یوں توسال کے بارہ مہینے اورہرمہینے کے تیس دن اﷲ تبارک
وتعالیٰ کے پیداکئے ہوئے ہیں۔لیکن اﷲ عزوجل نے اپنے پورے سال کے بعض ایام
کوخصوصی فضیلت عطافرمائی ہے ۔اوران ایام میں کچھ مخصوص احکام مقررفرمائے
ہیں۔یہ محرم کامہینہ بھی ایک ایساہی مہینہ ہے۔جس کوقرآن کریم نے حرمت
والامہینہ قراردیاہے۔محرم کی دسویں تاریخ کو''عاشورہ''کہاجاتاہے۔یہ دن اﷲ
تعالیٰ کی خصوصی رحمت ،بڑی عظمت وبزرگی ،برکت کاحامل اورفضل وشرف والاہے اس
لئے کہ بہت سے اہم واقعات اس تاریخ سے متعلق ہیں حضرت شیخ عبدالرحمٰن صفوری
رحمۃ اﷲ علیہ اپنی مشہورکتاب ''نزہۃ المجالس''میں تحریرفرماتے ہیں کہ یوم
عاشورہ کو٭حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ قبول ہوئی۔٭حضرت یونس علیہ السلام
کے قوم کی توبہ قبول ہوئی۔٭حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش ہوئی ۔٭اورآپ
کواسی دن آسمانوں کی طرف اٹھایاگیا۔٭حضرت ابراہیم علیہ السلام
پیداہوئے۔٭نارنمرودسے حضرت ابراہیم علیہ السلام کونجات ملی٭عرش ،کرسی
،آسمان ،زمین،سورج ،چاند،ستارے اورجنت پیداکئے گئے۔٭حضرت موسیٰ علیہ السلام
اورآپ کی اُمت کونجات ملی اورفرعون اپنی قوم سمیت غرق ہوا۔٭حضرت یوسف علیہ
السلام گہرے کوئیں سے نکالے گئے۔٭حضرت یونس علیہ السلام کومچھلی کے پیٹ سے
نجات ملی۔٭حضرت یعقوب علیہ السلام نے بیماری سے نجات پائی۔٭حضرت سلیمان
علیہ السلام کوبادشاہت عطاہوئی۔٭حضرت یعقوب علیہ السلام کی بینائی واپس
آئی۔٭حضرت موسیٰ علیہ السلام پیداہوئے۔٭آسمان سے پہلی بارش ہوئی۔٭قیامت اسی
دن آئے گی۔٭عاشورہ کے دن ہی اصحاب کہف نے کروٹیں بدلیں۔٭حضرت داؤد علیہ
السلام کوتاج بخشاگیا۔٭حضرت ایوب علیہ السلام کی تکلیف رفع کی گئی۔٭حضرت
نوح علیہ السلام کی کشتی کوہِ جودی پرٹھہری۔٭حضرت ادریس علیہ السلام کومقام
بلندکی طرف اٹھایاگیا۔ہمارے نبی صلی اﷲ علیہ وسلم کاعقدحضرت خدیجہ رضی اﷲ
عنہاسے ہوا۔(نزہۃ المجالس،ج۱،ص۱۸۱)
مذکورہ تمام واقعات سے ثابت ہواکہ محرم کی دسویں تاریخ خدائے تعالیٰ کے
نزدیک بڑی عظمت وفضیلت والی ہے اسی لئے اس نے اپنے پیارے حبیب جناب
احمدمجتبیٰ محمدمصطفی صلی اﷲ علیہ وسلم کے نواسے کی شہادت کے لئے بھی اسی
تاریخ کومنتخب فرمایا۔
عاشورہ کے روزے کی اہمیت احادیث مبارکہ کی روشنی میں: حضرت ابوقتادہ رضی اﷲ
عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم سے یوم عاشورہ کے روزے
کی بابت سوال کیاگیا'توآپ نے فرمایا'یہ گزشتہ سال کے گناہوں کاکفارہ بن
جاتاہے۔(مسلم شریف)
حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول خداصلی اﷲ علیہ وسلم
نے فرمایا'رمضان کے بعدافضل روزہ اﷲ تعالیٰ کے مہینے محرم کاروزہ ہے اورفرض
نمازکے بعدافضل نمازتہجدکی نمازہے۔(مسلم شریف)
اﷲ تبارک وتعالیٰ کی طرف مہینے کی نسبت اُس کے شرف وفضل کی علامت ہے۔جیسے
بیت اﷲ وغیرہ ہیں۔محرم چارحرمت والے مہینے میں سے ایک ہے اوراسی ماہ سے
اسلامی سال کاآغازہوتاہے۔باقی حرمت والے تین مہینے یہ ہیں۔''رجب 'ذوالقعدہ
اورذی الحجہ''ماہ محرم کویہ امتیازی فضیلت حاصل ہے کہ رمضان کے بعداس مہینے
کے نفلی روزوں کودیگرنفلی روزوں سے افضل قراردیاگیاہے۔
عاشورہ کے دن ہرنیک کام بڑا اَجروثواب کاموجب ہے۔حضورنبی اکرم ،نورمجسم
،سیدعالم صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا''جوشخص دسویں محرم کاروزہ رکھے
تواﷲ تعالیٰ اُسے دس ہزارفرشتوں کی عبادت اوردس ہزارشہداء کاثواب
عطافرماتاہے''۔سیدناانسؓ سے مروی ہے کہ تاجدارمدینہ صلی اﷲ علیہ وسلم نے
فرمایا:جوشخص محرم کے پہلے جمعہ کوروزہ رکھے تواس کے گزشتہ گناہ معاف
ہوجاتے ہیں''حضرت حفصہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ چارچیزیں ہیں جنہیں
حضورسرورکائنات صلی اﷲ علیہ وسلم نہیں چھوڑتے تھے۔عاشورہ کاروزہ،ذی الحجہ
کے روزے(ایک سے نوتک)،ہرمہینہ کے تین روزے اوردورکعتیں فجرکی فرض نمازسے
پہلے۔(نسائی شریف)
حضرت ابن عباس رضی اﷲ عنہماسے مروی ہے کہ میں نے حضورنبی کریم علیہ الصلوٰۃ
والسلام کوسوائے یوم عاشورہ کے روزہ کے کسی روزہ کاقصدکرتے نہیں
دیکھااورسوائے رمضان کے کسی پورے مہینے کے روزے رکھتے ہوئے نہیں
دیکھا۔(بخاری شریف)حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہافرماتی ہیں کہ رحمۃ
للعالمین صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:''جوشخص محرم کے پہلے دس دن
روزہ رکھے گاتووہ فردوس اعلیٰ کامالک ہوگا''۔
اورحضرت ابن عباس رضی اﷲ عنہماسے مروی ہے کہ جب رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم
نے عاشورہ کے دن روزہ رکھااوراس کے روزہ کاحکم فرمایاتوصحابہ نے عرض
کیایارسول اﷲ!یہ وہ دن ہے کہ جس کی یہوداورعیسائی تعظیم کرتے ہیں تورسول اﷲ
صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا:''اگرمیں سال آئندہ دنیامیں باقی رہاتونویں
محرم کابھی روزہ رکھوں گا''اسی لئے فقہائے کرام فرماتے ہیں سنت یہ ہے کہ
محرم کی نویں اوردسویں یادسویں گیارہویں دونوں تاریخ کوروزہ رکھے۔اوریہودکے
طریقے کی مخالفت کرے کیوں کہ وہ ایک دن ہی کاروزہ رکھتے تھے۔
رزق میں کشادگی: حضرت ابن مسعودرضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اﷲ
علیہ وسلم ارشادفرماتے ہیں:جوشخص عاشورہ کے دن اپنے گھروالوں پرکھانے پینے
میں کشادگی اختیارکرے تواﷲ تعالیٰ سال بھر(اس کے مال وزَر)میں وسعت
عطافرمائے گا۔حضرت سفیان ثوری کہتے ہیں کہ ہم نے اس کاتجربہ کیاتووسعت ہی
پائی۔(ماثبت بالسنۃ،ص۱۰)
مذکورہ احادیث طیبہ سے یہ تعلیم ملتی ہے کہ ماہ محرم عظمت وشان والامہینہ
ہے اس میں روزہ رکھنابہت بڑے اجروثواب کاباعث ہے بلکہ ایک سال کے صغیرہ
گناہ معاف ہوجاتے ہیں اوریہ بھی معلوم ہواکہ اپنے اہل وعیال پرکھانے پینے
میں فراخی اوروسعت کرنااچھاہے،اس پرتمام سال فراخی رزق کے دروازے کھول دئے
جائیں گے چونکہ اس روز رحمتوں کی بارش ہوتی ہے،اس لئے مسلمان جس حالت میں
اس روزاپنے آپ کواﷲ تعالیٰ کے سامنے پیش کریں گے،اﷲ تعالیٰ بھی ان کے ساتھ
تمام سال وہی معاملہ فرمائے گا۔
عاشورہ کے دن کے نوافل: (۱)جوکوئی عاشورہ کے دن چھ رکعت نفل اس طرح سے پڑھے
کہ ہررکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعدایک ایک مرتبہ سورۂ والشمس 'سورۂ
والضحیٰ'سورۃ الزلزال'سورۂ اخلاص اورمعوذتین پڑھے۔یہ نفل نمازاشراق کے وقت
پڑھے اورپڑھنے کے بعدسجدہ میں جاکرسات مرتبہ سورۂ کافرون پڑھے اورجوبھی
اپنی جائزحاجت ہواس کے لئے دُعامانگے۔ان شا اﷲ تعالیٰ جوبھی حاجت ہوگی وہ
ضرورپوری ہوگی۔(۲)جوکوئی عاشورہ کے دن چاشت کے وقت دورکعت نفل نمازاس طرح
سے پڑھے کہ پہلی رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعدایک مرتبہ آیۃ الکرسی اوردوسری
رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعدلوانزلناسے سورۂ حشرکی آخری آیات تک پڑھے۔سلام
پھیرنے کے بعدگیارہ مرتبہ درُودِپاک پڑھے بفضل باری تعالیٰ اس نفل نمازکی
برکت سے بے پناہ ثواب عظیم حاصل ہوگا۔(۳)جوشخص عاشورہ کے دن چاررکعتیں اس
طرح پڑھے کہ ہررکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعدقل ھواللّٰہ احدپوری سورہ گیارہ
مرتبہ پڑھے تواﷲ تعالیٰ اس کے پچاس برس کے گناہ معاف فرمادے گااوراس کے لئے
نورکامنبربنائے گا۔(نزہۃ المجالس،ج۱،ص۱۸۱ )
اَورادووَظائف: حضرت بابافریدالدین گنج شکررحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ میں
نے امام شعبی رحمۃ اﷲ علیہ کی ایک کتاب میں لکھاہودیکھاکہ جوکوئی محرم کے
مہینے میں روزانہ بلاناغہ ایک سومرتبہ یہ کلمات پڑھے گاتواﷲ تعالیٰ اُسے
جہنم کی آگ سے نجات عطافرمائے گا۔وہ کلمات یہ ہیں:''لاالٰہ الااﷲ وحدہٗ
لاشریک لہٗ لہٗ الملک ولہ الحمدیحی ویمیت وھوحی لایموت بیدہ الخیروھوعلی کل
شئی قدیر''۔(بارہ مہینوں کی نفلی عبادات،ص۲۲)
عاشورہ کے دن کاغسل،پیاسوں کے لئے پانی کااہتمام اوربیماروں کی تیمارداری:
عاشورہ کے دن غسل کرنابیماری سے بچاؤ کاسبب ہے۔آقائے دوجہاں صلی اﷲ علیہ
وسلم نے ارشادفرمایا:''جوشخص عاشورہ کے دن غسل کرے گاتوسوائے موت کے کسی
لاعلاج مرض میں مبتلانہیں ہوگا''۔عاشورہ کے دن بیمارپُرسی کرنابھی بہت
اجروثواب کاکام ہے۔حضورنبی اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا:''جوکوئی
عاشورہ کے دن بیمارکی تیمارداری کرتاہے گویاکہ اس نے تمام بنی آدم کی
تیمارداری کی''۔ساقیٔ کونین صلی اﷲ علیہ وسلم کافرمان ہے کہ جس نے دسویں
محرم کوپانی کاایک گھونٹ کسی کوپلایاگویااس نے تمام پیاسے انسانوں کوپانی
پلایا۔اس لئے ہمیں ایسے عظیم دن میں زیادہ سے زیادہ نیک اعمال کرنی چاہئے۔
امام عالی مقام کی نذرونیازکرنا،سبیل لگانا،اُن کے لئے کھچڑاپکانااورشربت
وغیرہ پلاناباعث ثواب اوربرکت ہے: حضرت سعدبن عبادہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے
کہ وہ سرکاراقدس صلی اﷲ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوئے اورعرض کیایارسول
اﷲ! میری ماں کاانتقال ہوگیاہے توان کے لئے کونساصدقہ افضل ہے؟قالَ اَلماءُ
فَحَفَرَبِیْراًوقالَ ھٰذہ لا ُمِّ سَعْدٍ۔حضوراکرم صلی اﷲ علیہ وسلم نے
ارشادفرمایاپانی(بہترین صدقہ ہے توحضورکے ارشادکے مطابق)حضرت سعدنے کنواں
کھدوایااور(اپنی ماں کی طرف منسوب کرتے ہوئے)کہایہ کنواں سعدکی ماں کے لئے
ہے (یعنی اس کاثواب ان کی روح کوملے۔(مشکوٰۃ شریف،ص۵۹)
اس حدیث شریف سے واضح طورپرثابت ہواکہ حضرت امام حسین اوردیگرشہدائے
کربلارضی اﷲ تعالیٰ عنہم کوثواب پہنچانے کی غرض سے سبیل لگانااورکھچڑاوغیرہ
پکاناپھریہ کہناکہ یہ کھچڑااورسبیل امام حسین رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی ہے
شرعاًکوئی قباحت نہیں جیساکہ جلیل القدرصحابی حضرت سعدرضی اﷲ عنہ نے کنواں
کھودوانے کے بعدفرمایایہ کنواں سعدکی ماں کے لئے ہے۔
اورحضرت شاہ عبدالعزیزصاحب محدث دہلوی رحمۃ اﷲ علیہ تحریرفرماتے ہیں
جوکھاناکہ حضرات حسنین کریمین کونیازکریں۔اس پرفاتحہ،قل اوردرودشریف پڑھنے
سے تبرک ہوجاتاہے اوراس کاکھانابہت اچھاہے۔(فتاویٰ عزیزیہ ،ج۱،ص۷۸)
اورارشادفرماتے ہیں اگرمالیدہ اورچاولوں کی کھیرکسی بزرگ کے فاتحہ کے لئے
ایصا ل ثواب کی نیت سے پکاکرکھلائے توکوئی مضائقہ نہیں جائزہے۔(ایضاًص۵۰)
پھرچندسطربعدفرماتے ہیں ۔اگرفاتحہ کسی بزرگ کے نا م کیاگیاتومالداروں کوبھی
اس میں سے کھاناجائزہے۔ (ایضاًص۵۰)
البتہ تعزیہ کاچڑھایاہواکھانااورمٹھائی وغیرہ نہیں کھانی چاہئے۔اعلیٰ حضرت
امام احمدرضابریلوی علیہ الرحمۃ والرضوان تحریرفرماتے ہیں کہ: حضرت امام
عالی مقام کے نام کی نیازکھانی چاہئے اورتعزیہ کاچڑھایاہواکھانانہ
چاہئے۔پھردوسطربعدتحریرفرماتے ہیں ۔تعزیہ پرچڑھانے سے حضرت امام رضی اﷲ
تعالیٰ عنہ کی نیازنہیں ہوجاتی اوراگرنیازدے کر چڑھائیں یاچڑھاکرنیازدلائیں
تواس کے کھانے سے احترزچاہئے۔(رسالہ تعزیہ داری،ص۵)
مولیٰ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعاہے کہ ہم تمام مسلمانوں کوعاشورہ کے دن
مذکورہ تمام باتوں پرعمل کرنے کی توفیق دے اورامام عالی مقام اورآپ کے تمام
جانثاروں کے دامن کرم سے وابستہ رہنے کی بھی توفیق عطافرما۔آمین بجاہ النبی
الکریم صلی اﷲ علیہ وسلم |