کرکٹ کی بحالی: میڈیا اور پی سی بی کی تاریخی بد دیانتی

پاکستان میں ایک بار پھر کرکٹ کا بخار اپنے عروج پر ہے۔ ورلڈ کی پاکستان میں آمد تازہ ہوا کا جھونکا ہے اور ورلڈ الیون کی آمد دراصل فصل گل کی آمد کا اعلان ہے یعنی کہ کرکٹ اور اسپورٹس کے لحاظ سے انشااللہ اب اچھی خبریں سننے کو ملیں گی۔
 

image


پاکستان میں ایک بار پھر بین الاقوامی کرکٹ کا آغاز بہت اچھی بات ہے۔ کافی عرصے کے بعد پاکستانی شائقین اپنے ملک میں ملکی اور بین الاقوامی کھلاڑیوں کو ایکشن میں دیکھیں گے۔ البتہ جب سے ورلڈ الیون کی آمد کا اعلان ہوا ہے اور ملک میں کرکٹ کی بحالی کی نوید سنائی جارہی ہے، اس وقت سے میں حیران و پریشان ہوں کہ ہمارا میڈیا اور پی سی بی کتنی ڈھٹائی سے ایک تاریخی بد دیانتی کررہا ہے کسی کی محنت کا پھل ورلڈ الیون کو دے رہا ہے۔

جی ہاں! پاکستانی میڈیا، پی سی بی اور شاید آئی سی سی بھی اس بد دیانتی میں شریک ہے۔ بات یہ ہے کہ میڈیا پر کہا جارہا ہے کہ سری لنکن ٹیم پر حملے کے بعد اب ورلڈ الیون کی پاکستان میں آمد کے بعد پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ بحال ہوگئی ہے اور یہ ایک تاریخ ساز بات ہے۔ ساؤتھ افریقہ سے تعلق رکھنے والے ورلڈ الیون کے کپتان نے ڈوپلیسی نے بھی پہلے پاکستان پہنچنے کے بعد پریس کانفرنس میں یہی بات کہی کہ وہ اس تاریخ ساز واقعے کا حصہ بننے میں خوشی محسوس کررہے ہیں۔ اب ہم آتے ہیں تاریخی بد دیانتی کی طرف-
 

image

تاریخی بد دیانتی یہ ہے کہ پاکستان میں آٹھ سال بعد بین الاقوامی کرکٹ بحال نہیں ہوئی بلکہ ورلڈ الیون کی آمد سے سوا دو سال قبل زمبابوے کی ٹیم نے 2015 میں پاکستان کا دورہ کر کے پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ بحال کردی تھی۔ یہ حقیقت ہے کہ مارچ 2009 میں سری لنکن ٹیم پر حملے کے بعد پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کا باب بند ہوچکا تھا ، دنیا کی کوئی ٹیم پاکستان آنے کے لیے تیار نہ تھی حتیٰ کہ بنگلہ دیش تک نے پاکستان آنے سے انکار کردیا تھا، ایسے مایوس کن حالات میں زمبابوے نے پاکستان کا ساتھ دیا ۔زمبابوے نے2015 میں پاکستان کا دورہ کیا اور 19 تا 31 مئی کے دوران اس نے پاکستان میں تین بین الاقوامی ایک روزہ میچز اور دو ٹی ٹوئنٹی میچز کھلیے تھے۔ پاکستان نے دونوں فارمیٹ کی سیریز 2 صفر سے جیت لی تھی، جب کہ ایک ون ڈے میچ بے نتیجہ رہا۔اس طرح پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی بحالی کا سہرا دراصل زمبابوے کی ٹیم کے سر ہے ، لیکن پاکستانی میڈیا ، پی سی بی اور شاید آئی سی سی بھی زمبابوے سے یہ اعزاز چھیننا چاہتے ہیں ، اس لیے بڑی ڈھٹائی سے دنیا بھر کی آنکھوں میں دھول جھونکتے ہوئے ورلڈ الیون کے دورہ پاکستان کو پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی بحالی کا نام دیا جارہا ہے۔

یہ بہت افسوس ناک بات ہے ۔ زمبابوے کی ٹیم کا یہ احسان تھا کہ اس نے نامساعد حالات میں پاکستان کا ساتھ دیا، جب ملک میں دہشت گردی اپنے عروج پر تھی، اس وقت انہوں نے اپنی ٹیم پاکستان بھیجی۔ ان کا شکر گزار ہونے کے بجائے ان سے یہ اعزاز چھیننا انتہائی قابل افسوس بات ہے۔ کیا زمبابوے کے آئی سی سی کے ساتھ تنازعات کا مطلب یہ ہے کہ ہم بھی اس سے اس کا اعزاز چھین لیں؟؟ کیا یہ ضروری نہیں تھا کہ ہم کشادہ دلی سے یہ اعتراف کریں کہ ورلڈ الیون کی پاکستان میں آمد بہت اچھی بات ہے لیکن اس سے زمبابوے اس معاملے میں پوری دنیا سے بازی لے جاچکا تھا ۔
 

image

بڑے ممالک کے کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیم کو پاکستان میں کرکٹ کی بحالی کا کریڈٹ دے کر دراصل ہم زمبابوے کو یہ پیغام دے رہے ہیں کہ تمہارے آنے یا نا آنے ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا ، تم سے زیادہ ہمارے لیے بڑی ٹیموں کی اہمیت ہے ۔ اس طریقے سے ہم دراصل زمبابوے کے خلوص کا مذاق اڑا رہے ہیں۔ پاکستانی میڈیا کو ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے اصل بات عوام تک پہنچانی چاہیے اور پی سی بھی کو بھی چاہیے کہ اپنی اصلاح کرے اور اپنی غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے یہ کہے کہ پاکستان میں کرکٹ کی بحالی کا سہرا زمبابوے کے سر ہے۔
YOU MAY ALSO LIKE:

The World XI squad players from England, Australia, West Indies, South Africa, Bangladesh, Sri Lanka and New Zealand arrived in Lahore early on Monday amid tight security to play a three-match Twenty20 series against Pakistan. Pakistan, which organised the series in a bid to revive international cricket at home, has only hosted Zimbabwe for a short, limited-overs series in 2015.