بڑا کون ہے؟

بڑے اور چھوٹے کی بحث ہم تقریباََ ہر روز کسی نہ کسی انداز میں سنتے ہیں۔ کوئی لمبے قد کی وجہ سے خود کو بڑا کہتا ہے ، کوئی مال و دولت کی بنیاد پر خود کو بڑا تصور کرتا ہے اور کثیر تعداد میں لوگ اپنی بڑی عمر کو مدنظر رکھتے ہوئے خود کو بڑا کہتے ہیں۔ مگر ہم سب میں سے بڑا ہے کون؟

بچپن سے جوانی اور پھر جوانی سے بڑھاپے کا سفر گزر جاتا ہے مگر بہت سے لوگ اس بات کا جواب نہیں تلاش کر پاتے کہ وہ کس کس سے بڑے ہیں اور کس کس سے چھوٹے۔ اگر اس سوال کی گہرائی میں جایا جائے تو یہ بہت دلچسپ سوال ہے جس پر گھنٹوں بحث ہو سکتی ہے۔

مجھے بھی ہمیشہ یہ تجسس رہا ہے کہ میں کس کس سے بڑا ہوں اور کس سے چھوٹا۔ اگر کہیں عمر میں بڑے لوگوں سے سامنا ہو جائے تو احتراماََ ان کو بڑے ہونے کا رتبہ مل جاتا ہے۔ مگر دوسری جانب اگر اپنے سے کم عمر یا ہم عمر سے اس پر بات ہو جائے تو میں بھی خوب دھار یں مارنے کی کوشش کرتا ہوں کہ بھئی میں تم سے بڑا ہوں اور تم میرے سے چھوٹے۔

بچپن سے جوانی تک اس بڑے پن کو محسوس کرنے کے پیمانے بھی تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔ جیسا کہ میں بچپن میں اپنے لمبے قد کو اپنے دوستوں سے بڑے ہونے کی علامت کہتا تھا۔ جوں جوں عمر بڑھتی گئی اس طرح کی علامتوں اور وجوہات میں اضافہ ہوتا گیا۔ دھیرے دھیرے بات پڑھائی پہ گئی۔ تو دوسرا دوست سبقت لے گیا کہ" بھائی میرے نمبر سب سے اچھے آئے ہیں میں تم سب سے بڑا ہوں"۔ بڑھتی عمر کے ساتھ کچھ شوق انسان میں پیدا ہوتے ہیں تو وہیں کچھ شوق ختم بھی ہو جاتے ہیں۔ اسی طرح جب پڑھائی کا رعب ختم ہوتا ہے تو بڑاپن جتانے کی بات کچھ ظاہری چیزوں پر آجاتی ہے جیسا کہ کسی انسان کا رہن سہن، کھانا پینا، لائف سٹائل وغیرہ۔ اس کے بعد بڑھاپے کے بارے میں اتنا نہیں جانتا کیوں کہ ابھی میں خود جوانی کی عیش والی زندگی گزارنے میں مصروف ہوں۔

عمر برھنے کے ساتھ ساتھ انسان کو بہت سے تجربہ ہو جاتے ہیں۔ کچھ مثبت تو کچھ منفی۔ اکثر یہی تجربات انسان کو بدل بھی دیتے ہیں اور انسان کی سوچ بھی انہی تجربات کی بنیاد پر بنتی ہے۔ جوانی زندگی کا ایک ایسا حصہ ہوتا ہے جس میں انسان بہت کچھ سیکھتا ہے اور صحیح معنوں میں انسان بھی عمر کے اسی حصے میں بنتا ہے۔ بات ہو رہی تھی کہ دنیا میں بڑا کون ہے ؟ ہر انسان اپنے آپ کو دوسرے سے بڑا اور معتبر سمجھتا ہے۔ کس اعتبار سے سمجھتا ہے وہ ہر انسان کی اپنی سوچ ہے مگر بڑا کوئی بھی نہیں ہے۔
اﷲ نے تمام انسانوں کوایک جیسا بنایا ہے۔ یہ جو فرق ہم آج دیکھتے ہیں وہ ہمارے خود کے بنائے ہوئے ہیں۔ کہیں مال ودولت کی بنیاد پر ، کہیں گھر تو کہیں کسی کی بڑی گاڑی کی بنیاد پر۔ مگر بڑے آدمی تو وہ تھے کہ جنہوں نے دولت تو بہت کمائی مگر وہ دولت تھی دین، ایمان اور علم کی دولت۔ ایسے لوگوں کا اگر ذکر شروع کر دیا جائے تو بلاشبہ ایک پوری کتاب لکھی جا سکتی ہے۔ ان کے بڑیپن کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ انہوں کہ وہ اپنی سب سے بڑی دولت ہمارے جیسے لوگوں کے لئے چھو ڑ گئے جنہیں شاید اس کا احساس نہیں یا قدر نہیں۔

حالات حاضرہ پہ نظر دوڑائی جائے تو مختلف شعبہ سے تعلق رکھنے ووالے مختلف لوگ بڑاپن بیان کرنے کے لئے مختلف نقطہ نظر رکھتے ہیں۔ صوفیوں کے پاس جائیں تو ان کے مطابق بڑا آدمی وہ ہے جو کہ اپنے آپ کو نفس کی خواہشات سے پاک کر لے۔ جوگیوں سے پوچھا جائے

تو وہ کہتے ہیں کہ دنیا چھوڑ دو، یہ دنیا تمہارے پییچھے چلنے لگے گی اور یوں تم بڑے آدمی کا رتبہ پالو گے۔ مگر دنیا چھوڑنے سے ہر کوئی غازی علم دین شہید نہیں بن جاتا اس کی وضاحت کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔ دنیاوی لوگودنیا ہی کی عارضی چیزوں کو لے کر ایک بڑے آدمی کی تعریف کرتے ہوئے نظر آئیں گے۔

مگر ہمیں اس سوال کا جواب ابھی تک نہیں ملا کہ آخر بڑا آدمی کون ہے؟ اس کا جواب اﷲ نے اپنی آخری آسمانی کتاب قرآن مجید میں بیان کیا ہے۔ اﷲ سے بڑا اس دنیا میں کوئی نہیں۔ مگر دنیا میں بھی کچھ لوگ بڑے ہیں اور وہ لوگ اﷲ کے محبوب بندے ہیں۔ جی ہاں ! یہاں ان لوگوں کی بات کی جا رہی ہے جو خدا کا تقوٰی اختیار کر یں، خود کو اپنے خالق کے سامنے ڈال دے، اپنی ہر خواہش کو اس کے حکم کے تابع کرلے، اپنا جینا ، مرنا خدا سے وابستہ کرے، اپنی جسم کی ہر جنبش پر رب کا حکم جاری کردے، اپنے کلام کے ہر لفظ کو اسکے رعب کے تابع کرلے، اپنے دل کی ہر دھڑکن اسکے یاد کے معمور کرلے۔

دنیا میں سب سے بڑا آدمی وہ ہے جو دنیا میں اپنے خدا کے مقابلے میں خود کو چھوٹا ماننے پر آمادہ ہو جائے۔ کیونکہ ایسے انسان کا مقام پھر خود اﷲ چنتا ہے اور اس ذات کے چناؤکے آگے کون بڑا ، کون چھوٹا۔

 

Khurram Anique
About the Author: Khurram Anique Read More Articles by Khurram Anique: 9 Articles with 7323 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.