پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں ایک ملزم محمد یوسف
کو غیر قانونی طور پر اسلحہ رکھنے کے جرم میں جج نے بطورِ سزا تین برس تک
باجماعت نماز ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔
محمد یوسف کو 2014 میں گرفتار کیا گیا تھا۔ گرفتاری کے وقت ان سے غیر
قانونی طور پر رکھا گیا اسلحہ برآمد ہوا تھا۔
کراچی کی مقامی عدالت میں غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے حوالے سے ہونے والی
سماعت کے دوران ملزم محمد یوسف نے اپنا جرم قبول کیا۔
|
|
اقبال جرم کے بعد سیشن کورٹ کے جج حلیم احمد نے سزا سنائی جس کے مطابق محمد
یوسف کو تین سال تک اپنے محلے کی مسجد میں با جماعت نماز پڑھنے کا حکم دیا۔
عدالتی حکم کے مطابق نماز کی بروقت ادائیگی کی نگرانی امام مسجد کریں گے
جبکہ ایک عدالتی اہلکار کا کام امام مسجد سے مجرم کی روزانہ رپورٹ طلب کرنا
ہوگا۔
حکم میں مزید کہا گیا کہ مجرم کو تین سال تک باقاعدگی کے ساتھ نماز ادا
کرنی ہوگی۔ حکم کی نافرمانی کی صورت میں مجرم کو سات سال قید اور پچاس ہزار
روپے جرمانا دینا پڑے گا۔
یہ اس سال دی جانے والی انوکھی سزاؤں میں سے ایک ہے۔
اس سے پہلے بھی 2015 کے ایک کیس میں سزا سناتے ہوئے جج حلیم احمد نے قاسم
نامی شخص کو ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر میٹروپول ہوٹل کے سامنے
شاہراہ پر پلے کارڈ پکڑ کر لوگوں کو سبق دینے کا حکم دیا تھا۔
قاسم بھی کراچی کے رہائشی ہیں اور ڈیوٹی پر مامور ٹریفک پولیس اہلکار کو
ٹکر مارنے کے الزام میں پکڑے گئے تھے۔ اقبال جرم کرنے پر انھیں یہ منفرد
سزا سنائی گئی تھی۔ |