امانت


اللہ رب العزت ہمیں اپنی عنایت کردہ امانتوں کی حفاظت کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اپنی امانت کو اللہ کے بندوں کی بہتری کے لئے استعمال کرنے کی صلاحیت عطا فرمائے
(آمین)

ہمارا وجود، ہمارے الفاظ، ہماری دولت، ہماری زندگی، ہماری صلاحیت و ذہانت اور آل اولاد سب کچھ اللہ تعالٰی کی عنایات ہیں جو اس نے بطور امانت اپنے بندوں کے سپرد کی ہیں اور مذکورہ تمام عنیات انسان کو رب کی طرف سے ایک خاص مقصد اور محدود مدّت تک انسان کے سپرد کی گئی ہیں لیکن ہم انسان ان تمام محصولات کے بعد اپنے مقصد کو سراسر فراموش کر بیٹھتے ہیں بجز چند ایک کے اللہ تعالٰی نے انسان کو وہ شعور بخشا ہے کہ انسان چاہے تو اس کو اللہ کے حکم کے مطابق اختیار کر کے ساری دنیا کو فتح کر سکتا ہے اور نہ چاہے تو اپنی سرکش فطرت اور اپنے نفس سے مغلوب ہو کر حق ہی ادا نہ کر پائے رب کی نوازشات و عنایات کا جو انعامات رب نے بندوں کو عنایت کئے ہیں اگر انسان ان کا استعمال درست سمت میں کرے تب ہی مطلوبہ مقاصد کا حصول ممکن ہے اور یہی رب کی عنایات کا شکر ادا کرنا بھی ہے اور رب کی نعمتوں کا شکر ادا کر کے ہی امانت کا حق ادا صحیح معنوں میں حق ادا کرنے کی کوشش کرنا ہے اگرچہ رب کی عنایات کا حق ادا کرنا انسان کے لئے ممکن نہیں پر رب کی رضا کا حصول تو ممکن ہے اور جسے رب کی رضا حاصل ہو جائے اس سے زیادہ خوش بختی انسان کے لئے اور کوئی ہو ہی نہیں سکتی اس امانت کا خیال رکھنا خود ہمارے اپنے اختیار میں ہے انسان چاہے تو اور کر گزرنا کچھ ایسا مشکل بھی نہیں اِس کے لئے سب سے پہلے تو انسان کو اپنا بہت خیال رکھنا چاہئیے اور اپنا خیال رکھنے کے لئے ضروری ہے کے اپنے نفس پر غالب رہنے کی پوری کوشش کی جاءے اگرچہ نفس پر قابو پانا بظاہر انسان کو ایک مشکل عمل لگتا ہے لیکن ایسا کرنا ناممکن نہیں ہے انسان سرکش نفس پر قابو پا لے تو آگے کے تمام مراحل سر کرنا کچھ دشوار نہیں ہوتا بہترین طور پر اپنا خیال رکھنے والے ہی اپنی اولاد کا خیال بھی رکھنے کے قابِل ہو جاتا ہے بلکہ آپکا عمل ہی آپ کی اولاد کی بطہترین تربیت و پرورش کی بنیاد بنتا ہے اولاد سب سے زیادہ اسی سے سیکھتا ہے جِسے سب سے زیادہ اپنے قریب پاتا ہے اور اولاد کے قریب والدین سے زیادہ کوئی نہیں اولاد کی بہترین تربیت نہایت نازک مرحلہ ہے جس میں بعض اوقات ذرا سی لاپرواہی بڑے نقصان کا باعث ثابت ہوتی ہے شفقت اور محبت سے پیش آنا ہر اولاد کا پہلا حق ہے محبت ہی محبت سکھاتی ہے اولاد جو کچھ سیکھتی ہے اپنے بڑوں کو دیکھ کر ہی سیکھتی ہے سو اولاد کے سامنے والدین کے لئے اپنے رویوں میں محتاط رہنا بہت ضروری ہے سو اپنا خیال رکھیں اپنی اولاد کا خیال رکھیں-

اِس کے بعد باری آتی ہے دوسروں کا خیال رکھنے کی دراصل تو انسانیت کے رشتے سے ہر انسان کا فرض ہے کہ وہ اپنے دائرہء اختیارات میں رہتے ہوئے دوسروں کی ہر ممکن مدد کرے جہاں دوسروں کو مدد و حمایت کی کِسی بھی حوالے سے ضرورت پڑے تیار رہنا چاہئے انسان کو انسانیت کی خدمت کے لئے اسی طرح الفاظ و خیالات کے ذریعے بھی ہم ایکدوسرے کے بہت کام آسکتے ہیں کسی بھی فرد کے الفاظ اسکی شخصیت کا عکاس ہوتے ہیں ہم اپنے الفاظ کے ذریعے ایکدوسرے کو خوشی دے سکتے ہیں کسی کا دکھ دور کر سکتے ہیں ہمارے دل میں جو نیک خیال آتا ہے وہ بھی رب کی امانت ہے جو بھی نیک خیال دل میں آئے اسے حتی الامکان دوسروں تک پہنچانا اس امانت کا حق ادا کرنے کے مترادف ہے اچھی بات دوسروں تک پہنچانے میں دیر نہ کریں خیال رہے کہ بعض اوقات چھوٹی سی اچھی بات بھی ہماری نجات اور انسانیت کے لئے فاٰئدے کا باعث بن جاتی ہے دوسروں کے ساتھ کسی بھی قسم کا رویہ اختیار کرنے سے پہلے سوچ لیں کہیں ہمارا کوئی عمل دوسروں کے لئے تکلیف کا باعث تو نہیں کیونکہ دِلوں میں رب رہتا ہے اللہ کے بندوں سے محبت کرنا رب سے محبت کرنے کیطرح ہے سو اس جذبہ محبت کی امانت سے بہترین طریقے سے عہدہ براہ ہونا ہمارے اپنے ہاتھ میں ہے -

اللہ رب العزت ہمیں اپنی عنایت کردہ امانتوں کی حفاظت کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اپنی امانت کو اللہ کے بندوں کی بہتری کے لئے استعمال کرنے کی صلاحیت عطا فرمائے آمین-

uzma ahmad
About the Author: uzma ahmad Read More Articles by uzma ahmad: 32 Articles with 24020 views sb sy pehly insan phr Musalman and then Pakistani
broad minded, friendly, want living just a normal simple happy and calm life.
tmam dunia mein amn
.. View More