مسکراتے لب ، چمکتی آنکھیں، کھِلے کھِلے گال، مستی میں
ڈوبا خیال، چھلکتی سرشاری ، ہر ایک سے یاری، مسکراہٹ پیاری۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سب باتوں کو پڑھ کر انسان کو پہلا خیال کسی بہت ہی خوش باش اور زبردست سے
انسان کا ہی آتا ہے۔ سچ بھی یہی ہے کہ جب خوشی اندر سے چھلک رہی ہو تو
انسان کی مسکراہٹ اور آنکھیں حال بیان کر دیتی ہیں۔ انسان مسکرانا چاہتا
اور مسکراہٹ خود بخود اپنا آپ عیاں کرتی رہتی ہے۔
اگر ہم خوشی کے بھی مخٹلف نظریات دیکھیں تو ہمیں پتہ لگتا ہے کہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک نظریہ کہتا ہے کہ خوشی انسان کے اندر ہے ۔ اپنے
من میں ڈوب کے پا جا سراغ زندگی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کہ جو اندر سے
خوش ہے صرف وہی خوش ہے۔ خوشی انسان کے دل کے سرشار ہونے کا نام ہے۔
اسی طرح اگر ہم ایک اور خوشی کا نظریہ دیکھیں تو اسکا کہنا ہے کہ انسان کو
اصل خوشی وہی ہوتی ہے جو کہ وہ دوسروں کی خدمت کر کے حاصل کرتا ہے۔ انسان
کو اصل خوشی تب ہی ملتی ہے جب انسان دوسروں کے لئے کچھ کرے۔ دوسروں کے
لئےکچھ کرنے پر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جو خوشی انکے چہرے پر پھیلتی ہے اصل میں وہ
خوشی آپکے اندر آ جاتی ہے ۔
ایک اور نظریہ خوشی کا دیکھا جائے تو وہ یہ بھی کہتا ہے کہ خوشی اصل میں ہے
یہ کہ جی آپ زندگی میں جو مقاصد بنائیں آپ انکو پالیں تو جی یہ خوشی ہے ۔
مگر ہم دیکھتے ہیں کہ بہت سے لوگ مقاصد کو پانے کے لئے جی جان سے محنت کرتے
ہیں تو جب مقاصد مل جاتے ہیں تب ساتھ ہی جدوجہد ختم مگر خوشی کا احساس
زیرو۔
ایک اور نظریہ یہ بھی ہے کہ پرفیکٹ لائف پارٹنر اور گھر گاڑی ڈگری ہو تب
بھی انسان خوش ہو جاتا ہے۔ مگر ہم اپنے ارد گرد بہت سے ٹاپرز کو بہت سے
حسین لائف پارٹنرز رکھنے والوں کو ذٰیادہ مسائل کا شکار دیکھتے ہیں۔ اور
جنکے پاس یہ نہیں ہوتے انکو ذیداہ مطمئن دیکھتے ہیں۔
اسی طرح ایک اور نظریہ یہ بھی ہے کہ دنیا کی مصیبتیں اٹھا لی جائیں اور
دنیا میں آسائش کے لئے کام نہ کیا جائے اور صرف آخرت پر فوکس کیا جائے تب
بھی انسان خوش رہ سکتا ہے۔ مگر اس سوچ کے لوگ بھی آپ کو زبان سے یہ بات
کہتے مگر عمل میں ثابت قدم نظر نہیں آئیں گے۔ خود بھی خوش نہیں ہوں گے اور
اپنے سے وابستہ کو بھی تکلیف میں ڈالے رکھیں گے۔
مجھے جو اپنی سمجھ اور تجربے سے جواب ملا وہ یہی ملا کہ انسان کو اللہ نے
مشقت میں پیدا کیا ہے۔ انسان جب کسی مقصد کے حصول کے لئے کھپ رہا ہوتا ہے
انسان کو اصل خوشی یا اطمینان تب ہی ہوتا ہے جب انسان دنیا کو اور اپنی
آخرت کو بیلنس رکھنا چاہ رہا ہوتا ہے۔ جب انسان اپنا مقصد حاصل کرنے اور
حاصل ہو جانے کے بعد کی خوشی کو محصوس کر کے خوش ہو رہا ہوتا ہے۔
اصل خوشی مشقت اور صح مشقت میں ہی ہے کیونکہ رُک جانا تو موت ہے
آپکے خیال میں خوشی کا راز کیا ہے۔۔۔؟ |