حضرت محمد ﷺ کو تمام جہانوں کے لیے رحمت العالمین بنا کر
بھیجا گیا آپ ﷺ نے انسانیت کو ایک بلند مقام اور مرتبہ سے نوازا۔آپﷺ سے قبل
انسانیت دم توڑ چکی تھی اگر یہ کہا جائے کہ انسانیت کو جو تصور آپ ﷺ نے
دنیا میں پیش کیا اسکا تصور ہی نہ تھا تو بے جا نہ ہوگا ۔آپﷺ نے انسانوں
میں مساوات کا درس دیا بھٹکی ہوئے انسانوں کو مایوسیوں کے اندھیرے سے نکالا
۔ربیع الاؤل کا مہینہ آپ ﷺ کی ولادت باسعادت کی وجہ سے انتہائی خوشیوں
مسرتوں اور برکتوں والاقرار پایا ۔سردار انبیا حضرت محمدﷺکی ذات اقدس عالم
بشریت کیلئے باعث رحمت ہے۔قارئین کرام !آج کا کالم سانچ اسلامی تاریخ کے
حوالوں سے پیارے نبی حضرت محمد ﷺ کے صاحبزادوں اور صاحبزادیوں کے بارے میں
لکھا جا رہا ہے تاکہ نئی نسل کو حضرت محمد ﷺ کی اولاد کے بارے میں آگاہی ہو
۔اسلامی تاریخی کتابوں میں درج ہے کہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی چار بیٹیاں
تھی،بیٹوں کی تعداد تین تھی جوکہ بچپن میں ہی انتقال فرما گئے ۔حضور صلی اﷲ
علیہ وسلم کی ساری اولاد حضرت ابراہیم ؑ کے سوا حضرت خدیجہ رضی اﷲ تعالی
عنہا سے پیدا ہوئی۔حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی اولاد میں پہلے حضرت قاسم پیدا
ہوئے اور بعثت نبوت سے پہلے ہی انتقال فرما گئے۔دو سال کی عمر پائی انہیں
کے نام سے حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی کنیت ابوالقاسم مشہور ہوئی۔مکہ میں
ولادت ہوئی اور وہیں انتقال ہوا۔نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کے ایک صاحبزادے
کانام حضرت عبداﷲ رضی اﷲ تعالی عنہ ہے حضرت عبداﷲ اعلان نبوت کے بعد پیدا
ہوئے اور ایک سال چھ ماہ آٹھ دن زندہ رہے اور طائف میں وفات پائی۔حضرت
ابراہیم رضی اﷲ عنہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی آخری اولاد ہیں جو حضرت ماریہ
قبطیہ رضی اﷲ تعالی عنہا کے بطن سے پیدا ہوئے آپکی پیدائش 8 ہجری کو ہوئی
ساتویں روز اس شہزادہ رسول کاعقیقہ کیا گیادو مینڈھے ذبح کرائے سر منڈایا
بالوں کے برابر چاندی صدقہ کی بال زمین میں دفن کئے ابراہیم نام رکھا
تقریباً سولہ ماہ زندہ رہ کر 10 ہجری میں انتقال فرماگئے۔حضرت زینب رضی اﷲ
تعالی عنہا سرکاردوعالم صلی اﷲ علیہ وسلم کی سب سے بڑی بیٹی ہیں بعثت نبوت
سے دس سال پہلے مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئیں حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی عمراس
وقت تیس برس تھی۔ آپکی والدہ حضرت سیدہ خدیجتہ الکبری رضی اﷲ تعالی عنہا
ہیں۔حضرت زینب رضی اﷲ عنہا مکہ سے مدینہ تشریف لاتے ہوئے دوران حجرت ہبار
بن اسود کے نیزہ سے زخمی ہوئی تھیں کچھ عرصہ کے بعد آپ رضی اﷲ عنہاکا وہی
زخم دوبارہ تازہ ہو گیا جو ان کی وفات کا سبب بنااسی وجہ سے بڑے بڑے
اکابرین ، صاحب قلم حضرات نے ان کے بارے میں لکھا ہے کہ ان کو شہیدہ کے نام
سے تعبیر کیا جانا چاہیئے۔حضرت رقیہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا حضور نبی کریم صلی
اﷲ علیہ وسلم کی دوسری صاحبزادی ہیں یہ حضرت زینب رضی اﷲ تعالیٰ عنہا سے
چھوٹی ہیں حضرت رقیہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کی والدہ بھی حضرت سیدہ خدیجہ رضی
اﷲ تعالیٰ عنہا ہیں،حضرت رقیہ ؓ حضرت زینب رضی اﷲ تعالیٰ عنہا سے تین برس
بعد پیدا ہوئیں اُس وقت نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کی عمر مبارک تقریبا
تینتیس برس تھی۔۲ ہجری غزہ بدر کا سال تھا حضرت رقیہ کو خسرہ کے دانے نکلے
اور سخت تکلیف ہوئی حضور صلی اﷲ علیہ وسلم بدر کی تیاری میں مصروف تھے نبی
کریم صلی اﷲ علیہ وسلم اور صحابہ کرام غزوہ میں شرکت کے لئے روانہ ہونے لگے
تو حضرت عثمان رضی اﷲ عنہ بھی تیار ہو گئے نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے ان
کو خطاب کر کے فرمایا رقیہؓ بیمار ہے آپ ان کی تیمار داری کے لئے مدینہ میں
ہی مقیم رہیں آپ کے لئے بدر میں شرکت کرنے والوں کے برابر اجر ہے غزوہ بدر
کی فتح کی بشارت لے کر جب زید بن حارثہ مدینہ شریف پہنچے تو اس وقت حضرت
رقیہ رضی اﷲ عنہا کو دفن کرنے کے بعد دفن کرنے والے حضرات اپنے ہاتھوں سے
مٹی جھاڑ رہے تھے چند ایام کے بعد حضور صلی اﷲ علیہ وسلم مدینہ پہنچے تو
جنت البقیع میں قبر رقیہ ؓ پر تشریف لے گئے اور حضرت رقیہ ؓکے لئے حضور صلی
اﷲ علیہ وسلم نے دعا فرمائی۔حضرت سیدہ ام کلثوم رضی اﷲ تعالیٰ عنہا نبی
مکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کی تیسری بیٹی ہیں یہ حضرت رقیہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا
سے چھوٹی ہیں یہ بھی حضرت خدیجہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہاکے بطن سے پیدا
ہوئیں۔حضرت عثمان رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے نکاح میں حضور نبی کریم صلی اﷲ علیہ
وسلم کی دو لخت جگر آئیں حضرت رقیہ ؓ کی وفات بعد حضرت ام کلثوم ؓکا نکاح
حضرت عثمان رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے ہواجس کی وجہ سے آپکو ذوالنورین کہا جاتا
ہے۔اسی طرح انہیں دوہجرتیں کرنے کا اعزاز بھی حاصل ہواایک حبشہ ایک مدینہ
کی طرف تو ذوالہجرتین کا لقب بھی حاصل ہوا۔ابن عساکرمیں ہے حضرت آدم ؑ سے
لیکر حضور نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم تک کوئی ا نسان ایسا نہیں گزرا جس کے
نکاح میں کسی نبی کی دو بیٹیا ں آئی ہوں سوائے حضرت عثمان رضی اﷲ تعالیٰ
عنہ کے۔حضور نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کی یہ تیسری بیٹی حضرت سیدہ ام
کلثوم رضی اﷲ تعالیٰ عنہابھی شعبان ۹ہجری کو انتقال فرما گئیں حضرت سیدہ ام
کلثوم رضی اﷲ تعالیٰ عنہاچھ سال تک حضرت عثمان رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے نکاح
میں رہیں۔حضرت فاطمہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا حضور نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کی
سب سے چھوٹی صاحبزادی ہیں ان کی والدہ کا نام بھی حضرت سیدہ خدیجہ رضی اﷲ
تعالیٰ عنہا ہے حضرت فاطمہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا بعثت نبوی کے بعد جب حضور
نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کی عمر مبارک اکتالیس سال تھی مکہ مکرمہ میں
پیدا ہوئیں بعض کے نزدیک حضرت فاطمہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کی ولادت جس زمانہ
میں قریش کعبہ کی تعمیرکر رہے تھے اس وقت ہوئی اس وقت حضور صلی اﷲ علیہ
وسلم کی عمر مبارک پینتیس سال تھی۔سیدہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا حضور صلی اﷲ
علیہ وسلم کی صاحبزادیوں میں سب سے چھوٹی صاحبزادی ہیں ان کا اسم گرامی
فاطمہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہاہے اور ان کے القاب میں زہرا، بتول،زاکیہ،راضیہ ،
طا ہرہ،بضعتہ الرسول خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ حدیث شریف کی کی کتابوں میں
حضرت فاطمہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کے متعلق ان کی سیرت اور طرز طریق کو محدثین
اس طرح ذکر کرتے ہیں کہ جس وقت حضرت فاطمہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہاچلتی تھیں تو
آپ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کی چال ڈھال اپنے والد جناب نبی کریم صلی اﷲ علیہ
وسلم کے بلکل مشابہ ہوتی تھی ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ تعالیٰ
عنہا فرماتی ہیں کہ میں قیام وقعود ،نشست و برخاست ،عادات واطوار میں حضرت
فاطمہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا سے زیادہ مشابہ کسی کو نہیں دیکھا۔ماہ رجب ۲ہجری
میں حضرت سیدہ فاطمہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کانکاح حضرت سیدنا علی المرتضی رضی
اﷲ تعالیٰ عنہ سے ہوا نکاح کے وقت حضرت علی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی عمر اکیس
یا چوبیس برس اورسیدہ فاطمہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کی عمر پندرہ یا اٹھارہ برس
تھی اس نکاح کے گواہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ اور حضرت عمر
فاروق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ تھے۔صحیح بخاری میں روایت ہے کہ نبی کریم صلی اﷲ
علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ فاطمہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا خواتین اُمت کی سردا ر
ہیں فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے جس نے اسے تنگ کیا اس نے مجھے تنگ کیا اور
جس نے مجھے تنگ کیا اس نے اﷲ تعالیٰ کو تنگ کیاجس نے اﷲ تعالیٰ کہ تنگ کیا
قریب ہے کہ اﷲ تعالیٰ اس کا مواخذہ کرے۔آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد
فرمایا تمہاری تقلید کے لیے تمام دنیا کی عورتوں میں مریم علیہ اسلام،
خدیجہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا،حضرت فاطمہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا اور حضرت آسیہ
کافی ہیں۔(ترمذی شریف)۔سیدہ فاطمہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کواﷲ تعالیٰ نے پانچ
اولادیں عطا فرمائیں۔تین لڑکے اور دو لڑکیاں جن میں حضرت حسن رضی اﷲ تعالیٰ
عنہ۔حضرت حسین رضی اﷲ تعالیٰ عنہ۔ حضرت زینب رضی اﷲ تعالیٰ عنہا۔حضرت ام
کلثوم رضی اﷲ تعالیٰ عنہا۔ حضرت محسن رضی اﷲ تعالیٰ عنہا۔حضرت محسن رضی اﷲ
تعالیٰ عنہ صغر سنی میں فوت ہو گئے تھے۔حضرت ام کلثوم رضی اﷲ تعالیٰ عنہا
بنت سیدنا علی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کا نکاح حضرت عمر فاروق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ
سے ۱۷ ہجری میں ہوا۔اور دوسری بیٹی حضرت زینب بنت سیدنا علی رضی اﷲ تعالیٰ
عنہ کا نکاح حضرت عبداﷲ بن جعفر طیار رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے ہوا۔حضور نبی
کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کے وصال کے چھ ماہ بعد حضرت فاطمہ رضی اﷲ تعالیٰ
عنہا بیمار ہوئیں اور چند روز بیمار رہیں پھر تین رمضان گیارہ ہجری منگل کی
شب اٹھا ئیس یا انتیس برس کی عمر مبارک میں آپ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کاانتقال
ہوا۔ نبی کریم سردار دو عالم صلی اﷲ علیہ وسلم کی مقدس اور پاک اولاد کے
مختصر حالات اور مقام و مرتبہ کے بیان کے لیے ایک چھوٹی سی کوشش کی ہے۔اﷲ
تعالی اسے قبول ومقبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو اس سے فائدہ پہنچائے
آمین٭٭٭ |