اسلامی تقویم کا پہلا مہینہ محرم الحرام کہلاتا ہے۔ اسلام
سے پہلے بھی اس مہینے کو انتہائی قابل احترام سمجھا جاتا تھاجسے اسلام نے
جاری رکھا۔ اس مہینے میں جنگ و جدل ممنوع ہونے کی وجہ سے اسے محرم کہتے ہیں۔
اس مہینے سے نئے اسلامی سال کا آغاز ہوتا ہے۔ یہ عظمت والا مہینہ ہے۔ قرآن
و حدیث میں اس کی فضیلت ملتی ہے۔
ہمارے معاشرے میں محرم کے مہینہ خصوصا پہلے عشرہ میں نکاح کو معیوب سمجھا
جاتا ہے جبکہ حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم نے حضرت صفیہ رضی اﷲ تعالی عنہ سے
اسی مہینہ میں نکاح فرمایا۔
یقینا محرم الحرام کا مہینہ عظمت والا اوربابرکت مہینہ ہے۔ اسی ماہ مبارک
سے ہجری قمری سال کی ابتداء ہوتی ہے اوریہ ان حرمت والے مہینوں میں سے ایک
ہے جن کے بارے میں اﷲ رب العزت کا فرمان ہے:
’’یقینا اﷲ تعالی کے ہاں مہینوں کی تعداد بارہ ہے اور (یہ تعداد) اسی دن سے
قائم ہے جب سے آسمان وزمین کو اﷲ نے پیدا فرمایا تھا، ان میں سے چارحرمت و
ادب والے مہینے ہیں،یہی درست اورصحیح دین ہے، تم ان مہینوں میں اپنی جانوں
پرظلم وستم نہ کرو، اورتم تمام مشرکوں سے جہاد کرو جیسے کہ وہ تم سب سے
لڑتے ہیں اور معلوم رہے کہ اﷲ تعالی متقیوں کے ساتھ ہے۔‘‘
اﷲ سبحانہ وتعالی کا یہ فرمان:’’لہذا تم ان میں اپنی جانوں پرظلم وستم نہ
کرو‘‘،اس کا معنی یہ ہے کہ ان حرمت والے مہینوں میں ظلم نہ کرو کیونکہ ان
میں گناہ کرنا دوسرے مہینوں کی بنسبت زیادہ شدید ہے۔ ابن عباس رضي اﷲ تعالی
عنہ سے اس آیت کے بارے میں مروی ہے:’’تم ان سب مہینوں میں ظلم نہ کرو
اورپھر ان مہینوں میں سے چارکو مخصوص کرکے انہیں حرمت والے قراردیا اوران
کی حرمت کوبھی بہت عظیم قراردیتے ہوئے ان مہینوں میں گناہ کاارتکاب کرنا
بھی عظیم گناہ کا باعث قرار دیا اوران میں اعمال صالحہ کرنا بھی عظیم
اجروثواب کاباعث بنایا۔‘‘ حضرت قتادہ رحمہ اﷲ تعالی اسی آیت کے بارے میں
کہتے ہیں:’’حرمت والے مہینوں میں ظلم وستم کرنادوسرے مہینوں کی بنسبت یقینا
زیادہ گناہ اوربرائی کا باعث ہے، اگرچہ ہرحالت میں ظلم بہت بڑی اور عظیم
چیز ہے لیکن اﷲ سبحانہ وتعالی اپنے امرمیں سے جسے چاہے عظیم بنا دیتا ہے۔‘‘
آپ مزید فرماتے ہیں:’’بلاشبہ اﷲ سبحانہ وتعالی نے اپنی مخلوق میں سے کچھ کو
اختیار کرکے اسے چن لیا ہے: فرشتوں میں سے بھی پیغمبر چنے اورانسانوں میں
سے بھی رسول بنائے، اورکلام سے اپنا ذکر چنا اورزمین سے مساجد کو اختیار
کیا، اورمہینوں میں سے رمضان المبارک اورحرمت والے مہینے چنے، اورایام میں
سے جمعہ کا دن اختیارکیا، اورراتوں میں سے لیلۃ القدرکو چنا، لہذا جسے اﷲ
تعالی نے تعظیم دی ہے تم بھی اس کی تعظیم کرو، کیونکہ اہل علم وفہم اور
ارباب حل وعقد کے ہاں امور کی تعظیم بھی اسی چیز کے ساتھ کی جاتی ہے جسے اﷲ
تعالی نے تعظیم دی ہے۔
ابوبکررضی اﷲ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم
نے فرمایا:
’’سال کے بارہ مہینے ہیں جن میں سے چارحرمت والے ہیں۔ تین تومسلسل ہیں:
ذوالقعدہ، ذوالحجۃ،محرم۔ جبکہ جمادی الاخری اورشعبان کے مابین رجب کامہینہ
جسے رجب مضرکہا جاتا ہے۔‘‘
ایک بار کسی نے محمد مصطفی صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم سے عرض کی کہ یا رسو ل
اﷲ صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم فرض نماز کے بعد کون سی نماز افضل ہے اور رمضان
کے فرض روزے کے بعد کس مہینے کے روزے افضل ہیں، حضورصلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم
نے ا ر شاد فرمایا کہ ’’فرض نماز کے بعد سب سے افضل نماز نماز تہجد ہے اور
رمضان کے بعد افضل روزے محرّم الحرام کے ہیں۔‘‘
ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم نے
فرمایا: ’’رمضان المبارک کے بعدافضل ترین روزے اﷲ تعالی کے مہینہ محرم
الحرام کے روزے ہیں۔‘‘
ملا علی قاری رحمہ اﷲ کا قول ہے: ’’ظاہر ہے کہ یہاں سب حرمت والے مہینے
مراد ہیں، لیکن نبی صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم سے یہ ثابت ہے کہ آپ نے رمضان
المبارک کے علاوہ کسی بھی مہینے کے مکمل روزے نہیں رکھے، لہذا اس حدیث
کومحرم میں کثرت سے روزے رکھنے پرمحمول کیا جائے گا نہ کہ پورے محرم کے
روزے رکھنے پر۔اور نبی صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم سے یہ ثابت ہے کہ آپ صلی اﷲ
علیہ و آلہ و سلم شعبان کے مہینہ میں کثرت سے روزہ رکھا کرتے تھے، ہوسکتا
ہے کہ محرم کی فضیلت کے بارے میں نبی صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم کو آخری عمر
میں وحی کی گئی ہو اورآپ روزے نہ رکھ سکے ہوں۔ ‘‘
اﷲ سبحانہ و تعالی ہی جگہ اور زمانے و اوقات سے جو چاہے اختیار کر لیتا ہے۔
حضرت عزبن عبدالسلام رحمہ اﷲ تعالی کہتے ہیں: ’’جگہوں اورزمانے کی فضیلت
دوطرح کی ہوتی ہے۔ایک قسم تو دنیاوی ہے اوردوسری دینی، جو اﷲ تعالی کی طرف
لوٹتی ہے جس میں اﷲ تعالی اپنے بندوں پر ان اوقات اورجگہوں میں عمل کرنے
والوں کو اجر و ثواب عطا کرتا ہے۔ مثلا رمضان المبارک کے روزوں کوباقی سارے
مہینوں کے روزوں پرفضیلت حاصل ہے اسی طرح عاشوراء کے دن روزہ رکھنے کی
فضلیت۔ تواس کی فضیلت اﷲ تعالی کی جود و سخا اور اپنے بندوں پراحسان کی طرف
لوٹتی ہے۔‘‘
محرم الحرم کی عظمت کا اندازہ آیات قرآنی اور احادیث مبارکہ سے بخوبی لگایا
جاسکتا ہے۔ اگر چہ واقعہ کربلا میں آل محمد صلی اﷲ علیہ وسلم پر ایسا ظلم
ہوا ہے کہ انسانی تاریخ اس سے شرما جاتی ہے، تاہم ماہ محرم بالخصوص دس محرم
کو صرف اس واقعہ کے ساتھ جوڑنا بھی اسلامی تاریخ کے ساتھ ظلم ہے۔
|