وہ قومیں کبھی بھی ترقی نہیں کرتیں جو اپنے ملک کی
فلاح وبہبودکے لئے کام نہیں کرتیں۔ہمارے سامنے بہت سی زندہ مثالیں موجودہیں
۔ہمارے آزادہونے کے بعد جتنے بھی ملک آزاد ہوئے وہ آج ہم سے بہت آگے ہیں
اور وہ ترقی کی بلندیوں کو چھو رہے ہیں۔اور ہم اپنی غلط پالیسیوں ،انسانی
رویوں کی وجہ سے کشکول ہاتھ میں اٹھائے در در کی بھیک مانگ رہیں ہیں۔ہمارا
ملک دن بدن مقروض سے مقروض ہوتا جا رہا ہے۔ ہماری سب سے بڑی ناکامی یہی ہے
کہ ہم نے اپنے ملک کے اندر جمہوری نظام کو چلنے ہی نہیں دیا اور جن پر
امیدیں وابستہ کیں ان کو ہم نے ذمہ داری سے کام کرنے ہی نہیں دیا۔ ہمارے
ملک کے اندر جب بھی جمہوریت نے جنم لیا تو کسی کو یہ ہضم نہ ہو سکا۔جب
دشمنوں کو پتہ چلا کہ ملک پاکستان تو ترقی کر رہا ہے اور ملک کے حالا ت
بہترہونا شروع ہوگے ہیں تو ہم خود سوشل میڈیا پر دشمنوں کے پھیلائے ہوئے
پیغام کی زد میں آگے اور دشمن کی لابی کا شکار ہو گے اور ہم نے ملک کی ترقی
کے خلاف ان کا ساتھ دینا شروع کر دیا۔آپ سب کو اندازہ ہے کہ جب بھی ملک کی
ترقی کا آغاز ہوتا ہے ہمارے اپنے ہی ملک کی ترقی کا پہیہ روکنے کے لئے کیا
کچھ کر رہے ہوتے ہیں۔ آج کون سچا ہے اور کون جھوٹا یہ سب اﷲ کی ذات ہی
جانتی ہے ۔مگر آج ملک کے ساتھ کون مخلص ہے اور کون دشمنوں کا ساتھ دے رہا
ہے یہ ہم سب جانتے ہیں۔
ہمارے اندر سے انسانیت سے محبت کاجذبہ ختم ہو چکا ہے۔ہم نے بھائی چارہ کے
تعلق کو مٹا دیا ہے ۔اگر ہم بھائی بھائی بن کر ملک کے بارے میں سوچیں گے تو
ہمارا دشمن ہماری طرف کبھی بھی نہیں دیکھے گا۔اس کو پتہ ہو گا کہ یہ سب
متحد ہیں اور جب تک ملک کے اندردشمنوں کے خلاف جہاد ہوتا رہے گا ہم کو
انسانیت یاد رہے گی ہم اپنے ملک سے اور عوام سے محبت کرنے والے بن جائیں گے
۔ اور جب ہمارے اندر ایمان اور جہادکا جذبہ ختم ہو جائے گا ہم دشمنوں کے
خلاف کچھ بھی نہیں کر پائیں گے۔ اور جب تک ہم اپنے ملک کو ان کے نمائندگان
کو ترجیح نہیں دیں گے ہم اپنا فرض ادا نہیں کرپائیں گے۔ ہمارے ملک کے اندر
اس وقت سوشل میڈیا نے حالات اس قدر خراب کردیے ہیں کہ ہمارے اندر ملک و قوم
کی ترقی کا جذبہ ختم ہو چکا ہے۔ ہم بغیر سوچے سمجھے اپنے خیالات کا اظہار
سوشل میڈیا پر اس قدر کر رہے ہوتے ہیں کہ ہمارے علاوہ ملک سے پیار کرنے
والا کوئی نہیں جوکہ سب غلط ہے ۔
بھائیوں ملکی اداروں کے بارے میں سوچو جو ہمارے لئے کام کر رہے ہیں اور ہم
ان کے خلاف بغیر تحقیق کے وہ وہ بیان اور باتیں کررہے ہوتے ہیں جو ہمیں زیب
نہیں دیتی یہ کوئی ہمارا بڑا پن نہیں بلکہ ہماری بے وقوفی کی علامت ہے ۔ ہم
کوصرف مثبت سوچ اپنانے کی ضرورت ہے۔ہمارے ملک کی 80%نوجوان نسل اس وقت سوشل
میڈیا کے عذاب میں پھنس چکی ہے۔ اور مکمل طور پر تباہ برباد ہو چکی ہے ۔جن
کو اس عذاب سے نکالنا نہایت ہی مشکل ہو چکا ۔ حالات یہ ہو چکے ہیں کہ
موبائل میں بیلنس ڈلوانے کے لئے پیسے نہ ملنے پر بچے والدین کے گریبانوں تک
جا پہنچے ہیں۔اسلامی تعلیمات کی دوری سے یہ سب کچھ ہو رہا ہے ۔سوشل میڈیا
نے ہمارے ذہنیوں پر پردہ ڈال دیا ہے ۔ جس کی وجہ سے ہم بڑوں کی عزت نہیں
کرتے ،والدین اس وقت پریشانی کی حالت میں ہیں ان کے بچے دن بدن بگڑرہے ہیں۔
دشمنوں کی ایک لابی نے ہماری زندگیوں کو اجیرن کر دیا ہے۔ اور ہم دن بدن ان
کی سازشیوں کا شکار ہو رہے ہیں۔اب ہم اتنے بڑے ہو گئے ہیں ہم سوشل میڈیا پر
اچھے اور برے کے بارے میں فیصلہ کر رہے ہوتے ہیں۔ ہم کو ان کے بارے میں بھی
وہ سب کچھ کہ رہے ہوتے ہیں جن کو ہم نے دیکھا بھی نیں ہوتا۔ اور جس بات کا
ہم کو پتہ بھی نہیں ہوتا۔ہماری سوچ اتنی گھٹیا اور گندی ہو چکی ہے کہ ہم
بغیر سوچے وہ بات کر جاتے ہیں جس کو کر نے کے بعد ہم کو شرمندگی بھی محسوس
نہیں ہوتی ۔ہماری سب سے بڑی جنگ اب فیس بک چل رہی ہوتی ہے ۔ہم اتنی گندی
زبان استعمال کر رہے ہوتے ہیں کہ بس اﷲ رحم کرے ہم پر ۔ہم اپنے ہی ملک کے
نمائندگان کے کارٹون بنا بنا کر فیس بک پر ا س طرح پوسٹ کر رہے ہوتے
ہیں۔کوئی حد ہوتی ہم تو ہر حد کراس کرتے جا رہے ہیں۔اس میں ہم اپنا ہی
نقصان کر رہے ہیں۔ایسی ہر پوسٹ پر پابندی ہونی چاہئے جس میں ملک و قوم کی
بدنامی ہو۔
میں کسی کے کردار کی منفی نہیں کرنا چاہتا بلکہ اتنا ضرور کہنا چاہوں گا ۔
کہ جو انسان اپنے ملک کے منتخب وزیر اعظم اور سپریم کورٹ کے منتخب
نمائندگان کا سوشل میڈیا پر مذاق بنانے میں دشمنوں کا ساتھ دے رہے ہیں وہ
کسی بھی طرح ملک کے خیر خواہ نہیں۔ جنہوں نے اپنے ملک کے اداروں کا مذاق
بنایا وہ کبھی ملک کے خیرخواہ نہیں ہوتے ۔
آج سوشل میڈیا نے ہماری زندگیوں کے اندر اس طرح بسیرا کر لیا ہے کہ ہماری
خوراک اور روزمرہ زندگی صرف اور صرف فیس بک ،واٹس اپ،انسٹاگرام،موبائل فون
بن کر رہ گئی ہے۔جو ہم کو اپنوں سے دور ،دین ودنیا سے دور ،اور ملک کے امن
کے خلاف استعمال کر نے میں ہمار ا قیمتی وقت ضائع کروا رہی ہے۔ ہم اکثر
محسوس کرتے ہیں کہ کبھی کسی میٹنک یا گیٹ ٹو گیدر میں جب ایک دوسرے کو ملتے
ہیں اب وہ پیار اور رویے نہیں ملتے جو پہلے ملا کرتے تھے ۔ سب اپنے اپنے
موبائل پر اپنا وقت ضائع کر رہے ہوتے ہیں اور جو سوشل میڈیا سے دور ہیں وہ
ہمارے ان رویوں کی وجہ سے ہم سے ناراض ہو جاتے ہیں۔ہم اپنوں کو ناراض کر
لیتے ہیں مگر جو اپنے پاس نہیں ان کو خوش رکھتے ہیں۔اس کی آخر وجہ کیا ہے
کہ ہمارے دلوں کے اندر سے محب وطنی کا جو کاجذبہ تھا وہ ختم ہوتا جا رہا ہے
۔ اور ہم اپنوں سے دور ہوتے جا رہے ہیں۔اس کی سب سے بڑی وجہ ہی سوشل میڈیا
ہے جو ہماری زندگیوں میں گھر کیے ہوئے ہے۔اس کو اپنی زندگیوں سے نکالنا ہے
اور محب وطن پاکستانی بن کر ملک کی ترقی کے لئے اپنا کردار اد اکرنا ہے۔
میرے وطن کے مہکتے پھولو! آؤ آج اس بات کا عہد کریں کہ ہم اپنے قیمتی وقت
کو اس طرح کے کاموں میں ہرگز ضائع نہیں کریں گے اور اپنے وقت کو اسلام کی
ترقی اور وطن کی تعمیرمیں استعمال کریں گے۔
|