جب ایک انسان اپنے اطراف کا مشاہدہ کرتا ہے تو وہ اپنے
ارد گرد ہونے والی باتوں ، اشیا اور واقعات کے متعلق غور کرتے حقائق ،
محرکات، اور اچھے برے نتائج سے متعلق ضروری معلومات سے آگاہ ہو جاتا ہے
اوع یہ حقیقت ہے کہ جب انسان کسی چیز کی حقیقت کو پالے تو انسان کے لئے
اپنے مستقبل کی بہتری کے لئے مناسب لائحہ عمل تشکیل دینا کچھ مشکل نہیں
رہتا
آج کا دور شعور و آگاہی کا دور ہے کہ جس میں ناصعف بڑے بلکہ بچے بھی بہت سے
حقائق سے آگاہی رکھتے ہیں اور اپنے شعور و دانست کے مطابق مختلف معاملات و
موضوعات کے متعلق رائے کا اظہار بھی کرتے ہیں
سوچنے کی بات یہ ہے کہ جب انسان علم و آگہی اور شعور کی دولت سے مالا مال
ہے تو پھر کیا وجہ ہے کہ انسان کامیابی اور ترقی کی اس منزل سے اب تک دور
ہے جو کہ اِنسان کا مقدر ہونا چاہئیے
اپنے دیس پاکستان کو ہی دیکھ لیں کہ ہمارے ملک میں نہ سرمایہ کی کمی ہے نہ
افرادی قوت و صلاحیت کی لیکن ابھی تک ہم کامیابی کی منزل سے بہت پیچھے ہیں
ابھی
اس کی کیا وجوہات ہیں۔۔؟
کیا قومی سرمائے کی تقسیم کا عمل ناقص ہے یا افرادی قوت سے کام لینے کا
ڈھنگ نہیں ہے جس سرزمین کو قدرت نے ہر قسم کی قدرتی نعمتوں سے نوازہ ہو
وہاں ترقی کی رفتار اس قدر سست ہونا کوئی معنی نہیں رکھتا ہمیں اپنے رویوں
پر اپنے اعمال ہر اپنی صلاحیتوں پر نظر ثانی کرنا ہوگی اور سوچنا ہوگا کہ
ہم قدرت کی عطا کردہ عنایات کو کیسے سب کے لئے قابل استعمال بنا سکتے ہیں
اور کیسے اپنے لوگوں اپنے ملک اور عالمی برادری کو فائدہ پہنچا سکتے ہیں
راقم کی ناقص دانست میں تو اسکا مستند طریقہ تو یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے
تمام جہانوں کی بھلائی کے لئے جو کتاب مقدس یعنی قرآن مجید اپنے آخری نبی
پیغمبرِاِسلام حضرت محمد مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلّم پر نازل فرما کر
انسانیت پر احسانِ عظیم فرمایا ہے اس کتاب کی تعلیمات کو تھام لیں اس کی
روشنی سے منوّر کرلیں انسانیت کو کلام٫ِ ربِ کریم جو کہ نسخئہء کیمیا کی
صورت میں تمام جہان کے انسانوں کی فلاح ، کامرانی اور بہتری کے لئے عنایت
فرمایا گیا ہے اس پاک کتاب کی حکمتوں کو عملی طور پر اپنا لیا جائے
محض تلاوت کر کے طاق میں رکھ دینے سے ہی اِس نعمتِ عظیم کلا حق ادا نہیں
ہوتا اور نہ ہی کچھ فیض لِیا جا سکتا ہے جب تک کہ اس کتاب کو سمجھا اور اس
کی حکمتوں کو اچھی طرح سے جان نہ لِیا جائے
اس پاک کتاب کی رو سے ہمیں اپنی صلاحیتوں سے کس طرح فیض حاصل کرنا ہے
کلامِ پاک کی تعلیمات کو سمجھ کر اور کلامِ پاک کی تعلیمات پر کلی طور پر
عمل کرکے ہی دنیا و آخرت کی کامیابی کی راہ پر گامزن ہوا جا سکتا ہے
یاد رکھیں جس دن سے ہم نے صحیح معنوں میں کلام پاک کی تعلیمات پر عمل شروع
کردیا ہماری کایا ہی پلٹ جائے گی ایک بار سوچیں تو صحیح چاہیں تو صحیح اور
اس راستے کی سمت قدم بڑھائیں تو صحیح آپ خود دیکھیں گے کہ ہم پہلے اپنی
زندگی سے مطمئن ، خوشحال اور کامیاب تھے یا اللہ رب العزت کے کلام و
احکامات پر عمل کرنے کے بعد کامیاب ہوتے ہیں اور ہمیشہ کامیاب رہیں گے
انشاءاللہ العزیز
اللہ پاک ہمیں کلامِ پاک کو پڑھنے، سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق ععطا
فرمائیں جو اِس دنیا میں کامیابی اور دوسرے جہان میں سرخرو فرمائے اور ہمں
اپنے رب اور اپنے رب کے محبوب پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے روبرو شرمندہ نہ
ہونا پڑے ، اے پاک پروردگا ہمیں نیکی کی توفیق عنایت فرما اور ہمارا خاتمہ
ایمان پر فرما ہمارے دِلوں کو کلامِ پاک کی روشنی سے منوّر فرما آمین یا رب
العالمین
|