عالم رنگ وبو میں جب ہر سو ظلمت اپنے پر پھیلائے
اورشیطانیت کا جادو سر چڑھ کر بول رہا تھا ،اس لمحہ میں رب کائنات نے
انسانیت پر رحم فرمایا اور تباہی کے دہانے پر پہنچی ہوئی آدمیت کی ہدایت کے
لیے پیغمبر اسلام ،خاتم الانبیاء ،سیدالثقلین حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کو مبعوث
فرما کر انہیں فلاح و کامیابی کی راہ پر گامزن کیا ،رسول اللہ ﷺ نے علم ،معرفت
الہی اورحقوق و فرائض کی آگاہی کے ذریعے انسانی معاشرے کی تربیت فرمائی ،بلاشبہ
آپ صلى الله عليه وسلم کی شخصیت ہمہ جہت پہلووں کو شامل ہے ،آپ نے بحیثیت
شوہر، بھتیجے، بیٹے ، کامیاب سپہ سالار، زیر ک قاضی ، قائد ،امام ،تاجر ،رہبر
اورپیغمبر امت کی تربیت فرمائی ،آپ نے سماجی ،معاشرتی ،سیاسی ،خانکی ،حربی
،سفر و حضر اور مسجد و بازار کی زندگی کے حوالے سےجامع ومانع تعلیمات کے
ساتھ ساتھ مثالی لوگ صحابہ کرام کی صورت میں امت کے لیے بطور نمونہ تیار
کیا ،آپ ﷺاگر گھر میں تشریف فرما ہوتے تو اطاعت و عبادت کے فضائل، امور
خانہ داری اور خانکی وخواتین کے مسائل کی تعلیم کا سلسلہ جاری رکھتے تھے ،اگر
آپ مسجد میں تشریف لاتے تو طہارت و عبادت، حلال، حرام، حقوق و فرائض، اخلاق
و معاشرت، سیاست و معیشت کا درس دیتے اور تربیت فرماتے تھے ،اگرآپ فدایان
اسلام اور مجاہدین کا لشکر جرار معرکہ حق و باطل کے لیے میدان جہاد کے لیے
کوچ روانہ فرماتے یا خود تشریف لے جاتے تو اثنائے سفر اور عین میدان جنگ
میں خدا پرستی اور اخلاص کا سبق دیتےتھے یعنی آپ ﷺنے بحیثیت منصف، بحیثیت
سپہ سالار، بحیثیت معلم اخلاق، بحیثیت مصلح معاشرہ، بحیثیت قانون ساز،
بحیثیت ماہر معاشیات و اقتصادیات امت کی تربیت فرمائی اور اللہ کریم نے
صحابہ کرام اور اکابرین امت کے ذریعہ آپ کی زندگی کا ہرہر گوشہ محفوظ فرما
قیامت تک کے لیے مشعل راہ بنا دیا ،الغرض زندگی کے ہر پہلو میں اﷲ کے رسول
ﷺ نے بحیثیت معلم و مربی انسانیت کی راہنمائی فرمائی ،پیغمبر اسلام حضرت
محمد ﷺ نے ہمیشہ صبروتحمل، حوصلہ، ضبط، فراخ دلی اور وسعت قلبی سے برائی
کرنے والوں کے ساتھ نیکی کا سلوک فرماتےتھے ،آپ کی مجلس میں کوئی غریب ،چھوٹاتھا
اور نہ ہی کوئی دولت مند بڑا،آپ ﷺ سلام کرنے میں سبقت اختیار فرماتے تھے ،
بچوں پر شفقت اور محتاجوں کی مدد فرماتے تھے ، آپ ﷺ ہمیشہ پوری طرح متوجہ
ہو کر گفتگو سناتے اور ارشاد فرماتے تھے۔
قرآن پاک میں ارشاد باری تعالیٰ ہے ،وہی (یعنی اللہ تعالی) تو ہے جس نے
امی(ان پڑھ ) لوگوں میں ان ہی میں سے ایک پیغمبر بھیجا، جو انہیں اس (اللہ)
کی آیتیں پڑھ کر سنائے، انہیں (کفر، شرک اور گناہوں سے) پاکیزہ بنائے، اور
انہیں کتاب وحکمت کی تعلیم دے، جب کہ وہ (ان رسول کے بھیجنے سے) پہلے کھلی
گمراہی میں تھے۔(الجمعۃ۔2)گویا پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ نے بگڑی
ہوئی قوم اور بھٹکے ہوئے لوگوں میں حکمت وبصیرت کے ذریعے حق کی تلاش کا شوق
پیدا کیا اور انہیں حق کی راہ دکھلا کے اس پر چلنے کی تربیت دی ،جس کا 100
فیصد نتیجہ صرف 23 سال کے عرصہ میں پوری دنیا کے سامنے ایک لاکھ چوبیس ہزار
سے زائد صحابہ کرام کی صورت میں ظاہر ہوا ،جن میں ہر ایک آسمان ہدایت کا
روشن ستارہ اور صفات پیغمبر اسلامﷺکا مکمل عکاس ہے ،اور جو انسانیت کی
ہدایت کا مؤثر ذریعہ ہیں ۔
ضرورت اس امر کی ہے ہم پیغمبر اسلام ،معلم کائنات ،خاتم الانبیاء حضرت محمد
مصطفیٰ ﷺکی سیرت اور کردار کومشعل راہ بنا کر تعمیر معاشرت کرنے کے ساتھ
ساتھ اعلیٰ اخلاقی اقدار کو فروغ دینا ہوگا ،تاکہ ہر سو پھیلی انارکی ،بے
راہ روی اور افتراق وانتشار کا خاتمہ کیا جاسکے ۔
|