اللہ کے مہمانوں میں ہوں گا شامل مَیں بھی‘اس بار
حج کی سعادت نصیب ہونے جارہی ہے
*
ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی
کلام مجید کی سورۃ آل عمران آیت 97ترجمہ ’’لوگوں پر اللہ کا یہ حق ہے کہ جو
اس گھر تک پہنچنے کی استطاعت رکھتا ہو ‘ وہ اس کا حج کرے اور جو کوئی اِس
حکم کی پیروی سے انکار کرے تو اُسے معلوم ہوجانا چاہیے کہ اللہ تمام دُنیا
والوں سے بے نیاز ہے‘‘۔
تلبیہ :
َّ لَبَّیْکََ اَللَّھُمَّ لَبَّیْکَ
َّ لَبَّیْکََ لَا شَرِ یْکَ لَکَ لَبَّیْکََ
اِنَّ ا لْحَمْدَ وَ ا لنِّعْمَۃَ لَکَ وَ الْمُلْکَ
لَا شَرِ یْکََ لَکَ
ترجمہ :
حاضر ہوں ، اے اللہ میں حاضر ہوں
میں حاضر ہوں، تیرا کوئی شریک نہیں، میں حاضر ہوں
بے شک تمام تعریفیں تیرے ہی لائق ہیں ، ساری نعمتیں تیری ہی دی ہوئی ہیں
تیرا کوئی کوئی شریک نہیں
الحمد اللہ مجھے حج کی سعادت نصیب ہونے جارہی ہے ۔ اس مرتبہ خانہ کعبہ میں
اللہ کے مہمانوں میں ہم بھی شامل ہوں گے۔ اللہ کے گھر حاضر ہونے ، عمرہ کی
ادائیگی اور مدینہ منورہ میں روضہ رسولﷺ پر سلام عقیدت پیش کرنے کی سعادت
تو کئی بار میسر آچکی تھی۔ خوش نصیبی ہے کہ 2011سے ہر سال برکتیں سمیٹنے
اپنے دامن کورحمتوں اور برکتوں سے لبالب کرنے ، اپنی آنکھوں کو خانہ کعبہ
اور نبی پا ک حضرت محمد ﷺ کے شہر مدینہ منورہ کی ٹھنڈی ٹھنڈی فضاؤں سے نم
کرنے کی سعادت نصیب ہوچکی ہے۔تاہم ابھی تک حج کی سعادت نصیب نہیں ہوسکی تھی
یا یہ کہا جاسکتا ہے کہ بلاوا نہیں آیا تھا سو اپنے پروردگار کا جس قدر شکر
ادا کیاجائے کم ہے ، بلاوا آیا تب ہی تو حج کے ابتدائی امور یکے بعد دیگرے
آگے بڑھ رہے ہیں ہم بروز جمعہ 25 اگست 2017 صبح ساڑے آٹھ بجے سعودی ائر
لائن کی فلائٹ SV-703سے راہِ سفر باندھے گے۔ خوش نصیبی کہ اس مبارک سفر میں
زندگی کی ہمسفر شہناز ہمارے ساتھ ہوں گی۔ ہم پرائیویٹ حج اسکیم کے تحت یہ
سعادت حاصل کریں گے۔ ہمارے ایک قریبی جاننے والے بلکہ ہمارے بڑے بیٹے کے ہم
زلف عامر کو جب یہ معلوم ہوا کہ ہم بھی اس بار حج پر جانے کا ارادہ رکھتے
ہیں ، وہ بھی اپنی والدہ اورہمشیر ہ کے ہمراہ حج پر جانے کی سعی کر رہے
تھے۔ انہوں نے ایک دو حج و عمرہ ٹریول اداروں کے بارے میں معلومات کیں مجھے
بھی بتایا لیکن بات بنتی نظر نہیں آئی ۔ عامر اسی علاقے میں رہائش رکھتے
ہیں جہاں پر’ مزیدار حلیم ‘کا کئی منزلہ حلیم گھر قائم ہے ۔ ان کو معلوم
ہوا کہ مزیدار حلیم اپنے اس کاروبار کے ساتھ ساتھ مزیدار حج ٹور اینڈ ٹریول
کے نام سے لوگوں کو حج کرانے کا اہتمام بھی کرتے ہیں اور کچھ نیک نام بھی
ہیں ۔ مزیدار حلیم اور مزیدار حج کے روح رواں محمد عبد الحنیف گویا ایک ٹکٹ
میں دو مزے لے رہے ہیں یعنی تجارت کی تجارت اور ثواب کا ثواب۔خیر صاحب ہم
نے بھی ارادہ کیا مزیدار حج کو دیکھنے اور معلومات کرنے کا۔ سپرہائی وے پر
انچولی کی جانب جو سٹرک اندر جارہی ہیں اس کے کارنر پر سابقہ ’’ذیب محل‘‘
جو کبھی شادی حال تھا اب مزیدار حج کا دفتر بن چکا ہے۔ دفتر دیکھ کر ہم
متاثر ہوئے یہ بھی اندیشہ ہوا کہ ثواب تو بٹورا جاہی رہا ہے ساتھ ہی مال
بھی خوب بن رہا ہے۔ دفتر کیا ہے گویا شیشے کا گھر ہے۔ باہر سے تو محسوس
نہیں ہوتا البتہ اندر صاف ستھرا ماحول ، شیشے کے دروازے ہی نہیں بلکہ
دیواریں بھی شیشے کی۔ہمارا پہلا تاثر مثبت ہی تھا۔ ابتدائی ملاقات محترم
محمد عبد الحنیف صاحب سے ہوئی۔چہرے پرمہندی اور کلر کے ملاپ سے کالی داڑھی
، گندمی رنگ، چھوٹی آنکھیں، دھیمی آواز، پستہ قد، نہ دبلے نہ موٹے ۔ایک
قدرمشترک ان سے ہماری یہ نکلی کہ ان کے بھی دل کی ایک نالی میں اسٹینٹ ڈلا
ہوا ہے اور ہمارے ساتھ بھی کچھے ایسا ہی معاملا ہے ۔ پیکچ کی تفصیلات
بتائیں ۔ ہمارے لیے ان کا یہ عمل بھی قابل قبول ہی تھا گویا یہاں بھی ہم ان
سے کنونس ہوگئے اور عامر سے کہہ دیا کہ ٹھیک ہے ہم انہیں کے ساتھ چلتے ہیں
۔ پیکچ ہم برداشت کرسکتے تھے شرط صرف یہ تھی مکہ اور مدینہ میں ہمیں نذدیک
تر ہوٹل کی سہولت حاصل ہوجائے۔ وہ اس پر تیار ہوگئے بات آگے بڑھی ادائیگی
کا سلسلہ شروع ہوا۔ اب ایک دن تربیت کی کلاس بھی ہوئی انہوں نے کسی مولانا
کو اس مقصد کے لیے بلایا ہوا تھا وہ ان کے ہمراہ حاجیوں کے وفد کے ساتھ ہوں
گے اور حاجیوں کی رہنمائی کریں گے۔ تربیت میں کوئی خاص باتیں نہ تھیں عمرہ
کی ادائیگی پر ساری گفتگو کی اور جب تھک گئے تو بولے حج پر میں آپ کے ساتھ
ہوں گا اس لیے حج کے بارے میں وہاں پر بات چیت ہوگی۔ یہاں معاملا کچھ اچھا
نہیں لگا۔ چلیں میں یا چند لوگ تو تجربہ کار ہیں ہم کئی بار چاچکے ہیں کئی
کئی عمرے کر چکے ہیں لیکن سب تو ہمارے جیسے نہیں تھے خواتین بھی موجود تھیں
لیکن انہوں نے عمرہ تک اپنے آ پ کو محدود رکھا۔ خدا خیر کرے ان کی بات پر
یقین نہ کرنے کی کوئی معقول وجہ سامنے نہیں۔تیاری مکمل ہوچکی ، ضروری ضروری
سامان، صرف کپڑے ہی ضروری ہوتے ہیں ، ایک احرام پہن کا جائیں گے ایک ساتھ
رکھ لیا ہے۔ مزیدار حج والوں نے تین بیگ فراہم کیے ہیں بڑا ، اس سے چھوٹا
جو عزیزیہ سے منیٰ ہمارے ساتھ ہوگااور ایک اور بھی چھوٹا یعنی پاسپورٹ، ٹکٹ
اور پیسے وغیرہ رکھنے کے لیے۔ جہاں تک تربیت کا تعلق ہے ہم کئی عمرے کر چکے
ہیں، اللہ کے فضل سے کئی سال سے ہر سال ہی سعودی عرب جانا ہورہا ہے اس کی
ایک بنیادی وجہ میرے بڑے بیٹے عدیل کا جدہ میں مقیم ہونا ہے ۔ وہ کئی سالوں
سے جدہ میں ہے۔ یقیناًمشکل پیش نہیں آئے گی۔ اللہ تعالیٰ انشاء اللہ تمام
کام آسان فرمائیں گے۔ اس لیے کہ جب ہم گھر سے روانہ ہوں گے تو یہ دعا بطور
خاص مانگ کر نکلیں گے۔
’’اے اللہ تو نے مُجھے یہ موقع دیا ہے ، تو ہی اپنے گھر پر مجھے بُلا رہا
ہے ۔اے میرے معبود میری نیت کو صاف کردے اور مُجھے عُمدہ سے عمدہ حج
اداکرنے کی توفیق عطا فرما۔ اے اللہ میرے حج کو میرے لیے آسان فرما اور اے
اللہ میں جن اپنے اہل و عیال (بیٹے نبیل، بہو ثمرا، پوتے ارسل نبیل) کو
چھوڑ کر جارہا ہوں ان کی حفاظت فرمانا۔اے اللہ میرے تمام بھائیوں اور بہنوں
اور ان کے اولادوں کی حفاظت فرمانا۔اے اللہ میرے خاندن کے تمام افراد کو ،
میرے دوستوں کو ، پڑوسیوں کو اپنی حفاظت میں رکھنا۔ اے اللہ میرے ملک کی
بھی حفاظت فرمانا اور ملت مُسلمہ کی بھی حفاظت فرمانا، پروردگار مجھے یہ
بھی توفیق عطا فرمانا کہ مجھ سے جس جس نے جو جو دعا کے لیے کہا میرے مالک
میں ان کی دعائیں تیرے دربار میں پیش کرسکوں، مالک تو ہی تو ہے جو ہماری
مشکلات کو ،نبی کریم ﷺ کا ارشاد مبارک ہے کہ حج اور عمرہ کے لیے جانے والے
خدا کے خصو صی مہمان ہیں وہ خدا سے دعا کریں تو خدا قبول فرماتا ہے اور
مغفرت طلب کریں تو بخش دیتا ہے تو بس اے اللہ ہم بھی تجھ سے یہی دعا کرتے
ہیں ہماری دعائیں قبول فرمانا اور ہمیں اور ہمارے والدین کی بخشش فرمانا
‘‘۔ آمین
اﷲ کے مہمان فریضہ حج کی ادئیگی کے لیے اﷲ کے گھر خانہ کعبہ میں جمع ہونا
شروع ہو چکے ہیں بلکہ بہت بڑی تعداد مکہ المکرمہ پہنچ چکی ہے باقی ماندہ
حاجی بھی چند دنوں میں مدینہ منورہ اور دیگر ممالک سے مکہ المکرمہ پہنچ
جائیں گے۔گویا اس وقت خانہ کعبہ میں اﷲ کے مہمانوں کی بہار
آئی ہوئی ہوگی ۔انشاء اللہ میں بھی ایک دن بعد اس مبارک بہار کاحصہ بن
جاؤنگا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمارے حج کے ارکان کو آسان فرمائے ،
حج اسلام کا پانچواں اہم رکن ہے اور عمرہ اﷲ تعالیٰ کی ایسی عبادت ہیں
جنہیں ادا کرنے کا حکم قرآن مجید میں دیا گیا۔ سورۃ البقرۃ 2، آیت 195 میں
ارشاد فرمایا گیا۔’’حج اور عمرے کو اﷲ کے لیے پورا کرو اور اپنے ہاتھوں
ہلاکت میں نہ پڑو‘‘۔حیو ۃالمسلمین میں ہے کہ’’ عمرہ سنتِ مؤکدہ ہے، یہ حج
کی طرز کی ایک عبادت ہے، جس کی حقیقت حج ہی کے بعضے عاشقانہ افعال ہیں اس
لیے اس کا لقب حج اصغر ہے‘‘۔ حج اکبر کا لفظ
حج اصغر کے مقابلے میں ہے اہل عرب عمرے کو چھوٹا حج کہتے ہیں اس کے مقابلے
میں جو حج ذی الحجہ کی مقررہ تاریخوں میں ہوتا ہے حج اکبر کہلاتا ہے۔معارف
الحدیث میں ہے کہ نبی کریم ﷺ کا ارشاد مبارک ہے کہ حج اور عمرہ کے لیے جانے
والے خدا کے خصو صی مہمان ہیں وہ خدا سے دعا کریں تو خدا قبول فرماتا ہے
اور مغفرت طلب کریں تو بخش دیتا ہے۔ ترمذی شریف کی حدیث ہے کہ ’’نبی کریم ﷺ
نے ارشاد فرمایا’’ جس نے پچاس بار بیت اﷲ کا طواف کرلیا وہ اپنے گناہوں سے
ایسا پاک جیسے اس کی ماں نے اس کو آج ہی جنم دیا ہے‘‘۔ رایت کے مطابق نبی
محمد ﷺ نے
ہجرت سے قبل دو حج کیے بعض موررخین کے مطابق تین حج کیے اور آپ ﷺ کے عمروں
کی تعداد چار بتائی جاتی ہے۔خانہ کعبہ میں حاضری اور روضہ رسول ﷺ پر سلام
عرض کرنے کی خواہش کس مسلمان کے دل میں نہیں ہوتی۔ میرے دل میں بھی یہ
خواہش تھی جو الحمد اﷲ پہلی بار ۲۰۱۱ء میں پوری ہوئی۔ اپنی اس آرزو کا
اظہار میں نے اشعار میں اس طرح کیا تھا
ہے تمنا کرلوں طوافِ کعبہ ایک بار
پھر چاہے میرا دم آخر ہو جائے
عطا ہوجائے آبِ زم زم کا ایک گھونٹ ہی
تشنہ لبی میری اب تو تمام ہو جائے
کعبہ کی رونق ، کعبے کے منظر کا کیاکہنا ، سید فصیح ر حمانی کا یہ کلام
کعبہ کی رونق کعبہ کا منظر ، اﷲ اکبر اﷲ اکبر
دیکھوں تو دیکھے جاؤں برابر ، اﷲ اکبر اﷲ اکبر
حیرت سے خود کو کبھی دیکھتا ہوں اور دیکھتا ہوں کبھی میں حرم کو
لایا کہا ں مجھ کو میرا مقد ر ، اﷲ اکبر اﷲ اکبر
تیرے کرم کی کیا بات ہے مولا، تیرے حرم کی کیا بات ہے مولا
تا عمر کر دے آنا مقدر ، اﷲ اکبر اﷲ اکبر
اسی کیفیت کو میں نے بھی اس طرح بیان کیا
رحمتوں کا منظر دیکھ رہا ہوں
دعاؤں کا اپنی ثمر دیکھ رہا ہوں
رونق اﷲ کے گھر کی دیکھ رہا ہوں
ناچیز پر ابرِ کرم دیکھ رہا ہوں
میں اپنی خوش بختی پر نازاں ہو رہا ہوں کہ اللہ نے مجھے کتنی ہی بار اپنے
گھر بلا یا اور اب جو فرض باقی تھا میں اس کی عطا سے اسے بھی ادا کرنے
جارہا ہوں۔ صحیح بخاری و مسلم شریف کی حدیث ہے کہ رسول کریم ﷺ نے ارشاد
فرمایا ’’ایک عمرہ سے دوسرے عمرے تک کفارہ ہوجاتا ہے اس کے درمیان کے
گناہوں کا اور حج مبرور (پاک اور مخلصانہ حج) کا بدلہ تو بس جنت
ہے‘‘۔طبرانی نے بیان کیا ہے کہ’’ آپ ﷺکی نظرمبارک کعبہ شریف پر پڑی تو آپ ﷺ
نے فرمایا ۔ ترجمہ’’ اے اﷲ اپنے اس گھر کی عزمت،حرمت و عظمت و بزرگی اور
زیادہ بڑھا دے‘‘۔ ایک اور روایت میں ہے کہ آپ ﷺ ہاتھ اٹھا تے اور تکبیر
کہتے تھے اور فرماتے تھے ۔ تر جمہ ’’اے اﷲ جو تیرے اس گھر کا حج یا عمرہ
کرے اس کی بھی بزرگی، عزت ، بڑائی اور عظمت اورنیکو کاری میں زیادہ اضافہ
فرما‘‘۔ میں اپنے آپ کو خوش نصیب سمجھ رہا ہوں ، اﷲ کے گھر حاضر ہو نے
جارہاہا تھا۔ اﷲ تعالیٰ میری یہ عبادت قبول فرماہے۔ |