انٹرمیڈیٹ کے بعد مختلف شعبہ جات کا چناؤ اورحکومتی روایتی بے حسی

جن طلبہ ء و طالبات نے حال ہی میں انٹرمیدیٹ کا امتحا ن پاس کیا ہے۔ اُنھیں اب آگے کس شعبہ میں داخلہ لینا چاہیے۔ اِس حوالے سے سے ایک سیر حاصل گفتگو طلبہ وطالبات کی رہنمائی کے لیے پیش کی جارہی ہے۔ جن سٹوڈنٹس کا میرٹ انجینرنگ کے لیے نہ بن رہا ہو۔ اُنھیں پریشان ہونے کی بجائے حالات و واقعات کو مد نظر رکھتے ہوئے فیصلہ کرنا چاہیے حکومتی اداروں میں تو ا نجیئنرنگ کی تعلیم عوام کی پہنچ میں ہے لیکن پرائیویٹ چارٹرڈ اداروں میں تعلیم بہت مہنگی ہے وہاں داخلہ لینا کا فی آسان ہے۔ لیکن وہاں فیس عام طور پر ا نجیئنرنگ دس لاکھ روپے سے بھی تجاوز کر جاتی ہے۔ اب ظاہری بات ہے کہ وہاں پر داخلہ لینا عام آدمی کے بچوں کے بس کی بات نہیں لیکن وہاں پر باوسائل لوگ اپنے بچوں کا داخلہ کرواسکتے ہیں۔حالیہ ایک عشرئے میں ملک میں کرپشن مین بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے سرکاری ملازمت پر مامور رشوت کی کمائی سے قومی وسائل کو ہڑپ کر رہے ہیں جس کی وجہ سے وہ اپنے بچوں کو اِن مہنگے پرائیوٹ تعلیمی اداروں سے تعلیم دلوارہے ہیں۔لیکن اِس سے اُن بچوں کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے جن کے والدین کے پاس وسائل کم ہوتے ہیں۔ آئیے مختلف تعلیمی بورڈز کے نتائج کا جائز لیتے ہیں پنجاب بھر میں بورڈزآف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن نے انٹرمیڈیٹ (پارٹ II-)کے سالانہ امتحانات 2017ئمیں پوزیشن لینے والے طالب علموں کے ناموں کا اعلان کردیا لاہور بورڈ میں تمام پوزیشنیں طالب علم لینے میں کامیاب ہو گئے جبکہ پہلی تینوں پوزیشنز نجی سیکٹر پنجاب گروپ آف کالجز کے طالب علموں نے حاصل کی ہیں اور مجموعی طور پر پنجاب گروپ آف کالجز نے 24پوزیشنیں حاصل کیں۔ گوجرانوالہ بورڈ میں پہلی تینوں پوزیشنیں بھی لڑکوں نے حاصل کرکے لڑکیوں کو مات دیدی۔ انٹرمیڈیٹ کے تفصیلی نتائج کا اعلان آج صبح 10 بجے کیا جائیگا۔ لاہور بورڈ چودھری محمد اسماعیل نے پوزیشن ہولڈرز طالب علموں کے ناموں کا اعلان پریس کانفرنس میں کیا۔ لاہور بورڈ میں پنجاب کالج آف سائنس کے محمد عمر نے 1100 میں سے 1060 نمبرلے کر پہلی پوزیشن حاصل کی ہے جبکہ پنجاب کالج کے ہی مینام فاروق نے 1059 نمبرلے کر دوسری اور پنجاب کالج کے ہی محمد عمر مختار 1052نمبر کے ساتھ تیسری پوزیشن حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ پری انجینئرنگ گروپ میں پہلی اور مجموعی طور پر بھی پہلی پوزیشن محمد عمر نے حاصل کی جبکہ پنجاب کالج آف سائنس کے محمد طیب خان نے 1049نمبر لے کر دوسری اور اسی کالج کے علی حمزہ نے 1042نمبر کے ساتھ تیسری پوزیشن حاصل کی۔ پری انجینئرنگ گرلز گروپ میں پنجاب کالج کی فرہین آصف نے 1047نمبرز حاصل کر کے پہلی پوزیشن، اسی کالج کی ماہ نور اسد نے 1042 نمبرلے کر دوسری پوزیشن اور پنجاب کالج کی ہی عنزہ نعیم گیلانی نے 1039 نمبر لے کر تیسری پوزیشن حاصل کی ہے پری میڈیکل بوائز گروپ میں مینام فاروق نے 1059 نمبر لے کرپہلی جبکہ مجموعی طور پر دوسری پوزیشن حاصل کی ہے جبکہ پنجاب کالج کے محمد عمر مختار نے 1052 نمبروں کے ساتھ دوسری اور مجموعی طور پر تیسری پوزیشن حاصل کی۔ پری میڈیکل بوائز گروپ میں تیسری پوزیشن گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور کے عمر نعیم نے 1045نمبر لے کر حاصل کی۔ پری میڈیکل طالبات میں پنجاب کالج کی اُنسا معراج نے 1049نمبر لے کر پہلی پوزیشن، کینئرڈ کالج کی افرا زاہد نے 1044 نمبرلے کر دوسری پوزیشن اور گورنمنٹ کالج فار ویمن ٹاو¿ن شپ کی فاطمہ شفیق نے 1042 نمبرلے کر تیسری پوزیشن حاصل کی۔ جنرل سائنس بوائز گروپ میں پنجاب کالج کے محمد سعد سرفراز نے 1022 نمبر لے کر پہلی پوزیشن، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کے محمد علی بھٹی نے 1007 نمبروں کے ساتھ دوسری پوزیشن اور پنجاب کالج کے سید سجاد حسین شاہ نے 996 نمبروں کے ساتھ تیسری پوزیشن حاصل کی۔ جنرل سائنس گرلز گروپ میں یونیک کالج فار گرلز کی عائشہ نعیم نے 1022 نمبر پر پہلی پوزیشن، پنجاب کالج کی حلیمہ مصطفی نے 1017 نمبرکے ساتھ دوسری پوزیشن جبکہ پنجاب کالج کی مدحت کامران اور اذکیٰ نور نے 1007 نمبر پر مشترکہ طور پر تیسری پوزیشن حاصل کی ہے کامرس بوائز گروپ میں پنجاب کالج کے اویس احمد نے 1012نمبر کے ساتھ پہلی پوزیشن، پنجاب کالج کے محمد اویس نے 995نمبر کے ساتھ دوسری پوزیشن اور اسی کالج کے حمزہ سلیم نے 979 نمبر کے ساتھ تیسری پوزیشن حاصل کی۔ کامرس گرلز گروپ میں پنجاب کالج کی ماہ نور بشیر نے 1005 نمبر کے ساتھ پہلی پوزیشن، اسی کالج کی ماہ نور نے 1001 نمبر کے ساتھ دوسری پوزیشن اور حافظہ تابندہ نعیم نے 996 نمبروں کے ساتھ تیسری پوزیشن حاصل کی۔ آرٹس گروپ بوائز میں کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سائنسز لاہور کے محمد نقیب اعظم نے 992 نمبر کے ساتھ پہلی پوزیشن، آکسفورڈ انٹرنیشنل کالج آف کامرس شیخوپورہ کے محمد حمزہ نے 977 نمبر کے ساتھ دوسری پوزیشن اور ایف سی کالج کے سید سلمان احمد بخاری نے 970 نمبرکے ساتھ تیسری پوزیشن حاصل کی ہے۔ آرٹس گروپ طالبات میں گورنمنٹ کالج فار ویمن سانگلہ ہل کی سویرا لیاقت نے 993نمبر کے ساتھ پہلی پوزیشن، پنجاب کالج کی صالحہ جنید نے 977 نمبر کے ساتھ دوسری پوزیشن اور پرائیویٹ اُمیدوار زارا تسنیم نے 964 نمبرکے ساتھ تیسری پوزیشن حاصل کی ہے۔ انٹرمیڈیٹ 2017ئمیں پوزیشن لینے والے طالب علموں میں انعامات اور میڈلز تقسیم کرنے کی تقریب آج صبح 9 بجے فلیٹیز ہوٹل ایجرٹن روڈ لاہور میں منعقد ہو گی۔ نمائندہ خصوصی کے مطابق گوجرانوالہ ایجوکیشن بورڈنے پہلی تینوں پوزیشنیں لڑکوں نے حاصل کرکے لڑکیوں کو مات دے دی۔ نتائج کے مطابق پنجاب کالج کے حافظ خضر مبین نے 1058 نمبرلے کر بورڈ ٹاپ کیا۔ پنجاب کالج گجرات کے خاز خضر احمد نے 1053 نمبر لے کر دوسری اور غزالی کالج پھالیہ کے فضیل اصغر نے 1050 نمبر لے کر تیسری پوزیشن حاصل کی۔ پری میڈیکل بوائزمیں حافظ خضر مبین نے پہلی‘ کپس کالج کے طلحہ زرتاش احمد اور پنجاب کالج گجرات کے محمد حسنین نے 1048 نمبر حاصل کرکے مشترکہ طور پر دوسری اور پنجاب کالج گوجرانوالہ کے عثمان جاوید نے 1045 نمبر لے کر تیسری پوزیشن حاصل کی۔ پری میڈیکل طالبات میں پنجاب کالج گجرات کی مناہل شاہ اور مسلم ماڈل سکول نارووال کی انیقہ خورشید نے 1045 نمبروں کے ساتھ اول‘ مسلم ماڈل ہائی سکول کی عائشہ بشیر نے 1044 نمبرلے کر دوم‘ پنجاب کالج گجرات کی نشاط فاطمہ اور پنجاب کالج گوجرانوالہ کی عمارہ نے 1043 نمبر وں کے ساتھ مشترکہ طور پرتیسری پوزیشن حاصل کی ہے۔پری انجینئرنگ بوائز میں پنجاب کالج گجرات کے خاز خضر نے 1053 نمبرلے کر اول‘ غزالی کالج پھالیہ کے فضیل اصغر نے 1050 نمبر لے کر دوم اورپنجاب کالج گوجرانوالہ کے سید حمائل حسنین زیدی نے 1041 نمبر لے کر تیسری پوزیشن حاصل کی۔ پری انجینئرنگ طالبات میں پنجاب کالج کی فاطمہ خالد نے 1034 نمبر لے کر اول‘ پنجاب کالج گجرات کی مریم جاوید نے 1026 نمبر لے کر دومن اورپنجاب کالج گوجرانوالہ کی عائشہ افضل نے 1023 نمبرلے کر تیسری پوزشن حاصل کی۔آرٹس گروپ بوائزمیں تینوں پوزیشنیں سرکاری کالج کے طبلہ نے حاصل کیں۔ گورنمنٹ چوہدری علم دین کالج علی پور چٹھہ کے واحد احمد نے 916 نمبرلے کر اول‘ گورنمنٹ ڈگری کالج بوائزنوشہرہ ورکاں کے محمد بلال نے 914 نمبرلے کر دوم اور گورنمنٹ پبلک سیکنڈری سکول جلال پور بھٹیاں کے ابو بکر نے 902 نمبر لے کر تیسری پوزیشن حاصل کی۔آرٹس گروپ طالبات میں غزالی کالج پھالیہ کی میمونہ رانی نے 982 نمبر لے کر اول‘ ملت آئیڈل سکول گوجرانوالہ کی سائرہ نے 969 نمبرلے کر دوم اور گفٹ کالج کی زینب سعید نے 966 نمبر لے کر تیسری پوزیشن حاصل کی۔ جنرل سائنس گروپ بوائزمیں پنجاب کالج سیالکوٹ کے خضر احمد نے 1030 نمبرلے کر اول‘ کپس کالج کے احتشام حفیظ نے 1023 نمبر لے کر دوم اور پنجاب کالج گجرات کے سید محمد علی شاہ نے 1004 نمبرلے کر تیسری پوزیشن حاصل کی جنرل سائنس گروپ طالبات میں پنجاب لالج کی مہک سلیم نے 1037 نمبرلے کر اول‘ پنجاب کالج سیالکوٹ کی ام کلثوم نے 1014 نمبر لے کر دوم اور پنجاب کالج کی ماہ نور اقبال نے 1010 نمبر لے کر تیسری پوزیشن حاصل کی۔ کامرس گروپ بوائز میں تینوں پوزیشنیں پنجاب کالج کے ہاتھ رہیں۔ شہریار چیمہ نے اول‘ ابو ذر نے دوم اور محمد رحمان نے سوم پوزیشن حاصل کی۔ کامرس گروپ طالبات میں پنجاب کالج کی نمرہ جاوید اول‘ پنجاب کالج گجرات کی ذلیخہ نے دوم اور پنجاب کالج سمبڑیال کی ارم سوم پوزیشن پر رہیں۔ نتا میں یہ ظاہر ہورہا ہے کہ ایک نجی کالج کار زلٹ سب سے بہتر ہے۔ اِس کی وجہ ایک تو یہ ہے کہ یہ بہت اعلیٰ نمبروں والے سٹوڈنٹس کو سکالرشپ پر پڑھاتے ہیں جس کی وجہ سے اعلیٰ رزلٹ بھی لیتے ہیں۔جو بچے میڈیکل کے شعبے میں داخلہ لینا چاہتے ہیں اُن کے مارکس پبلک سیکٹر میڈیکل کالجز یا یونیورسٹی کے معیار کے مطابق ہیں اُن کے لیے تو کوئی پرابلم نہیں ہے وہ تو بہت ہی ارزاں فیس ادا کرکے میڈیکل کے شعبہ میں داخلہ لے سکتے ہیں۔ لیکن جن کے مارکس یا انٹری ٹسٹ کے نمبر کم ہوتے ہیں اُن کے لیے پھر پرائیوٹ میڈیکل کالجز کا آپشن رہ جاتا ہے۔ پرائیوٹ میڈیکل کالجز تیس لاکھ روپے سے زائد فیس وصول کر رہے ہیں۔طب کے شعبہ میں بھی داخلہ کا وہی پرابلم ہے کہ اگر تو پیسے ہہیں تو پھر نجی میڈیکل کالجوں میں داخلہ لیا جاسکتا ہے۔ لیکن صرف باوسائل لوگ ہی داخلہ لے سکتے ہیں۔ اب یہاں پھر سوال پیدا ہوتاہے کہ وہ کیا کریں جن کا ڈاکٹری میں داخلہ نہیں ہوتا۔ اُن کے لیے فارمیسی، اور کچھ میڈیکل ٹیکنالوجیز میں داخلہ کے مواقع ہیں اِسی طرح فزیو تھراپی کا شعبہ بھی ہے۔ فزیو تھراپی اور ڈینٹسٹری کے ادرارئے پبلک سیکتڑ م؁ن بھی ہیں لیکن وہاں نشستوں کی تعداد کم ہے۔ ایف ایس سی کے بعد پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں میں چار سال کے بی ایس پروگرام بھی شروع ہے اِس میں مختلف مضامین ہیں جن میں کمیسٹری، فزکس ، باؤ، انگلش ، نفسیات اور بہت سے شعبہ جات ہیں۔ یہ چار سال کا بی ایس پروگرام ماسٹر ڈگری کے برابر ہے۔ اِسی طرح کامرس کے شبعہ میں انٹرن کرنے والے سٹوڈنٹس دو سال کا بی کام یا چار سال کا بی کام آنرز کر سکتے ہیں ۔ دو سال کا بی کام تو اب سرکاری اداروں میں پہلی اور دوسری شفٹوں میں جاری ہے۔ پہلی شفٹ میں فیس کم ہے اور دوسری شفٹ میں اساتذہ کی خدمات پرائیوٹ طور پر لی جاتی ہیں۔ اِس لیے فیس زیادہ چارج کی جاتی ہے۔ انٹر کے بعد آئی ٹی کے شعبہ میں بی ایس آئی ٹی، بی سی ایس پنجاب یونیورسٹی اور دیگر پبلک یونیوررسٹیوں میں کروایا جارہا ہے اُس میں بھی بین الاقوامی سطع پر کافی سکوپ ہے۔ پرائیوٹ اداروں یعنی نجی یونیورسٹیوں میں تو داخلہ آسانی سے مل جاتا ہے ۔ لیکن معاملہ وہی فیس کا ہے۔ اِصی طرح بی بی اے آنرز بھی پبلک اور پرائیوٹ سیکٹر کی یونیورسٹیاں کروا رہی ہیں ۔ چار سال کے بی بی ائے آنرز اور بی ایس آنرز کے فیسیں پبلک اور پرائیوٹ سیکٹر کے ادروں میں کافی زیادہ ہیں۔ اِن حالات میں دیکھا جائے تو یہ بات ہی سمجھ میں آتی ہے کہ حکومت کی سطع پر کسی قسم کی کوئی منصوبہ بندی نظر نہیں آتی نہ تو شعبہ جات کی حد تک کہ کون سے شعبہ جات کی طلب مارکیٹ میں ہے اور کون سے ایسے ہیں جن کی طلب کم ہے کوئی بھی ایسا طریقہ کار نہیں متعین نہیں ہے۔ بس ایک بھیڑ چال ہے دوڑ لگی ہوئی ایک دم ایک طرف دوڑ لگ جاتی ہے لیکن بعد مین پتہ چلتا ہے کہ اِس کی طلب نہین ہے یا ہمارئے طالب علم اُس معیار پر پورئے نہیں اُترتے۔پرئیوٹ چارٹرڈ اداروں نے معاشرئے میں طلبہ کے اندر بہت زیادہ بے چینی پیدا کر رکھی ۔ سمیسٹر سسٹم یا ٹرم سسٹم کے تحت امتحانات اور اور پھر من پسند مارکس۔ یوں نجی یونیورسٹیوں کے چارٹرڈ ہونے سے ڈگریوں کی لُوٹ سیل لگی ہوئی ہے ۔معیار گر گیا ہے۔ اِس لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ ایک تو نجی اور سرکاری اداروں کے تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کے لیے انقلابی اقدامات کرئے دوسرا یہ کہ پرائیوٹ اداروں کے ہر شعبہ کے لیے فیس کی ایک حد مقرر کرئے ۔ ایسا نہ کرنے سے معاشرئے میں جو مختلف طبقہ جات میں جو امتیاز برتا جارہا ہے وہ آئین پاکستان کی کھلم ُکھلا خلاف ورزی ہے۔

MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE
About the Author: MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE Read More Articles by MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE: 453 Articles with 430131 views MIAN MUHAMMAD ASHRAF ASMI
ADVOCATE HIGH COURT
Suit No.1, Shah Chiragh Chamber, Aiwan–e-Auqaf, Lahore
Ph: 92-42-37355171, Cell: 03224482940
E.Mail:
.. View More