اسلام اپنے معاشرتی نظام میں خاندان کو بنیادی اکائی قرا
ر دیتا ہے اس خاندان کا ایک مظہر والدین کا وجود ہے۔ماں باپ کے بغیر کوئی
معاشرہ تشکیل نہیں پا سکتا۔ ماں باپ کی بقاء پر معاشرے کا انحصار ہے۔عورت
مرد کا سب سے اچھا روپ ماں باپ ہے۔یہ روپ خدا کی رحمت اور اس کے انتظام کا
عکس ہے ۔معاشرتی تربیت کےلیے ایثار ضروری ہے اور اس ایثار کےلیے والدین کا
وجود ناقابل انکار حقیقت ہے۔دنیا کے تمام معاشروں میں خواہ وہ مذہبی ہوں یا
غیر مذہبی والدین کی عظیم حیثیت مسلم رہی ہے۔(1)
والدین کی نا فرمانی کو بائبل ایک جرم قرار دیتی ہے اور اس پر جو سزا تجویز
کرتی ہے وہ کتاب احبار میں قانون کی حیثیت حاصل ہے۔کتاب خروج میں " اور جو
اپنی ماں پر لعنت کرے اسے مار ڈالا جائے"۔
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:وَاعْبُدُوا اللَّهَ وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ
شَيْئًا وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا وَبِذِي الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى
وَالْمَسَاكِينِ وَالْجَارِ ذِي الْقُرْبَى وَالْجَارِ الْجُنُبِ
وَالصَّاحِبِ بِالْجَنْبِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ
إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ مَنْ كَانَ مُخْتَالًا فَخُورًا۔(2)
ترجمہ:"اور اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو
اور ماں باپ کے ساتھ سلوک واحسان کرو اور رشتہ داروں سے اور یتیموں سے اور
مسکینوں سے اور قرابت دار ہمسایہ سے اور اجنبی ہمسایہ سے اور پہلو کے ساتھی
سے اور راه کے مسافر سے اور ان سے جن کے مالک تمہارے ہاتھ ہیں، (غلام کنیز)
یقیناً اللہ تعالیٰ تکبر کرنے والوں اور شیخی خوروں کو پسند نہیں فرماتا"۔
دوسری جگہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:يَسْأَلُونَكَ مَاذَا يُنْفِقُونَ قُلْ مَا
أَنْفَقْتُمْ مِنْ خَيْرٍ فَلِلْوَالِدَيْنِ وَالْأَقْرَبِينَ
وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَمَا تَفْعَلُوا مِنْ
خَيْرٍ فَإِنَّ اللَّهَ بِهِ عَلِيمٌ۔(3)
ترجمہ:"آپ سے پوچھتے ہیں کہ وه کیا خرچ کریں؟ آپ کہہ دیجیئے جو مال تم خرچ
کرو وه ماں باپ کے لئے ہے اور رشتہداروں اور یتیموں اور مسکینوں اور
مسافروں کے لئے ہے اور تم جو کچھ بھلائی کرو گے اللہ تعالیٰ کو اس کا علم
ہے"۔
حدیث میں ہے:"والدین کے ساتھ حسن سلوک کرو"۔
حضرت حکیم اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ کون
بھلائی کا زیادہ مستحق ہے؟
فرمایا !تمہاری والدہ۔
میں نے پھر عرض کیا کون ؟
فرمایا ! تمہاری ماں ۔
عرض کیا اس کے بعد ؟
فرمایا! تمہاری ماں ۔
میں نے چوتھی مرتبہ یہ عرض کیا کون؟
فرمایا تمہار باپ ۔
اور ان کے بعدا قرباء میں سے جو زیادہ قریب ہو ۔اور اسی طرح درجہ بدرجہ۔(4)
حضرت عبداللہ بن عمرو کہتے ہیں آپﷺ نے فرمایا!
"کبیرہ گناہوں میں سے یہ بھی ہے کہ کوئی اپنے والدین کو گالی دے"۔
لوگوں نے عرض کیا کوئی اپنے والدین کو گالی دے سکتا ہے؟
حوالہ جات
1۔ خالد علوی "اسلام کا معاشرتی نظام ص 211 الفیصل کتب لاہور 2004 ء۔
2۔ النسآء: 36۔
3۔ البقرہ: 215۔
4۔ جامع ترمذی حدیث نمبر 1729 ص 703 دار اشاعت کراچی ۔ |