ہمارے یہاں عام طور پر قربانی کی اہمیت بظاہر زیادہ مگر
دل اورعمل سے کم ہی نظر آتی ہے۔
اسکی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہم ہر معاملے اور ہر بات کو ظاہر اور اسباب سے
پرکھنے کے عادی ہیں
اپنی پسند اور معیار کے دائرے سے نکل کر سوچنا ہماری عادت میں نہیں۔
آپ قربانی کے جانور کی خریداری کے لئے نکل جائیے، آپ کو اکثر ایسا ہی معیار
اور دائرے نظر آئیں گے۔
بکرا بڑا ہو تو خریدار سوچتا ہے گوشت سخت ہوگا، بدبودار ہوگا، چانپیں سخت
بنیں گی، رانوں کے بروسٹ ریشہ دار رہ جاتے ہیں
گائے کے لئے تو فقرہ مشہور ہے بچھیا کا گوشت اچھا ہوتا ہے، بریانی مزیدار
بنتی ہے
لیکن اصل بات اکثر حضرات بُھول جاتے ہیں "قربانی کی نیت اور اس کا بارگاہِ
الٰہی میں قبول ہوجانا"۔
دوسری جانب کچھ دولتمند حضرات بڑے سے بڑا اور اونچے سے اونچا جانور لینا
چاہتے ہیں
تاکہ کسی صورت ان کے نفس کو سکون اور اطمینان تو میّسر آجائے۔
آخر میں جب گوشت غربأ اور ضرورت مندوں میں تقسیم کرنے کا مرحلہ آتا ہے تو
ہم بڑی بے اعتنائی سے
چربی اور ہڈیوں سے ُپر تھیلیاں دے دیتے ہیں اور اکثر محلے سے آئی سب سے گئی
گزری گوشت کی تھیلی آگے بڑھا دیتے ہیں
اکثر لوگ تو غربأ میں جیسے تیسے گوشت کے حصے بنا کر بانٹ دیتے ہیں
۔اور کہتے ہیں چلو یہ کام بھی ہوا۔ ذرا غور فرمائیے، پورا کہاں ہوا؟ بات تو
یہاں سے شروع ہوتی ہے
آپ بکرےکی ران یا گائے کی پٹھ کا بڑا حصہ اٹھا کر تھیلی میں ڈالیں اور کسی
بھی غریب اور مستحق کو دے دیں
آپ کی اندر سے جو کیفیت ہوگی بخدا یقین کریں آپ کی قربانی کا د ثواب دوگنا
ہو جائیگا
،کسی واقعتا" غریب کو آپ جتنا زیادہ گوشت کا حصہ تھما دیں گے
یوں سمجھئے آپ نے اس پر اتنا ہی زیادہ بوجھ ڈال دیا
پہلی بات اس کے پاس فِرج یا گوشت کومحفوظ رکھنے کی جگہہ نہیں
دوسرے اگر وہ پکانے کا سوچے بھی تو اس بات کا تصور ہی اسے ہلا کررکھ دے گا
آپ کو تو معلوم ہے چاول، ؛آٹا، مرچ، مصالحے، ادرک، لہسن، ٹماٹر وغیرہ کا
کیا بھاؤ ہے
مہنگائی اتنی ہے کہ ہزار روپے کے گوشت کے لئے ہزار روپے اور چاہئیں
اور ابھی یہ تو سوچا ہی نہیں کہ اس غریب کے پاس کوئی برتن یا دیگچی ہے یا
نہیں
اگر ہے تو گیس یا کوئلہ بھی ہے کہ نہیں
الغرض جتنا سوچیں گے اتنا ہی اس غریب کی محرومی ُمنہ چڑاتی نظر آئیگی۔
کیا ہی مناسب ہو اگر ہم گوشت کی تھیلی کے ساتھ مناسب رقم بھی بطور عیدی دے
دیں۔
اب کی بار آپ بکرے کی رانوں کے بروسٹ بنوائیں اور جب بنوا کرآرہے ہوں تو
اپنے ایے رشتہ دار جس نے قربانی نہیں کی ان کے یہاں ایک بروسٹ ران دے آئیں
ایسا کرتے ہوئے آپکا نفس سخت امتحان میں مبتلا ہو جائیگا۔
ڈرئیے نہیں، یہ کام کر گزرئیے گا ۔۔۔
اس کام کا نتیجہ ہفتہ بھر کی بے چینی کے بعد دلی طمانیت اور سکون کی صورت
میں سامنے آئیگا
جسکا سرور اگلی بقر عید تک باقی رہے گا
اور اگرآپ اس کا لطف دوبالا کرنا چاہیں تو معیاری کھانا پکوائیں اور غربأ
کو کھلانے کا انتظام کریں
بعد میں کھانا باندھ کر بھی دیں اور ہو سکے تو ان کے ساتھ بیٹھ کر دو نوالے
بھی کھائیں۔
ایسا کرتے ہوئے آپ کے نفس کو ایسےکچوکے لگیں گے
جو اسے زمین پر قربانی کے اڑیل بیل کی طرح دھڑام سے گرا دیں گے
اور اس بات کی گارنٹی ہے کہ نفس کی یہ قربانی آپکی جانور والی قربانی کی
طرح ضرور قبول ہوگی۔
|