شاید کہ تیرے دل میں اتر جائے میری بات

بنی نوع انسان ہی نہیں ہر زی روح کیلئے پانی کی اہمیت جسم میں دوڑنے والے خون سے بھی زیادہ ہے ۔ انسانی جسم کا تو ستر فیصد حصہ پانی ہے ۔ انسانی ضرورت کیلئے تو پینے کا صاف پانی انتہائی اہمیت کا حامل ہے پہلے ادوار میں آباد یاں سمندر اور دریاؤں کے قریب تر ہوا کرتی تھیں ۔انسانی آبادی جدید ٹیکنالوجی اور ایجادات کے بڑھنے سے پانی بھی زہر یلا ہونا شروع ہو گیا ہے۔ ہماری بد قسمتی ہے ۔ کہ ہمیشہ سے انسان خود ہی اپنی ھلا کتوں کا سبب بنتا چلا آرہا ہے ۔اس وقت پاکستان میں ایک محتاط اندازے کے مطابق سات کروڈ افراد آرسانک (سنکھیا)ملا پانی پینے پر مجبور ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آر گنائیزیشن کی رپورٹ کے مطابق سترفیصد بیماریاں آلودہ پانی پینے سے پیدا ہوئی ہیں۔ سرکاری لیب Pcrwrکی رپورٹس میں پانی کے ستر فیصد ٹیسٹوں میں ـــ"سی"وائرس ہے ۔ جسے وہ مائیکرو بایالوجی پازیٹو لکھتے ہیں ۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق پانی میں سنکھیا(آرسانک)کی زیادہ سے زیادہ مقدار 10PPB قابل برداشت ہے۔ جبکہ ڈاکٹر ز کے مطابق اسے صفر ہونا چاہیے ۔ جبکہ انڈسٹریل شہروں میں اس کی تعداد تیس چالیس اور سو تک جاچکی ہے ۔جو مستقبل قریب میں شہروں کو کینسر اور ھیپا ٹائٹس چیسے تکلیف دہ اور جان لیوا امراض میں مبتلا کر سکتی ہے ۔ ستم ظریفی یہ ہے ۔ کہ ہم خود ہی اپنی نسلوں کو تباہ کرنے کیلئے خود کش بمبار کا روپ دھار چکے ہیں۔ مختلف انڈ سٹر یز سے وابستہ معزز کاروباری افراد نے اپنی فیکٹریوں کا گند ا امواد اور کیمیکل شدہ پانی اپنی فیکٹریوں کے اندر ہی بڑے بڑے بور کرکے ڈرین کر رہے ہیں۔ جو زمین کے اندر سے ہی پانی میں سنکھیا پیدا کر رہا ہے ہماری بد قسمتی ہے ۔کہ ہمارا حکمران ٹولہ اور تھنک ٹینک اپنی تمام تر توانائیاں اقتدار کو طول دینے اور سیاسی آنکھ مچو لی کی نظر کر رہے ہیں۔جن کے ووٹوں کی بیساکھیوں سے دور اقتدار کے بالا خانوں تک پہنچتے ہیں ۔انہیں موت کے منہ میں دھکیلرہے ہیں۔ نیچے سے لیکر اوپر تک تجو ریاں بھرنے میں ہم اس قدر اندھے ہو چکے ہیں۔ کہ حلا ل حرام کی تمیز تو کیا ۔ عوام میں بیماریاں بانٹنے کا سبب بن رہے ہیں ۔ پنجاب میں صاف پانی کیلئے فلٹر یشن پلا نٹ کے نام پر دن دہا ڑے عوام سے بد ترین دھو کہ ہو ا۔اربوں روپے فلٹریشن پلا نٹ کی مد میں لگا کر کمیشنوں سے اپنی جیبیں بھری گئیں ۔مگر عوام صاف پانی کے نا م پر جراثیم زدہ گندا پانی مہیا کر کے ان پر احسان عظیم کا راگ الاپتے رہے ۔ مجھے سابق گورنر پنجاب چو دھری محمد سرور کے دور میں گورنر ھاؤس جانے کا اتفاق ہو ا۔ تو ان کے انکشاف پر میں حیران رہ گیا۔ کیونکہ اس وقت پنجاب بھر میں بڑے زور شور کے ساتھ فلٹریشن پلانٹ لگا کر عوام پر احسان عظیم کرنے کی نوید سنائی جار ہی تھی ۔چودھری سرور نے اس دوران انکشاف کیاکہ پنجاب بھر میں جتنے بھی فلٹریشن پلا نٹ لگے ہیں۔ وہ سب اسٹینڈر ہیں کیونکہ چائنہ کے پاس پانی صاف کرنے کی ٹیکنالوجی کا وہ معیار نہیں جو یورپ کے پاس ہے۔ اس کے علاوہ ان پلانٹ کے فلٹر بھی تبدیل نہیں کیے جاتے ۔وہی ہو اجس کا خدشہ تھا۔آج اربوں روپے سے لگائے گئے سب پلانٹ بند ہو چکے ہیں ملک و قوم کے کام آسکنے والا اربوں روپیہ اپنی کمیشنوں کی خاطر ضائع کر دیا گیا ہے ۔مگر عوام کو پانی کے متعلق آگاہی تک نہیں دی جاتی۔ صاف پانی کی فراہمی سے عوام کو ستر فیصد بیماریوں سے بچایا جا سکتا ہے ۔ سکول کی ابتدائی کلا سز ہی انسانی جسم کی سب سے بڑی ضرورت پانی سے آگاہی کیلئے مفصل باب نصاب میں شامل کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔آلودہ پانی سے بچنے اور صاف پانی کے فوائد سے ہم اپنی آئندہ نسلوں کو آگاہ کرنے صحت مند معاشرے کی بنیادرکھ سکتے ہیں۔ جو وقت اور حالات کی اشد ضرورت ہے۔پانی کو صاف کرکے پینے سے متعلق معلومات حکومت ہی کی ذمہ داری ہے ۔جگہ جگہ لگے فری واٹر پلانٹس جد ید آراو سسٹم نہیں ہے اور نہ ہی سر کاری ادارے پاکستان اسٹینڈرڈ اینڈ کو الٹی کنٹرول اور فوڈ اتھارٹی کے معیار کے مطابق ہیں۔ ہمارے ملک کا تو باوا آدم ہی نرالا ہے۔ صبح و شام ہم سیاست پر بحث کرتے نہیں تھکتے ہمارے ارباب بست و کشاد آئندہ الیکشن جتنے کے لیے گلیاں نا لیاں سڑکیں اور پل بنا کر عوام کو سہانے سپنے دکھا رہے ہیں ۔ کہیں میڑ و اور نج ٹرین جیسی سہولیات کے ڈونگرے برسائے جارہے ہیں دولت کمانے کی دوڑمیں ہم ایڑھی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں ۔مگر افسوس ہم اپنی قوم کو صحت مند بنانے اور بیماریوں سے جان چھڑانے کیلئے کوئی پالیسی نہیں بنارہے ۔ دن بدن ہماری عمریں کم ہو تی جارہی ہیں۔ بیماریاں بڑھتی جا رہی ہیں۔ اس ملک کو صحت مند نسل دینے کیلئے ہمارے پاس کو ئی پلا ننگ نہیں دنیا میں جہا ں عوام کو سہولیات فراہم کرنے میں حکمران نا کام ہو جاتے ہیں ۔ وہا ں عوام خود آگے بڑھ کر اپنی آئندہ نسلوں کیلئے ایسے کا م کر تے ہیں۔جو صدیوں یاد رکھے جاتے ہیں۔ ہمیں بحیثیت عوام آگے بڑھنا ہو گا ۔ اور اپنی نسلوں کو محفوظ کرنے کیلئے صحت مند زندگی جینے کا تصور دینا ہو گا۔ زہر ملے پانی سے بچنے کیلئے ہمیں دیہات قصبات اور شہروں کی سطح پر اپنی مدد آپ کے تحت کمیونٹی کے لیے کا م کر نا ہو گا، پینے کے صاف پانی کی فراہمی کیلئے میں نے پاگلوں کی طرح کا م کرتے شیخ عبد القدیر نامی ایک شخص کو دیکھا ہے ۔ جو دن رات اسی کام پر اپنا سب کچھ داؤ پر لگا چکا ہے ۔مگر اسے یقین ہے کہ ایک وقت آئیگا عوام میرا ساتھ دیگی ۔اور ہر گھر تک پینے کا صاف پانی پنجا ب کے میرے سپنے کو عملی تعبیر ملے گیاس نے اس سلسلے میں Awam.comکے نام سے فری رجسٹریشن کیلئے ایک ویب سائٹ بھی متعارف کر وائی اس سکیم میں اپنی مدد آپ کے تحت روزانہ کی آن لائن رپورٹس اور گھر گھر صاف پانی پہنچانے کا فار مولا دیا گیا ہے۔تاکہ عوام زہر ملے پانی سے بچ پائیں۔ بے وقت کی اموات کا تنا سب دوسرے شہروں کی نسبت گوجرانوالہ ضلع میں بہت زیادہ ہے ۔ وہ بیماریوں کی صورت میں یاحا دثات کی صورت میں مناسب علاج معالجہ بہتر اقدامات اور شہریوں کو آگاھی مہم کے ذریعے بے شمار لوگوں کو موت کے منہ سے بچایا جاسکتا ہے۔ آرپی او گوجرانوالہ سلطان اعظم تیمو ری نے چند روز سے گوجرانوالہ کی بے ہنگم ٹریفک اور عوام کو ٹریفک حادثات سے بچانے کیلئے ایک نیا شعور پیدا کرنے کی زبرد ست مہم شروع کی ہے ٹریفک حادثات کا زیادہ تر شکا ر موٹر سائیکل سوار اور نوجوان طبقہ ہے ۔ جو نہ صرف ٹریفک قوانین سے نا آشنا ہیں بلکہ ڈرائیونگ کی اے بی سی سے بھی نا بلد ہیں ۔ موٹر سائیکل رکشاؤں اور موٹر سائیکل سواروں کے ان ٹرینڈ ہجوم نے گوجرانوالہ کی سڑکوں کو خو نی روڈوں میں تبدیل کر دیا ہے۔ آر پی او نے فوری نوٹس لینے ہوئے سرکاری سطح پر ڈرائیونگ سکو ل روز انہ کی بنیادوں پر آگاہی مہم پمفلٹ کی تقسیم اور ٹریفک اہلکاروں کو مستعد کرنے کی مہم شائید عوام کو یہ احساس دلا سکیں ۔کہ زندگی ایک دفعہ ملتی ہے ۔اور یہبہت قیمتی ہے اس کی حفاظت کریں نہ صرف خود بے و قت موت سے بچیں ۔ دوسروں کو بھی بچانے میں بھی کردار ادا کریں۔

Atiq Yousuf Zia
About the Author: Atiq Yousuf Zia Read More Articles by Atiq Yousuf Zia: 30 Articles with 28705 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.