سوال(1): کیا ہندو مسجد کی صفائی کرسکتا ہے ؟
جواب : صحیحین کی روایت سے معلو م ہوتا ہے کہ مومن نجس نہیں ہوتا ہے ، نجس
تو اصل مشرک ہیں ۔ اﷲ کا فرمان ہے :
إِنَّمَا الْمُشْرِکُونَ نَجَسٌ فَلَا یَقْرَبُوا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ
بَعْدَ عَامِہِمْ ہَٰذَا (التوبہ:28)
ترجمہ:اے ایمان والو ! مشرک نرے ناپاک ہیں، تو اس سال کے بعد وہ مسجد حرام
کے پاس نہ آنے پائیں۔
ہندو قوم مشرک ہے اور شرک کی غلاظت کی وجہ سے وہ نجس وناپاک ہے اس لئے مسجد
کی مستقل صفائی کے کام پر کسی مسلمان کو ہی مامور کرنا چاہئے البتہ ضرورت
کے تحت کفار مسجد میں داخل ہوسکتے ہیں اس بناپر کبھی کبھار ان سے صفائی کا
کام لینا پڑجائے تو کوئی حرج نہیں۔
سوال (2):عورت کا اپنے محرموں کے سامنے کھلے سر آنا کیسا ہے ؟
جواب : عورت اپنے محرم کے سامنے جس طرح چہرہ کھول سکتی ہے اسی طرح اپنے بال
بھی ظاہر کرسکتی ہے اس لئے اپنے محرموں کے سامنے کھلے سر آنے میں کوئی حرج
نہیں ہے ۔ اﷲ کا فرمان ہے : وَلَا یُبْدِینَ زِینَتَہُنَّ إِلَّا
لِبُعُولَتِہِنَّ أَوْ آبَائِہِنَّ أَوْ آبَاء ِ بُعُولَتِہِنَّ أَوْ
أَبْنَائِہِنَّ أَوْ أَبْنَاء ِ بُعُولَتِہِنَّ أَوْ إِخْوَانِہِنَّ أَوْ
بَنِی إِخْوَانِہِنَّ أَوْ بَنِی أَخَوَاتِہِنَّ(النور:31)
ترجمہ: اور اپنی آرائش کو کسی کے سامنے ظاہر نہ کریں سوائے اپنے خاوندوں کے
یا اپنے والد کے یا اپنے خسر کے یا اپنے لڑکوں کے یا اپنے خاوند کے لڑکوں
کے یا اپنے بھائیوں کے یا اپنے بھتیجوں کے یا اپنے بھانجوں کے ۔
اس آیت کی روشنی میں عورت اپنے محارم کے سامنے اپنے ہاتھ ، پیر ، سر، بال
اور گردن کھلا رکھ سکتی ہے ، اس لئے اپنے محارم کے سامنے کھلے سر یا کھلے
بال آسکتی ہے۔
سوال (3): ایک اکیلا نماز پڑھنے والا کسی رکعت میں سورہ فاتحہ پڑھنا بھول
گیا تو وہ کیا کرے ، نماز دہرائے یا سجدہ سہو کرے ؟
جواب : سورہ فاتحہ نماز کا رکن ہے اگر کسی رکعت میں پڑھنا بھول جائے تو وہ
رکعت شمار نہیں ہوگی لہذا اس رکعت کے بدلے منفرد ایک رکعت ادا کرے اور سجدہ
سہو کرے ۔
سوال (4): والدین یا خاندان کے کسی بڑے آدمی کی تصویر رکھنا جن کی موت
ہوگئی ہو کیسا ہے ، اگر اس میں گناہ ہے تو کیا صرف رکھنے والے کو ملے گا یا
میت کو بھی ؟
جواب : اسلام میں تصویر منع ہے ، صرف ضرورت کے وقت علماء نے اسے رکھنے کا
جواز فراہم کیا ہے اس لئے بلاضرورت والدین یا خاندان کے کسی بڑے میت کی
تصویر رکھنا جائز نہیں ہے جو تصویر رکھے گا گناہ اس کے حصہ میں جائے گا ،
اس گناہ میں میت شامل نہیں ہوگا الا یہ کہ میت نے اپنی تصویر رکھنے کا حکم
دیا ہو۔
سوال (5): قبلہ کی طرف پیر کرکے سونا کیسا ہے ؟
جواب : سوتے وقت قبلہ کی طرف پیر کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ اس میں
کعبہ ؍قبلہ کی اہانت کا کوئی پہلو نہیں شامل ہے ۔ چلتے پھر تے ، اٹھتے
بیٹھتے دن میں ہزاروں دفعہ قبلہ کی جانب پیر ہوتا ہے جب اس میں کوئی حرج
نہیں تو سونے میں کیوں ؟ حتی کہ نماز میں قدم کا ظاہری اور اگلا حصہ کعبہ
ہی کی طرف ہوتا ہے ۔ شیخ ابن عثیمین رحمہ اﷲ سے قبلہ کی جانب پیر پھیلانے
کے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے جواب دیا : اس میں کوئی حرج نہیں کہ
آدمی کا پیر سونے کی حالت میں قبلہ کی جانب ہو۔(فتاوی شیخ ابن عثیمین 2/
976)
سوال (6): آب زمزم کھڑے ہوکر اور قبلہ کی طرف منہ کرکے پینا کیسا ہے ؟
جواب : نبی ﷺنے زمزم کھڑے ہوکر پیا ہے اس لئے کھڑے ہوکر پی سکتے ہیں ، کوئی
بیٹھ کر پئے تو اس میں بھی کوئی بات نہیں ۔ زمزم پینا ضرورت انسانی ہے کسی
جانب بھی ہوکر پی سکتے ہیں اس میں قبلہ سمت ہونا کوئی شرعی حکم نہیں ہے ۔
سوال (7): انٹرنیٹ وائی فائی کی ایجنسی لینا کیسا ہے ؟
جواب : انٹرنیت میں مفید ومضردونوں پہلو شامل ہیں ا ور یہ اس کے استعمال پر
منحصر ہے ۔ اگر کوئی اس کا استعمال منفی پہلو سے کرے تو غلط ہے مگر مثبت
پہلو سے استعمال میں قطعاکوئی حرج نہیں ہے ۔ اس وقت انٹر نیٹ کا مثبت پہلو
بھی بہت مستعمل ہے بلکہ اکثرحکومتی مشاغل، تجارت ، آفس اور بہت سارے دنیاوی
معاملات انٹر نیٹ سے جڑے ہوئے ہیں حتی کہ مدارس ومساجد ، دینی مراکز، دعوتی
شعبے اورفلاحی تنظیمات وغیرہ بھی مستفید ہورہی ہیں جوکہ اس کا مثبت پہلو ہے
لہذا کسی کے لئے انٹرنیٹ وائی فائی ایجنسی لینے اورچلانے میں کوئی حرج نہیں
ہے ۔ ایک کوشش ضرور کرے کہ جو لوگ اس کا منفی استعمال کرتے ہیں ان کے برے
کام میں کسی طرح کا معاون نہ بنے ۔
سوال (8):سود کا پیسہ کسی پریشان حال مسلمان کو دے سکتے ہیں ؟
جواب : سود اسلام میں سراسر حرام ہے البتہ وہ سود جو بنک سے ملتا ہے اس کے
استعمال میں علماء کے درمیان مختلف اقوال پائے جاتے ہیں ، میری نظر میں اسے
سماجی کام میں صرف کردینا زیادہ بہتر ہے ، یونہی پریشان حال مسلمان کو دینا
صحیح نہیں ہے ، اس کی مدد ذاتی پیسے یاقرض حسنہ اور مستحق زکوۃ ہے تو مال
زکوۃ اور صدقات سے کرسکتے ہیں ۔ ہاں کوئی مضطر ہو یعنی کسی کی جان کا خطرہ
ہو تو اس وقت بنک کے سود کا استعمال کیا جاسکتا ہے ۔
سوال (۹) :کیا ماں باپ دونوں کا انتقال ہونے پر وراثت تقسیم کی جائے یا صرف
باپ کے مرنے پر؟
جواب : ماں کی میراث کا مسئلہ الگ ہے اور باپ کی میراث کا مسئلہ الگ ہے ۔
جب ماں کی وفات ہو تو ان کی میراث تقسیم کی جائے گی اور جب باپ کی وفات ہو
تو ورثاء میں ان کی میراث تقسیم کی جائے گی ۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ جب باپ
کی وفات ہوجائے تو ان کا ترکہ اولاد ، بیوی اور دیگر وارثین میں تقسیم کیا
جائے گا۔
سوا ل (10): محرم میں کتنے روزہ رکھ سکتے ہیں ؟
محرم میں دو قسم کے روزوں کا ذکر ملتا ہے ایک عمومی روزہ جس قدر چاہیں رکھ
سکتے ہیں ، یہ رمضان کے بعد افضل روزے ہیں ۔ دوسرا خصوصی روزہ جسے عاشوراء
کہتے ہیں جس کا ثواب پچھلے ایک سال کے گناہوں کا کفارہ ہے ۔ عاشوراء کے
روزہ سے متعلق افضل یہ ہے کہ نو اور دس محرم کا روزہ رکھا جائے۔ روزوں کی
ان دو اقسام کے علاوہ ہرمہینہ رکھے جانے والے ایام بیض اور سوموار وجمعرات
کے روزے بھی محرم میں رکھے جاسکتے ہیں ۔
سوال (۱۱): ہم اپنی تنخواہ میں سے ہر ماہ ڈھائی فیصد زکوۃ نکال دیتے ہیں
کیا یہ صحیح ہے ؟
جواب : مال میں زکوۃ فرض ہونے کی دوشرطیں ہیں ۔ پہلی شرط یہ ہے کہ وہ نصاب
تک پہنچ رہاہو اور دوسری شرط یہ ہے کہ اس پہ ایک سال کا وقفہ گزر گیا ہو۔
آپ کا اپنی تنخواہ میں سے ماہانہ ڈھائی فیصد زکوۃ نکالنا درست نہیں ہے
کیونکہ وہ مال نصاب تک نہیں پہنچا ہے اور اس پہ سال بھی نہیں گزرا ہے لہذا
آپ اپنی تنخواہ سے بچی رقم جو 595 گرام چاندی کی قیمت کے برابر ہوجائے اور
اس پہ سال گزرجائے تب اس میں سے ڈھائی فیصد زکوۃ نکالیں ۔
سوال (12): نئے سال کی مبارک باد دینا کیسا ہے ؟
جواب : صحابہ کرام نئے سال کی دعائیں ایک دوسرے کو دیا کرتے تھے لہذا ہمیں
صحابہ کی اقتداء میں ایک دوسرے کو " اﷲم أدخلہ علینا بالأمن والإیمان،
والسلامۃ والإسلام، وجوارمن الشیطان ورضوان من الرحمن۔(اے اﷲ ! اس مہینے یا
سال کو ہمارے اوپرامن، ایمان، سلامتی اور اسلام کے ساتھ اور شیطان کی پناہ
اور رحمن کی رضامندی کے ساتھ داخل فرما) کہنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔
سوال (13): غیر مسلم کی شادی میں شرکت کرنا ہے ؟
جواب : غیرمسلموں کی شادی میں عام طور سے گانے بجانے ، رقص وسرود، شراب
وکباب اور عریانیت وفحاشیت دیکھنے کو ملتی ہے لہذا اس قسم کی شادی و تقریب
میں شرکت کرنا جائز نہیں ہے ۔ ہاں اگرشادی وتقریب ان عیوب سے پاک سے ہو تو
انسانیت اور رواداری کے طور پر اس میں شرکت کرنا معیوب نہیں ہے ۔
سوال (14): مسجد یا عیدگاہ میں اگربتی جلانا کیسا ہے ؟
جواب : خوشبو کی چیز بدن پہ ، گھر میں اور مساجد میں استعمال کرنا جائز ہے
، نبی ? نے جس طرح بدن پہ خوشبو استعمال کرنے کا حکم دیا اور بطور خاص یوم
جمعہ کو، اسی طرح مسجد کو بھی کوخوشبودار کرنے کا حکم فرمایا ہے ۔
عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: أَمَرَ رَسُولُ اﷲِ ? بِبِنَاء ِ
الْمَسَاجِدِ فِی الدُّورِ وَأَنْ تُنَظَّفَ وَتُطَیَّبَ(صحیح الترمذی:594)
ترجمہ: ام المومنین حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اﷲﷺنے محلوں
میں مسجد بنانے، انہیں صاف رکھنے اور خوشبو سے بسانے کا حکم دیاہے۔
اگربتی بھی خوشبو کی ایک قسم ہے اسے مسجد میں جلانے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔
مسلمانوں کو حرج اس لئے محسوس ہوتا ہے کہ اسے غیر مسلم کثرت سے اپنی دیوی
دیوتاؤں کے لئے استعمال کرتے ہیں ۔ غیر مسلم پوجا میں پھول ، پلیٹ ، دھاگہ
وغیرہ بھی کثرت سے استعمال کرتے ہیں بلکہ پانی کے بغیر ان کی پوجا نہیں
ہوگی تو اس وجہ سے ہم پانی کا استعمال چھوڑ دیں گے ؟ نہیں ، جو چیز اصلا
حلال ہے اسے غیرمسلم کثرت سے استعمال کرنے لگے تو وہ حرام نہیں ہوجائے گی ،
حلال ہی رہے گی ۔
سوال (15): ایک لڑکی نے اپنی ماں سے قرض لی تھی اب اس کی ماں وفات پاگئی
ہیں تو وہ قرض کی رقم کیسے ادا کرے ؟
جواب : بیٹی کو چاہئے کہ رقم اگر ہدیہ نہیں بلکہ قرض کے طور پر تھی تو جلد
سے جلد لوٹا دے ، قرض میں تاخیر جائز نہیں اور چونکہ ماں بیٹی کا معاملہ ہے
یہاں واپسی میں تاخیر ماں کے لئے ممکن کوئی تامل نہ ہولیکن معاملہ حقوق
العباد کا ہے اور ماں وفات پاچکی ہے ، اب اس کی صورت یہ ہے کہ وہ رقم
وارثین میں تقسیم کردی جائے اور بیٹی اﷲ سے معافی طلب کرلے ۔
سوال (16): نماز جنازہ میں ثنا پڑھنے کا حکم ؟
جواب : صراحت کے ساتھ کسی حدیث میں نماز جنازہ میں ثنا پڑھنے کا ذکر نہیں
ملتا ہے لیکن عام نمازوں پر قیاس کرتے ہوئے نماز جنازہ میں بھی ثنا پڑھ
سکتے ہیں ۔
سوال (17): لڑکی کا اجنبی مرد کو دل سے پسند کرنا جن سے واٹس ایپ کے ذریعہ
دینی معلومات حاصل کرتی ہے ؟
جواب : ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان سے محبت کرنا عین اسلام ہے مگر یہ محبت
عشق وعاشقی اور شہوت وفحاشی سے پاک ہوتی ہے۔ایک مسلمان کی ایک دوسرے مسلمان
سے محبت اﷲ کی رضاکے لئے ہویہ ممدوح اور قیامت میں عرش الہی کا سایہ نصیب
ہونے کا سبب ہے ۔ یہاں ایک سنگین مسئلہ سوشل میڈیا پہ اجنبی لڑکا اور لڑکا
کا چیٹ کرنا، ناجائزتعلقات قائم کرنا اور فحاشی کا ارتکاب کرنا ہے ۔ یہ
حرام اور اﷲ کی طرف سے سخت تباہی کا باعث ہے۔ ہاں اجنبی لڑکیا ں اسلامی
حدود وقیود میں رہ کر علماء کرام سے دین سیکھ سکتی ہیں اور ان سے اﷲ کی رضا
کے لئے محبت کرنا کوئی غلط بات نہیں ہے مگراس کا اظہار نہ کرے اور ہمیشہ یہ
یاد رہے کہ خلوت میں شیطان ہوتا ہے ، نیٹ پہ کسی سے چیٹ کرتے ہوئے اﷲ کا
خوف ہمیشہ دل میں رکھے ،کیا پوچھنا ہے اور کیا نہیں؟ کیا کہنا ہے اور کیا
نہیں ؟ شریعت کی روشنی میں دیکھے ؟ اور عام یا انجان لڑکوں سے کوئی بات ہی
نہ کرے کیونکہ اس سے بات کرنا فضو ل ہیاور یہ بعد میں گناہ کا سبب بھی بن
سکتا ہے۔
سوال (18): کرسی پہ بیٹھ کر نماز ادا کرنے والا ٹیبل پہ سجدہ کرسکتا ہے یا
زمین پر سجدہ ضروری ہے جیساکہ حدیث میں سات اعضاء زمین پہ رکھنے کا ذکر ہے
؟
جواب : کرسی پہ نماز وہی ادا کرسکتا ہے جسے ٹھیک طریقہ سے زمین پر نماز ادا
کرنے میں دشواری ہو اور ایسا مریض یا کمزور آدمی جو کرسی پہ بیٹھ کر نماز
ادا کرتے ہوئے زمین پر سجدہ کرنے کی طاقت نہیں رکھتا وہ کرسی پر ہی جس قدر
ہو سجدہ کے لئے جھک جائے ۔ ٹیبل پہ بھی سجدہ کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے اگر
جھکنے سے گرنے کا ڈر ہو ورنہ ٹیبل کی ضرورت نہیں ۔
سوال (19): روزانہ کنگھی کرنے کی ممانعت ہے کیا؟
جواب : ہاں روزانہ کنگھی کرنے کی ممانعت ہے ۔ ایک صحابی بیان کرتے ہیں :
نَہَی رسولُ اللَّہِ أن یمتَشِطَ أحدُنا کلَّ یومٍ(صحیح النسائی:238)
ترجمہ:رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ ہم میں سیکوئی روزانہ
کنگھی کیا کرے۔
اس لئے ایک دن ، دودن ناغہ کرکے بال میں کنگھی کرے ،ہاں اگر ضرروت پڑے تور
وزانہ بھی کنگھی کرسکتے ہیں مثلا کوئی روزانہ غسل کرے تو بال سنوارنے کے
لئے کنگھی کرسکتا ہے ۔ نبی ? کا حکم ہے : من کانَ لَہُ شَعرٌ
فلیُکرمْہُ(صحیح أبی داود:4163)
ترجمہ: جس نے بال رکھے ہوئے ہیں وہ اس کی تکریم کرے۔
ممانعت کی اصل وجہ یہ ہے کہ بالوں پہ خواہ مخواہ وقت ضائع نہ کرے یا
بلاضرورت اسی میں نہ لگا رہے ۔
سوال (20): مجلس کے اختتام پہ سورہ صافات کی آخری آیات پڑھنا کیسا ہے
جیساکہ بعض لوگوں کا عمل ہے ؟
جواب : مجلس کے اختتام پر "سبحانک اﷲم وبحمدک أشہد أن لا إلہ إلا أنت
أستغفرک وأتوب إلیک" کہنا چاہئے کیونکہ یہ حدیث سے ثابت ہے ۔ سیدنا ابوبرزہ
اسلمی رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے:کان رسولُ اﷲِ صلَّی اﷲُ علیہِ وسلَّمَ یقول
بأخَرَۃٍ إذا أراد أن یقومَ من المجلسِ سبحانکَ اﷲمَّ وبحمدِکَ، أشہدُ أن
لا إلہَ إلا أنتَ، أستغفرُکَ وأتوبُ إلیکَ ( صحیح أبی داود:4859)
ترجمہ: رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم اپنے آخری ایام میں جب کسی مجلس سے اٹھتے
تو یہ کلمات کہتے تھیسبحانک اﷲم وبحمدک أشہد أن لا إلہ إلا أنت أستغفرک
وأتوب إلیک۔
سوال میں مذکور سورہ صافات کی آخری آیات پڑھنے کا ذکر ضعیف حدیث میں ہے ۔
من سرَّہُ أن یکتالَ من المکیالِ الأَوْفَی من الأجرِ یومَ القیامۃِ ،
فلیَقُلْ آخرَ مجلسِہ حینَ یُریدُ أن یقومَ : ( سبحانَ ربِّکَ ربِّ
العزَّۃِ عمَّا یصفونَ ، وسلامٌ علی المرسلینَ ، والحمدُ ﷲِ ربِّ العالمینَ
)(السلسلۃ الضعیفۃ:6530)
ترجمہ: جسے پسند آئے اور وہ قیامت کے دن اجروثواب سے لبریز پیمانے سے تولنا
چاہے تو وہ مجلس سے اٹھتے وقت آخر میں کہے :
( سبحانَ ربِّکَ ربِّ العزَّۃِ عمَّا یصفونَ ، وسلامٌ علی المرسلینَ ،
والحمدُ ﷲِ ربِّ العالمینَ )
مرسل ہونے کی وجہ سے یہ روایت ضعیف ہے ، شیخ البانی نے اسے سلسلہ ضعیفہ میں
شمار کیا ہے ۔ یہاں یہ بات بھی دھیان میں رہے کہ نماز کے بعد بھی یہ آیات
کئی احادیث میں پڑھنے کا ذکر ملتا ہے مگر کوئی حدیث ضعف سے خالی نہیں ہے ۔
|