مین ہٹن کا واقعہ اور مسلم فوبیا

امریکی شہر نیویارک کے علاقے مین ہیٹن میں ایک شخص نے راہگیروں پر گاڑی چڑھا دی، جس سے کم از کم آٹھ افراد ہلاک اور 12 زخمی ہوئے ہیں ، ٹرک ڈرائیور کو بعد ازاں ایک پولیس اہلکار نے گولی مار کر زخمی کرنے کے بعد حراست میں لے لیا تھا جو حکام کے مطابق تشویش ناک حالت میں اسپتال میں زیرِ علاج ہے۔امریکی میڈیاکے مطابق 29 سالہ ازبک نژاد اس شخص کا نام سیفلوسائیپوو بتایا جاتا ہے جو 2010 میں امریکہ آیا تھا ،امریکی حکام کے مطابق سائیپوو کے پاس امریکی ریاست فلوریڈا کا ڈرائیونگ لائسنس ہے لیکن وہ ممکنہ طور پر نیویارک سے متصل ریاست نیو جرسی میں مقیم تھا۔تفصیلات کے مطابق نیویارک کے پولیس کمشنر جیمز اونیل نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ منگل یعنی 30 اکتوبر کی سہ پہر لگ بھگ 3:05 منٹ پر ایک شخص ن'ہوم ڈپو' نامی معروف امریکی اسٹور سے کرایے پر لیا گیا ٹرک مین ہیٹن کے مصروف علاقے میں سائیکلوں کے مخصوص راستے پر چڑھا دیا تھا۔جب کہ کئی سائیکل سواروں اور راہ گیروں کو کچلنے کے بعد ٹرک ایک اسکول بس سے ٹکرا کر رک گیا تھا،پولیس کے مطابق واقعہ لوئر مین ہیٹن میں 11 ستمبر 2001ء کے حملوں میں تباہ ہونے والے ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی یادگار کے نزدیک پیش آیا۔اس واقعہ پر امریکہ صدر سمیت تمام اعلیٰ قیادت نے شدید غم و غصہ کا اظہار کیا ،امریکی صدر نے اول اسے واقعہ کو ایک بیمار اور پاگل شخص کا کام قرارد یتے ہوئے اداروں کو کاروائی کا کہا اور کچھ لمحات بعد پھر ٹویٹ کیا ،جس میں کہا کہ ’مشرقِ وسطیٰ میں دولتِ اسلامیہ کو شکست دینے کے بعد ہم اسے امریکہ میں داخل نہیں ہونے دیں گے،بہت ہو چکی!اسی طرح نیویارک کے میئر بل ڈی بلازیو نے کہا ہے کہ ’یہ دہشت گردی کا بزدلانہ واقعہ تھا جس میں بےگناہ شہروں کو نشانہ بنایا گیا۔

اس میں دو رائے نہیں کہ نیویارک کے علاقے مین ہیٹن میں پیش آنے والا یہ واقعہ اور اس میں قیمتی جانوں کا ضیاع قابل افسوس اور لائق مذمت ہے ،اس قبیح فعل کا مرتکب کو قرار واقعی سزا ملنی چاہیے ،اس طرح کی وحشیت کی کوئی سماج و مذہب کسی صورت اجازت نہیں دیتا ،لیکن دنیا کا ہر منصف مزاج شخص عالم حیرت میں سرگردان ہے کہ اسی سال دو اکتوبر کو امریکہ کی ہی شہرلاس ویگاس کے میڈلے بے ہوٹل کے نزدیک کنٹری میوزک کنسرٹ میں ایک 64سالہ مسلح شخص سٹیفن پیڈک نے اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 50 افراد ہلاک اور 406 سے زائد زخمی ہوئے ،چونکہ سٹیفن پیڈک ایک عیسائی شخص تھا ،اس لیے امریکہ اور مغربی میڈیا معمول کی رپورٹنگ کے بعد ٹھنڈے پیٹوں اس سارے قضیے کو ہضم کرگیا مگر مین ہیٹن کے حادثے میں ملوث سیفلوسائیپووایک مسلمان ،داڑھی رکھے ہوئے اور ایک مسلم ملک کا باسی ہے ،اس لیے اس کے ہاتھ میں پکڑا ہوا کھلونا ،خطرناک ہتھیار اور بے ساختہ منہ سے نکلنے والی آواز کو نعرہ تکبیر بنا کر ایک اسے کسی اسلامی عسکری گروپ کے ساتھ جوڑنے اور اسلام کو بدنام کرنے کا پروپیگنڈا یہی میڈیا کررہا ہے ،حیرت کی بات ہے کہ 50 سے زائد افراد کا قاتل سٹیفن پیڈک جس ہوٹل کے کمرے میں مقیم تھا وہاں سے متعدد ہتھیار اور اسلحہ برآمد ہوالیکن اسے کسی مذہب کے ساتھ جوڑا گیا اور نہ ہی کسی مذہبی حلیے کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا جب کہ سیفلوسائیپووسے منسوب ہر ایک چیز کوخطرہ اور اسلام کو بدنام کرنےمیں مغربی میڈیا خوب مہارت دیکھا رہا ہے،گویا امریکہ سمیت تمام مغربی ممالک اسلام فوبیا اور مسلم دشمنی مبتلا ہے ،جس کا اثر ان ممالک میں رہنے والے اور ان ممالک کی تعمیر و ترقی میں کلیدی کردار ادا کرنے والی مسلم کمیونٹی کے مسائل میں اضافے کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے ۔بلاشبہ اہل مغرب امن وامان کے حوالے سے درپیش ان مسائل کو اسلام دشمنی سے بالاتر ہوکر اپنے معروضی حالات اور نفسیاتی مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے حل نہیں کریں گے تو لاس ویگاس ،مین ہیٹن اور اس جیسے رونما ہونے والے بیسیو ں واقعات وقوع پذیر ہوتے رہیں گے۔

Molana Tanveer Ahmad Awan
About the Author: Molana Tanveer Ahmad Awan Read More Articles by Molana Tanveer Ahmad Awan: 212 Articles with 249606 views writter in national news pepers ,teacher,wellfare and social worker... View More