بدھ کی شام کو یہ خبر سن کردل کو بہت گہرا دچکا لگا اور
بہت زیادہ افسوس ہوا کہ بلوچستان میں 15 بیگناہ افراد جو کہ ایران کے راسطے
یونان جانے کے لیے جا رہے تھے کو سر عام قتل کردیا گیا ۔وقوعہ کچھ اس طرح
رونما ہوا کہ پاکستان کے محتلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے تقریبا 150کے
قریب بے روزگار افراد بہتر مستقبل کی امید لگائے یونان جانے کے لیے
بلوچستان کے شہر تربت سے گذر رہے تھے تو ظالموں نے اس قافلے کو وہ ہی روکا
انکے کی شناحت چیک کرانے کو بولا سب نے اپنی اپنی شناحت چیک کروائی پھر اس
150کے گروہ میں سے 15 ایسے افراد کو علیحدہ کیا گیا جن کا تعلق بد قسمتی سے
پنجاب سے تھا ان پنجابی افراد کو ساتھ پہاڑوں میں لے جایا گیا روزنامہ 92کے
مطابق ان 15افراد کو پہلے محبوس رکھا گیا اور ان سے زبردستی پاکستان اور
پاک فوج کو برابھلا کہلاوایا گیا اور ساتھ اس کی ویڈیو بنائی گئی جوکسی بھی
وقت سوشل میڈیا پر اپلوڈ کی جاسکتی ہے تاکہ دشمن بھارت کا ایجنڈا لسانیات
کو ہوا دی جاسکے ۔ایک اطلاع کے مطابق اس اینٹی پاکستان واردت کو باقاعدہ
منصوبہ بندی کے ساتھ سر انجام دیا گیا اور اس بات کو دہرانے کی ضرورت نہیں
کہ اس مکروہ شازش کے پیچھے بھارت کی بدنام زمانہ ایجنسی را ملوث ہے بھارت
کا پاکستان میں مداحلت کرنا ایک فطری امر ہے لیکن افغانستان کی حفیہ ایجنسی
این ڈی ایس کا ملوث ہونااس بات کا روشن ثبوت ہے کہ پاکستان کو اب مشرق کے
بعد مغرب میں ایک نئے دشمن کا سامنا ہے جس سے نمٹنے کے لیے ہماری سیکورٹی
اسٹبلشمینٹ کو واضع حکمت عملی اپنانا ہو گی ۔ ان پندرہ لوگوں کا تعلق پنجاب
کے محتلف شہروں سے تھا جن میں 4کا تعلق شہر سیالکوٹ سے تھا 2کا تعلق گجرات
کے شہر وزیرآباد سے تھا 5کا تعلق منڈی بہاولدین سے تھا ایک گوجرانوالہ سے
جبکہ تین میں سے دو سمبڑیال میں سے تھے جبکہ پانچ افراد کی لاشیں بعد میں
ملی جس کے بعدقتل ہونے والے افراد کی تعدا د 20 ہو گئی ہلاکشیدگان کے گھروں
میں صفہ ماتم بیچھی ہوئی ہے اپنے پیاروں کی لاشیں دیکھ کر لواحقین غم سے
نڈھال ہیں اگرچہ بلوچستان حکومت اور پنجاب حکومت نے ورثا کے لیے امداد کا
اعلان کیا ہے لیکن امداد مسلے کا حل نہیں ہے حکومت کا اصل فریضہ شہریوں کی
جان مال کا تحفظ کرنا ہوتا ہے یہ کوئی پہلی واردت نہیں جس میں پنجابیوں کو
قتل کیا گیا ہے اس سے پہلے بھی درجنوں ایسے واقعات ہیں جن میں لسانی
بنیادوں پر پنجابیوں کو قتل کیا گیا ہو بی ایل اے کے ڈرپوک دہشت گروں کو
چاہیے کہ اپنی لڑائی میں معصوم لوگوں سے لڑنے کی بجائے سامنے آکر مردوں کی
طرح سیکورٹی ٖفورسز کا سامنے کریں تاکہ آپ کی بہادری کا پتہ چل سکے پیھچے
سے وار کرنا مسلمانوں کا کام نہیں جس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ را کے
کارندے بلوچیوں کی شکل میں پاکستان کے مصوم اور بیگناہ افراد کو نشانہ بنا
رہے ہیں بلوچ قوم پرستوں کو کہنا چاہتا ہوں اگر آپ کے ساتھ کو زیادتی ہوئی
ہے تو جنہوں نے کی ہے ان سے بات کی جائے تو بہتر گا جن بے گناہ پنجابیوں کو
ٹارٖگٹ کیا جا رہا اس سے ان کا مسلہ حل نیں ہوگا پنجاب کے لوگ لسانیات اور
قوم پرستی سے نفرت کرتے ہیں پنجاب میں ہزاروں کی تعداد میں بلوچ حصول
روزگار کی خاطر مقیم ہیں لیکن کھبی اس طرح بے دردی سے کسی بلوچی کو ٹارگٹ
نہیں کیا گیا جس بے دردی سے بلوچستان میں پنجابیوں کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے
اس سے پاکستان کمزور ہو گا مجھے ایک بات کی سمھجہ نہیں اتی جب حکومت
پاکستان اس معاملے سے اگاہ ہے کہ بلوچستان میں بھارت اور افغانستان کی
انوالمنٹ ہے تو کیوں دنیا کے سامنے بھارت اور افغانستا ن کا اصلی چہرہ نہیں
لایا جاتا اور دنیا کو نہیں بتایا جاتا کہ بھارت جس کو امریکی مستقبل میں
جنوبی اشیا کی چودراہت سونمپنا چاہتے ہیں وہ ہی بھارت پاکستان اور اپنے
دوسرے ہمسائے جن میں سری لنکا نیپال وغیرہ شامل ہیں میں دشت گرووں کا سرعام
سپونسر ہے کیا امریکہ جو کہ اپنے آپ کو دشت گرردوں کا سب بڑا دشمن سمجھتا
ہے کیا اس کو بھارت کی دشت گردی نظر نہیں اتی دوسری طرف افغانستان جو کھبی
بھی پاکستان کی خدمات کا مدوا نہیں کر سکتاجو کہ ابھی تک پاکستان کے نوالوں
سے پل رہا ہے جس کے 30لاکھ سے زیادہ مہاجرین ابھی تک پاکستان کے رحم کرم پر
ہیں وہ بھی بھارت کی جولی میں جا بیٹھا ہے اور مسلسل پاکستان کے خلاف زہر
اگل رہا ہے اور بھارت کی ہاں میں ہاں ملاتا ہے اس کو بھی نمک حرامی سے باز
رہنا چاہیے آخر میں باغی بلوچوں کو پیغا م دینا چاہتا ہوں کہ اگر آزادی کی
قدر جاننا چایتے ہو تو ہندوستان کے کسی مسلمان سے پوچھو کہ کیا قدر ہے
آزادی کی خدارا چور کرپٹ جاگیرداروں اور سرمایاداروں کی غلط پالسیوں کی سزا
عام لوگوں سے لینے کی بجائے انہی سے لی جائے تو میں اس کو جائز کرار دونگا
|