سوچتاہوں ۔کیا اس پاکستان کے لیے آزادی کے وقت لاکھوں
مسلمانوں نے جانوں کے نذرانے پیش کیے تھے ۔کیا یہ ہے وہ وطن جس کی خاطر
ہزاروں ماوٗں، بہنوں کی عزتیں تار تار ہوگئی تھیں۔کیا یہ ہے وہ عظیم دھرتی
کہ جس کے لیے لاکھوں مسلمانوں نے خون کی ندیاں عبور کی۔ میں جب بھی اس
پاکستان کا موازنہ ــ’’جس کے یہ سب کچھ ہوـا،،موجودہ پاکستان سے کرتا ہوں
تو سوائے آفسوس اور شرمندگی کے اور کچھ نہیں ہاتھ نہیں آتا۔میں جب تصور ہی
تصورمیں آج سے ستر سال پہلے چلا جاتاہوں اور اپنے اکابرین کو دیکھتا ہوں تو
وہ ایک عظیم مقصد کے لیے سب کچھ داؤ پرلگا چکے ہوتے ہیں۔ان کا مقصد ایک
ایسے ملک کا قیام ہوتا ہے کہ جہاں مسلمان قرآن و سنت کی روشنی میں زندگی
گزار سکیں۔ان عظیم لوگوں کی پیش نظر ایک ایسے وطن کا قیام تھاکہ جہاں چوری
،ڈکیتی، قتل و غارت گری، بے حیائی و عصمت فروشی اقربا پروری اور ناجائز
اثاثے بنانے کا تصور تک محال ہو۔ الغرض ہمارے بزرگوں نے ایک مکمل اسلامی
فلاحی مملکت بنانے کی کوشش کی اور ان کی مخلصانہ کوششوں اور بے پناہ
قربانیوں کی بدولت وطن عزیز پاکستان معرض وجود میں آیا۔
اسے ہم سب کی بدقسمتی کہیں یا غفلت کا نتیجہ ۔کہ جس پاکستان میں ہم آج رہ
رہے ہیں ، یہ ہرگز وہ پاکستان نہیں ۔جس کے لیے لاکھوں لوگ جان سے گزر گئے
تھے۔ آج المیہ یہ ہے کہ اہل وطن کی ایک بڑی تعداد اس بات سے بے خبر ہے کہ
مسلمانان ہند کو ایک الگ مملکت بنانے کی ضرورت کیوں پیش آئی تھی۔ آج ہماری
اکثریت کو یہ تک معلوم نہیں کہ آزادی وطن کے تحریک کے پیچھے کون سے عوامل
کارفرما تھے۔ آج ہمارے ہاں دو قومی نظریئے کے بارے میں ایک بہت بڑے طبقے کو
معلوم ہی نہیں۔ اس کے برعکس وطن عزیز کے بیشتر جوانوں سے انڈین فلم انڈسٹری
کے بارے میں پوچھیں تو وہ فلمی ستاروں کا تو کیا ،ان کے خاندان کے بارے میں
ایسی ایسی معلومات دیں گے کہ عقل دنگ رہ جائے۔آج اس ارض پاک میں ایسے لوگوں
کی کمی نہیں ،جنہوں نے اسلامی اقدار اور نظریہ پاکستان کو گالی بناکر
رکھدیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج وطن عزیز کے کئی با اثر افراد کشمیرمیں
ہندوستانی مظالم سے نظر پوشی کرتے ہوئے ہندوستان سے یکطرفہ دوستی کی باتیں
کرکے نہیں تھکتے۔میں سمجھتا ہوں کہ اگر اصولوں پر سمجھوتہ کیے بغیر برابری
کی سطح پر دوستی کی بات ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ لیکن ہندوستانی رویئے
کو دیکھ کر ایسا سوچنا حماقت کے سوا کچھ نہیں۔آج یہ بات دنیا پر عیاں ہوچکی
ہے کہ انڈیا افغانستان سے بالواسطہ جبکہ بلوچستان میں براہ راست دہشت گردی
و تخریب کاری میں ملوث ہے۔دوسری طرف پریشان کن صورت حال یہ ہے کہ ملک کا
حکمران ٹولہ اور ان کے حواری ہندوستانی عزائم اور ملک کو درپیش دیگر خطرات
سے قوم کواگاہ کرنے کے بجائے کرپشن بچاؤ مہم میں لگے ہوئے ہیں۔ان دنوں ملک
کا حکمران اور ان کے حواری ایک ایسے شخص اور ان کے خاندان کے خوشنودی کے
لیے سرکاری وسائل کا بے دریغ استعمال کر رہے ہیں جنہیں سپریم کورٹ آف
پاکستان نے مکمل تحقیق کے بعد کسی بھی عوامی عہدے کے لیے تاحیات نا اہل
قرار دیا ہے۔واضح رہے کہ کرپشن کا یہ مکروہ کھیل اس ملک میں کھیلا جارہا
ہے،جہاں دو کروڑ سے زائد بچے غربت و افلاس کی وجہ سے سکول نہیں جارہے،جہاں
بجلی جاتی نہیں آتی ہے،جہاں اکثریت کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں اور جہاں
امراض قلب،ڈپریشن، ہائی بلڈ پریشراور ہیپاٹائٹس جیسی مہلک اور جان لیوا
بیماریاں عام ہے۔ ایسے میں ایک عام آدمی یہ سوچنے پر مجبور ہے کہ کیا یہ ہے
وہ پاکستان جس کے لیے ہمارے آباؤ اجداد نے بے دریغ سر کٹوائے تھے۔کیا اس
لیے اکابرین نے قربانیاں دے کر اس وطن کو آزاد کرایا تھا کہ مخصوص خاندان
ملکر ملکی دولت کو لوٹتے رہے۔قارئین کرام! ایک وقت وہ تھا کہ جب ہماری
مائیں بہنیں وطن کی آزادی کے لیے لٹ رہی تھی، ان کی عزتوں پر ہندو اور سکھ
مل کر حملہ آور تھے۔ لیکن ہماری وہ مائیں اور بہنیں وہ ظلم و ستم اس لیے
برداشت کررہی تھی کہ ان کا خیال تھا کہ ہماری قربانیوں کے بعد جو مملکت
آزاد ہورہا ہے وہ ایک مکمل اسلامی فلاحی مملکت ہوگی۔ انہیں کیا معلوم کہ جس
دھرتی ماں کے لیے انہوں نے قربانیاں دی۔ نااہل حکمرانوں کی وجہ سے آج اس
وطن کی بیٹیاں دو وقت کی روٹی کے لیے اپنی عزتیں بیچنے پرمجبور ہے۔انہیں
کیا معلوم کہ آج غربت کی وجہ سے اہل وطن تھوڑے سے پیسوں کے لیے اپنے گردے
بیچ رہے ہیں ۔ انہیں کیا معلوم کہ غربت اور بے روزگاری سے تنگ والدین بچوں
کو قتل کرکے خود بھی خودکشی کرلیتے ہیں۔لیکن میں آج ان کے روحوں کو بتانا
چاہتا ہوں کہ جس پاکستان کے لیے آ پ نے اپنا سب کچھ قربان کردیا تھا۔ وہ
پاکستان ہم سے لالچی حکمرانوں اور دولت کے پجاریوں نے چھین لیا ہے۔آج کے اس
پاکستان میں وہ سب کچھ جائز ہے جو اسلام میں منع ہے۔آج میں اہل وطن کو
بتانا چاہتا ہوں کہ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمیں ایک اسلامی فلاحی پاکستان
نصیب ہو۔ توپھر ہمیں پورے قوت اور ہمت کے ساتھ ان قوتوں کو مسترد کرنا
ہوگا۔جن کے بچے ہمارے ٹیکسوں سے آج مزے اڑارہے ہیں۔اب وقت آگیا ہے کہ ہم
جھوٹے اور سچے میں تمیز کرنا سیکھ لیں ۔میں سمجھتا ہوں کہ اگر آج برائی کی
قوتیں کامیاب ہوگئی تو پھر ہمیں وہ پاکستان کبھی بھی نہیں مل سکتا، جس کے
لیے لاکھوں قربانیاں ہمارے بزرگوں نے دی ۔ اس لیے ہمیں سچ اور سچ بولنے
والوں کا ساتھ دیناہوگا تاکہ اہل وطن کا کرپٹ مافیا سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے
جان چھوٹ جائے۔اور وطن عزیز صحیح معنوں میں اسلامی فلاحی مملکت بن جائے۔
|