اس نظام میں معاشرے کی تمام اکائیاں ایک دوسرے سے
مربوط ہیں ۔اسلامی تعلیمات میں جہاں والدین کی اطاعت اور ان کے ساتھ حسن
سلوک کی اہمیت بیان کی گئی ہے والدین اگر اس معاشرے کی اکائی ہیں تو بچے ان
اکائی کا نتیجہ ہیں۔
اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے:
الْمَالُ وَالْبَنُونَ زِينَةُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَالْبَاقِيَاتُ
الصَّالِحَاتُ خَيْرٌ عِنْدَ رَبِّكَ ثَوَابًا وَخَيْرٌ أَمَلًا۔(1)الکہف:46۔
ترجمہ:"مال واولاد تو دنیا کی ہی زینت ہے، اور (ہاں) البتہ باقی رہنے والی
نیکیاں تیرے رب کے نزدیک از روئے ثواباور (آئنده کی) اچھی توقع کے بہت بہتر
ہیں"۔
دوسری جگہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:" اور مال اور بیٹے سے تمہاری مدد کی
اور تم کوجماعت کثیر بنایا"۔
ترجمہ:"تو ہم نے اسکو اسحٰق کی اور اسحٰق کے بعد یعقوبؑ کی خوشخبری دی"۔(2)ھود:
71
ترجمہ:" اور اللہ تعالیٰ کا شکر ہے جس نے مجھے بڑی عمر میں اسماعیل اور
اسحٰق بخشے ۔بے شک میرا پرور دگار دعا سننے والا ہے"۔
حدیث:
"حضرت خولہ بنت حکیم ؓ فرماتی ہیں ۔رسول اللہ ﷺ ایک مرتبہ اپنے ایک نواسے
کو گود میں لے کر نکلے اور فرمایا تم لوگ (بچے) انسان کو بخیل کر دیتے ہیں
۔بزدل کر دیتے ہیں۔جاہل کر دیتے ہیں اور اس میں کوئی شک نہیں کہ تم اللہ
تعالیٰ کے عطاء کردہ پودوں میں سے ہو"۔(3)جامع ترمذی حدیث نمبر 1242
حدیث:
حضرت ابو سعید خزری سے روایت ہے آپﷺ نے فرمایا جس کی تین بیٹیاں یا تین
بہنیں ہوں ان کی اچھی طرح پرورش کرے اور پھر اس دوران اللہ تعالیٰ سے ڈرتا
رہا اس کےلیے جنت ہے۔(4)ایضاً 1744 |