niamat Ali: 178 Articles with 313038 views LIKE POETRY, AND GOOD PIECES OF WRITINGS.. View More