نبی کریم ﷺ کافرمان عالی شان ہے کہ وہ مسلمان ہی نہیں
جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ نہ ہوں ۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ
لیسکو اتھارٹی کی اعلی مینجمنٹ ( انتظامیہ ) اس حدیث نبوی ﷺ سے نہ آشناہے
بلکہ اس کا عمل برعکس ہے ۔ اگر کسی علاقے میں نئے کھمبے لگانے اور ہیوی
ڈیوٹی تاریں بچھا نے کی ضرورت محسوس ہو تو اس کے لیے سردیوں کے موسم کا
انتظار بھی کیاجاسکتا تاکہ عوام کو پریشانی کاسامنانہ کرنا پڑے ۔یہاں یہ
عرض کرتا چلوں کہ 80 فیصد غریب لوگوں کے پاس یوپی ایس بھی نہیں اور جن کے
پاس ہے وہ بمشکل آدھا پوناگھنٹہ ہی چلتا ہے۔اس حالت میں مسلسل سات گھنٹے
بجلی بند کرنا ظلم نہیں تو اور کیاہے ۔ ۔ میری رہائش گاہ ڈی ایچ اے ویسٹ سب
ڈویژن کے علاقے والٹن روڈ پر ہے ۔ اس علاقے میں شفٹ ہوئے مجھے تین سال
ہوچکے ہیں یہ تین سال ہی میں انتہائی اذیت اور تکلیف دہ گزارے ہیں ۔ پہلے
گلی میں نصب ناقص اور ناکارہ ٹرانسفارمر نے پریشان کیے رکھا۔ ابھی عملہ
تبدیل کرکے واپس دفتر بھی نہیں پہنچتا تھا کہ ایک بار پھر دھماکے سے بجلی
بند ہوجاتی ۔ ایک بار تو مسلسل تین دن تک بجلی بندرہی ۔ کہاں بجلی کے بغیر
پانچ منٹ نہیں گزرتے اور کہاں پورے تین دن اور تین راتیں پانی اور بجلی کے
بغیر ہم نے گزارے۔ آدھے سے زیادہ لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوگئے ۔ لیسکو
اتھارٹی کے پاس موجود ٹرانسفارمر انتہائی گھٹیا اور اپنی طبعی عمر پوری
کرچکے ہیں ۔ افسروں کی تنخواہوں اور مالی مراعات سے پیسے بچیں اور لائن
سپرنٹنڈنٹ کا پیٹ بھر ے تونئے ٹرانسفارمر خریدے جا ئیں۔افسوس کہ یہ محکمہ
اوپر سے لے کر نیچے تک رشوت خوروں اور نااہل افسروں سے بھرا ہوا ہے جن کو
اپنے ہی ذاتی مفادات سے غرض ہے عوام کے حقوق کاکچھ خیال نہیں وہ بیشک گرمی
سے تڑپ کر مر جائیں ۔ اب جبکہ گرمی کی شدت نے نڈھال کررکھا ہے اور پنکھا
بند ہوتے ہی سانس بھی لینا مشکل ہوجاتا ہے تو والٹن روڈ کے ساتھ بجلی کی
پرانی لائنوں کو تبدیل کرنے کا کام شروع کردیا گیا ہے ۔ گزشتہ دو ماہ سے
ہفتے میں ایک یا دو دن مسلسل سات گھنٹے کے لیے بجلی بند کر دی جاتی ہے جبکہ
باقی دن ان شیڈولڈ لوڈشیڈنگ اور بار بار ٹرپنگ نے جینا حرام کررکھا ہے ۔
لیسکو اتھارٹی کے چیف ایگزیکٹو واجد علی کاظمی اور جی ایم آپریشن اختر رضا
صاحب عوام کے ساتھ یکجہتی کااظہار کرتے ہوئے صرف ایک گھنٹہ بجلی کے بغیر
گزار کے دکھائیں تو انہیں لگ پتہ جائے کہ مسلسل سات گھنٹے بجلی بند کرنے سے
غریب عوام پر کیا گزرتی ہے۔ اس لمحے ہر متاثرہ شخص کی زبان سے بددعاہی
نکلتی ہے جو اﷲ کے ہاں مقبول بھی ہوتی ہے۔نواز شریف اس وقت جس مشکلات کا
شکار ہیں ان میں لوڈشیڈنگ کے ستائے ہوئے عوام کی بدعائیں بھی شامل ہیں ۔
روزآخرت لیسکو اتھارٹی کے حکام سے اﷲ تعالی سوال کرے گا کہ تم نے جان بوجھ
کر میری مخلوق کو کیوں عذاب میں مبتلا کیے رکھاتو اس وقت یہ بے رحم افسران
نظریں جھکائے شرم سے پانی پانی ہورہے ہوں گے اور التجا کریں گے کہ اے ہمارے
رب ہمیں دوبارہ زمین پر بھیج ہم تیری مخلوق کا خیال رکھیں گے ۔ بجلی کی
تاروں کی تبدیلی کا یہ کا م سردیوں میں بھی کیا جاسکتا تھا کیاحکیم لقمان
نے حکم دیا ہے کہ گرمیوں میں ہی نئے کھمبے نئی تاریں لگا نا ضروری ہیں۔لیکن
یہاں عالم یہ ہے کہ صبح نو بجے بجلی بند کرکے چار یا پانچ افراد بڑے سکون
سے بیٹھے انجوائے کرتے نظر آتے ہیں ۔ ابھی نئے کھمبوں اور تاروں کی وائرنگ
کے نام پرنہ جانے اور کتنے مہینے عوام کو پریشان کیاجاتارہے گا ۔جبکہ رات
بارہ بجے سے دو بجے تک بجلی بند کرنا بھی انتہائی تکلیف دہ ثابت ہورہا ہے ۔کسی
نے کیا خوب کہا ہے کہ لیسکو والے بجلی بند کرکے انسانوں کو دوزخ کی یاد
دلاتے ہیں ۔اگر لیسکو اتھارٹی کے ہیڈآفس داد رسی کے لیے کال کی جائے تو چیف
ایگزیکٹو لیسکو نے اپنا موبائل ہمیشہ کے لیے پی ایس او پکڑا رکھا ہے جو بات
کروانے کی بجائے خود ہی ٹرخا دیتا ہے ۔ جی ایم آپریشن نے توقسم کھارکھی ہے
کہ موبائل اٹنڈ نہیں کرنا ۔کاش یہ حضرت عمر ؓ بن خطاب کا زمانہ ہوتا تو ان
تمام غافل اور عوام دشمن افسران کی گردنیں تن سے جدا ہوچکی ہوتیں اور جس
طرح عوام کو شدید گرمی میں بجلی کی طویل ترین لوڈشیڈنگ کرکے تڑپایا جا تا
ہے اسی طرح لیسکو حکام کے لاشے بھی زمین پر تڑپ رہے ہوتے ۔ کیا منصوبہ بندی
کرنے والوں کو عوام کی تکلیف کا احساس نہیں ہوتا ۔ خود تو 24 گھنٹے
ائیرکنڈیشنڈ میں رہتے ہیں لیکن عوام کو شدید ترین گرمیوں اور حبس کے موسم
میں پنکھے کی ہوا دینا بھی گوارا نہیں کرتے ۔شنید ہے کہ والٹن روڈ پر میٹرو
بس سسٹم اور دو فلائی اوور تعمیر کرنے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے ۔ بہتر
ہوتا یہ لائنوں کی تبدیلی اور کھمبوں کی نئے سرے سے تنصیب کا کام سردیوں تک
منسوخ کردیاجاتا ۔ اس طرح کم سے کم وقت میں عوام کو پریشانی اور ذہنی اذیت
سے بچاتے ہوئے مطلوبہ پراجیکٹ کو مکمل کیاجاسکتا ہے ۔ اگر کسی انسان کے
پاؤں میں لگا ہوا کانٹا نکال دیا جائے تو اﷲ تعالی کے ہاں یہ عمل بہت مقبول
ہے لیکن لیسکو اتھارٹی والے کانٹا نکالنے کی بجائے پورے جسم میں گرمی کی
شدت سے کانٹنے نہ صرف چھبتے ہیں بلکہ مسلسل سات گھنٹے تک اسی حالت میں رہنے
پر مجبور بھی کرتے ہیں ۔گوجر خان نے کسی نے مجھے فون کیا کہ چاردن سے بجلی
غائب ہے ہمارا قصور کیا ہے ۔ میں نے کہا ہمارا قصور یہی ہے کہ ہم پر نااہل
ٗلاپرواہ اور خوف خدا نہ رکھنے والے حکام اور حکمران مسلط ہیں ۔ جس طرح
انسان ہوا اور پانی کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا اسی طرح اب بجلی کے بغیر بھی
زندگی محال ہوجاتی ہے ۔ حضرت عمر ؓ بن خطاب نے فرمایا کہ مجھے یہ خوف سونے
نہیں دیتا کہ دریائے فرات کے کنارے کتا بھی بھوکا سو گیا تو روزقیامت میں
اﷲ کو کیا جواب دوں گا لیکن لیسکو اتھارٹی کے حکام ٗ روز قیامت جوابدھی کے
خوف سے بھی مبرا دکھائی دیتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ ہر جگہ عوام کی درگت بنتی
نظر آتی ہے ۔ کاش یہ نئے پراجیکٹوں کی منصوبہ بندی کرتے وقت سردیوں کا
انتخاب کرلیا کریں ۔ |