ملک خداداد پاکستان میں منشیات کے استعمال میں
روزانہ کی بنیاد پر اضافہ ہوتا جارہاہے ،جس کی وجہ سے ہماری نوجوان نسل بری
طرح متاثر ہورہی ہیں، منشیات کے استعمال کی کئی وجوہات ہے ایک تو ہماری نئی
نسل دین اور مشریقی روایات سے دور ہوتی جارہی ہیں ، جبکہ دوسرا نوجوان نسل
فلموں و ڈراموں سے متاثر ہوکر عشق و پیار کی لت میں خود کو ڈبو دیتے ہیں
،جس میں ناکامی پر وہ اس لعنت کو اپنا لے تے ہیں ۔ منشیات کا استعمال شروع
میں غریب و کمزور طبقے میں پایا جاتا تھا ، مگر اب یہ ہر طبقے میں یکسا ء
مقبول ہے ، پہلے صرف مردوں میں ا س لعنت کی چاہت پائی جاتی تھی لیکن اب
خواتین بھی اس لعنت کی جانب گامزن ہورہی ہیں، پہلے یہ صرف ان پڑھ اور جاہل
لوگ استعمال کیا کرتے تھے ،اب بڑی بڑی یونیور سٹیوں اور کالجوں میں تیزی سے
مقبول ہوتا جارہا ہیں۔
ملک خداداد پاکستان میں اس وقت کئی اقسام کی منشیات کا استعمال ہورہا ہے ،
جن میں کسی کو قانون حیثیت حاصل ہے ، تو کسی پر حکومتی خاموشی ، جبکہ کچھ
اقسام پر پابندی بھی ہے ، مگر اس کے باوجود وہ سرعام فروخت ہورہی ہیں ،
سگریٹ جو پاکستان میں قانونی طور پر فروخت ہورہی ہے ، اس کے ساتھ پان کو
بھی قانونی سپورٹ حاصل ہے ، جبکہ یہی وہ دواشیاء ہے جس کی وجہ سے اگے جاکر
ایک بڑی تعداد چرس ، مین پوری، ماوااور گٹکا استعمال کرنا شروع کردے تے ہیں
اور یہ ہے منشیات کی دوسری کٹگری، جس کے بعد تیسری اور سب سے خطر ناک
کٹیگری کا نمبر آتا ہے وہ ہے ہیروئین، شراب ،افیوم، جبکہ دوسری کیٹیگری
والوں کی ایک بڑی تعداد ایسی ہے جو آگے جا کر تیسری کیٹیگری کی منشیات کو
اپنا لے تے ہیں ۔ اس وقت ملک پاکستان میں کم و بیش 80لاکھ آفراد تیسری
کٹیگری کی منشیات استعمال کر ہے ہیں۔ جبکہ پہلی اور دوسری کیٹیگری کی
منشیات کا استعمال کرنے والوں کی تعداد کروڑوں میں ہیں۔
ایک کے بعد ایک تیز نشہ کیوں ؟اس کی مثال ایسی ہے کہ پہلے پیناڈول سادی ایک
گولی ہمارے بخار اور سردرد کے لئے مفید ہوا کرتی تھی بعد میں ایک گولی سے
فرق نہیں آتا تو ڈاکٹر دو گولیاں ایک ساتھ استعمال کا کہہ دیتے، جس کے بعد
کمپنی نے پیناڈول ایکسٹرا متعاروف کرائی ، جس میں دوگولیوں جتنی طاقت ہوتی
ہیں ، لیکن اب پیناڈول ایکسٹرا بھی دوگولی کھانی پڑ تی ہے ، اسی طرح منشیات
ہے ، پہلے سگریٹ ، پر چرس ،جبکہ آخری حد ہیروئین کی ہوتی ہیں ، یہ بھی درست
ہے کہ بہت سے آفراد سیدے ہیروئین شروع کردے تے ہیں لیکن ایسے آفراد کی
تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہیں۔
منشیات کی لعنت سے تو صحت متاثر ہوتی ہی ہے ، اس سے کئی اقسام کی بیماریاں
پھیلتی ہیں، مگر اس کے استعمال اور فروخت سے ایمان بھی متاثر ہوتا ہے ،
اسلام میں ہر وہ چیز حرام ہے جس کے استعمال سے انسان صحیح اور غلط کی تشریح
بھول جائے ، قرآن مجید اور احادیث میں منشیات کی استعمال کو سختی سے منع
کیاگیا ہے ، اﷲ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے: ’’اے ایمان والو!شراب اور
جواور بت اور پاسے(یہ سب)۔ناپاک کام اعمال شیطان سے ہیں۔سوان سے بچتے
رہنا،تاکہ نجات پاؤ۔اﷲ تعالیٰ نے منشیات کو دوسرے خطرناک اور قابل نفرت
شیطانی اعمال میں سے گنوایا ہے اور ہمیں ان سے پرہیز کرنے کے لیے کہا ہے۔
جبکہ دوسری آیت میں فرماتا ہے: شیطان تو یہ چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے
سبب تمہاری آپس میں دشمنی اور نجش ڈلوادے اور تمہیں خدا کی یاد سے اور نماز
سے روک دے تو تم کو(ان کاموں سے)باز رہنا چاہیے۔(المائدہ:پارہ:7آیت:91) اسی
طرح احادیث شریف میں ہیں،حضرت جابر رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلی
اﷲ علیہ وسلم نے فرمایاجو کوئی شراب پیے، اس کو درے مارواور اگر وہ چوتھی
بار اس کا ارتکاب کرے تو اسے قتل کرو‘‘۔حضرت جابر رضی اﷲ عنہ آگے فرماتے
ہیں کہ ایک شخص کو بعد میں آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کے سامنے لایا گیا جس نے
چوتھی بار شراب پی لی تھی تو آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے اس کو مارا، مگر قتل
نہیں کیا۔(ترمذی،ابوداؤد)مندرجہ ذیل احادیث واضح طور پر بتاتی ہیں کہ رسول
اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے منشیات کی ممانعت کی تھی:۔ایک اور حدیث مین آتا ہے
حضرت جابر رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ جو کوئی چیز بڑی مقدار میں نشہ دیتی
ہے اس کی تھوڑی مقدار بھی حرام ہے۔ (ترمذی، ابوداؤد، ابن ماجہ)اس کے ساتھ
حضرت ام سلمہ رضی اﷲ عنہا بھی روایت کرتی ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم
نے ہر نشہ آور اور مفتر(اعضاء کو بے حس کرنے والا)چیز سے منع فرمایا۔(ابو
داؤد)
منشیات کی لعنت کی روکھ تام کی زمہ داری کس کی ہے ؟
منشیا ت کی اس لعنت کی روک تھام کی زمہ داری حکومت وقت کی بنتی ہے ، لیکن
اس وقت وہ اس سے مکمل غافل نظر آرہی ہیں ، منشیات دہشتگردی سے بھی زیادہ
خطرناک اوردہشتگردی سے بھی بڑا ناسور ہے ، موت برحق ہے ہر کسی کو دنیا سے
جانا ہے اس کا ایک وقت مقرر ہے ، اس وقت دینا میں سب سے زیادہ اموات
بیمارویوں سے ہوتی ہیں ،جو عام بات ہے ، دوسرے نمبر پر منشیات ، جبکہ تیسرے
نمبر پر روڈ حادثات ، چھوتا نمبر دہشت گردی کا آتا ہے ، منشیات کی فروخت پر
دنیا کے کئی ممالک میں موت کی سزا مقرر ہے ، جبکہ اس کو روکنے کی زمہ داری
حکومتوں کی ہی بنتی ہے ،چوں کہ ہما رے قانون نافذ کرنے والے ادارے اور
ایجنسیاں اس وقت دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مصروف ہے اور وہ گلیوں اور
بازاروں میں عام لوگوں تک نشہ آور ادویات کی سپلائی کو کنٹرول نہیں کر پا
رہی ہے،اس لیے منشیات کے لعنت کی روک تھام ہماری زمہ داری بنتی ہے کہہم
اپنے علاقے اور قریب وجوار میں نشہ کی ترسیل اور استعمال کرنے والوں پر
نگاہ رکھیں اور اس کی خرید وفروخت کو روکیں۔چوں کہ ہمارے مذہب اسلام میں
نشہ حرام ہے، اس لیے علما حضرات کی ذمہ داری بھی کئی گنا بڑھ جاتی ہے۔ علما
حضرات جمعہ کے خطبوں کے ذریعے اس پیغام کو عوام تک پہنچاکر ہماری نوجوان
نسل کو نشہ کے مضر اثرات سے محفوظ بنا سکتے ہیں۔ مساجد کے علما حضرات سے یہ
بھی گذارش ہے کہ وہ والدین کو متنبہکریں کہ وہ اپنے بچوں کی طرف توجہ دیں
اور کچھ وقت ان کے ساتھ بھی گزاریں، تاکہ وہ راہِ راست پر رہیں او راپنی
تعلیم پر توجہ مرکوز رکھیں، اسی سے ہمارے ملک کو ترقی نصیب ہوگی مستقبل کے
معماروں کو بچانے کے لئے ہمیں آگے بڑھنا ہوگا ، ان منشیات فروشوں میں اتنی
ہمت نہیں ہوتی کہ وہ عوام کے سامنے کھڑے ہوسکے میں ہر گز یہ نہیں کہتا کہ
عوام خود جاکر ان کو روکے بلکہ قانون نافظ کرنے والے ادادروں کو اطلاع دیں،
آپ کے ارد گرد اگر منشیات استعمال ہورہی ہے یا فروخت توآپ پہلے مقامی تھانے
میں اطلاع دیں ،وہاں سے کاروئی نہیں ہوتی تو پر ایس پی یا ایس ایس پی کو
اطلاع کریں تو انشاء اﷲ امید ہے کا روئی ضرور ہوگی ،یہی ہمارا فرض ہے ۔ اﷲ
ہم سب کو منشیات کی لعنت سے محفوظ رکھیں ( آمین ) |