آج کی اُمت مسلمہ بھی کتنی عجیب ہے!
جب تک یہ انگریزوں کی غلام رہی انگریزوں کو اپنا دشمن سمجھتی رہی لیکن آزاد
ہوتے ہی محض چند سالوں کے اندر ہی اس امت کی اکثریت کی سوچ ہی بدل گئی‘
اپنے ازلی دشمنوں کو اپنا خیر خواہ اور دوست سمجھ بیٹھی اور اپنے اندر
بھڑکے فرقہ پرستی کی آگ کو اسلامی بھائی چارے سے بجھانے کی بجائے مزید
بھڑکا کر آگِ نمرود میں تبدیل کرنے کیلئے اپنے ہی مسلمان بھائیوں کو اپنا
دشمن بناتی رہی۔
اپنے ملک پاکستان کا ہی مثال لے لیجئے۔ پاکستان وجود میں آنے کے دوسال کے
اندر ہی امریکہ کو اپنا سب سے بڑا خیر خواہ اور دوست سمجھ بیٹھا اور
افغانستان سے اپنی دشمنی کم نہ کر سکا۔
ارے بابا ! امریکہ ہے کون ؟
وہ بھی تو انگریز کی ہی اولاد ہے ۔
یہی تاریخ قریب ہر مسلمان ملک کا ہے۔
ہے نہ یہ عجیب اُمت !
جبکہ اس اُمت کو ایک اصول دیا گیا ہے جو اس کے پاس قرآن میں محفوظ ہے:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا الْيَهُودَ وَالنَّصَارَىٰ
أَوْلِيَاءَ ۘ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ ۚ وَمَن يَتَوَلَّهُم
مِّنكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ ۗ إِنَّ اللَّـهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ
الظَّالِمِينَ ﴿٥١﴾ سورة المائدة
’’ایمان والو، تم یہود و نصاریٰ کو اپنا دوست نہ بناؤ۔ وہ آپس میں ایک
دوسرے کے دوست ہیں۔ اور جو تم میں سے ان کو دوست بنائے گا، وہ انھی میں سے
ہے۔ اللہ ظالموں کو راہ یاب نہیں کرتا۔‘‘ (المائدہ ۵: ۵۱﴾
اور یہ سچ ہے کہ ’’ وہ آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں‘‘ یہ اللہ کی بات ہے
اور اللہ سے بڑھ کر کون اپنی بات میں سچا ہوگا۔ وَمَنْ أَصْدَقُ مِنَ
اللَّـهِ قِيلًا ﴿١٢٢﴾سورة النساء
یہ بات جب یہ آیت اتری تھی اس وقت سے بار بار ثابت ہو چکی ہے ‘ اور اس بارے
میں امت میں کوئی دو رائے نہیں ہے لیکن اس کے باوجود اکثر مسلم ممالک نے
امت کے دشمنوں کو اپنا دوست بنایا اور پڑوس کے مسلم ملک کو اپنا دشمن بنائے
رکھا۔
امریکہ اگرچہ سیکولر کہلاتا ہے لیکن اصل میں وہ عیسائیوں کا ملک ہے اور
اسرائیل کی بنیاد یہودیت ہے لیکن دونوں ممالک آپس میں کیسی دوستی نبھاتے
ہیں یہ سب جانتے ہیں۔ ان دونوں ممالک کی دوستی کی بنیاد اسلام دشمنی ہے اور
اس کی تاریخ اتنی ہی قدیم ہے جتنی کہ امت مسلمہ کی تاریخ۔
لیکن آج کی امت مسلمہ بھی عجیب ہے!
اس نے تاریخ سے کچھ بھہی نہیں سیکھا یا سیکھنا گوارا نہیں کیا۔
آج دشمنوں میں اتحاد ہے
اور امت مسلمہ کا اتحاد پارہ پارہ ہے۔
دشمن ایک ایک کرکے مسلم ممالک کو تباہ و برباد کرتا رہا اور یہ عجیب امت
برائیلر مرغی کی طرح کُڑک بھی نہ کر سکی ۔
دشمن نصف صدی سے اس امت کے قبلہ اول بیت المقدس اور القدس شہر کو قبضہ میں
لئے رہا اور یہ عجیب امت ہر سال یوم القدس منانے کے سوا کچھ کرنا گوارا نہ
کی۔
دشمن آج القدس کو مکمل طور پر ہڑپ کر رہا ہے کیونکہ اسے معلوم ہے کہ موجودہ
امت مسلمہ اس کے سامنے ایک برائیلر مرغی سے زیادہ کچھ بھی نہیں ہے جس کے
سامنے اس کے ملکوں کو تباہ و برباد کرو‘ اسکے شہروں کا تورابورا بناؤ‘ اس
کے بھائی بندوں کو قتل کرویا انہیں زندہ جلاؤ‘ اسکی ماں بہنوں کی عزت لوٹو‘
اس کے مجاہدوں پر گوانتاناما بے اور ابو غریب جیل میں انسانیت کو شرما دینے
والی تشدد کرو یا انہیں زندہ کتوں کے سامنے ڈال دو یا ان کی ننگی ویڈیو بنا
کر اس عجیب امت کی ایک ایک فرد کو دکھاؤ اس بے غیرت اور عجیب امت کو کوئی
فرق نہیں پڑتا۔۔۔ یہ سب کچھ برائیلر مرغی کی طرح دیکھتی رہے گی‘ کڑک بھی
نہیں کرے گی اور نہ ہی اس میں اب اتنی دنیا وی یا ایمانی طاقت ہے۔
آج القدس کی باری ہے اور یہ کون نہیں جانتا کہ دشمنوں کا اصل ٹارگیٹ حرمین
شریفین ہے۔
اگر آج ہم القدس کو نہ بچا سکیں تو کل حرمین شریفین کیلئے کچھ کرنے کی ہمت
بھی ہم میں نہیں رہے گی؟
اگرچہ حرمین شریفین میں کانا دجال داخل نہیں ہو سکے ‘جس کی گیرانٹی ہمارے
پیارے نبی ﷺ نے ہمیں دیا ہے لیکن اس کی گیرانٹی نہیں دیا گیا کہ دوسرا کوئی
دشمن حرمین شریفین پر قبضہ نہیں کر سکے گا۔
اب بھی وقت ہے اگر یہ عجیب امت متحد ہوجائے تو دشمن کی تمام ناپاک عزائم
خاک میں ملا سکتی ہے مگر ایسا ہوتا ممکن نظر نہیں آتا‘ سوائے اس کے کہ اللہ
اس امت پر خاص رحم کرے۔
کیونکہ یہ عجیب عیش و عشرت میں رہنے والی اور ’ وھن ‘ میں مبتلا امت اب موت
سے ڈرتی ہے ‘ ڈرتی ہے کہ اگر اس نے کڑک کی آواز بھی نکالی تو کہیں اس کے
بقیہ ملکوں کو بھی تباہ و برباد نہ کر دیا جائے ‘ اس کے بقیہ شہروں کو بھی
تورابورا میں تبدیل نہ کر دیا جائے ‘ اس کے آسمان کو چھوتے محلات زمین بوس
نہ کر دیئے جائیں‘ اس کے سُکھ و چین غارت نہ ہو جائے ‘ اس کی عیش و عشرت
اور موج و مستی ختم نہ ہو جائے لیکن شاید یہ بھول رہی ہے کہ اگر یہ اسی طرح
برائیلر مرغی بنی رہی تو اس عجیب امت کی بقیہ ملکوں کو بھی دشمن نہیں بخشے
گا‘ ان کو بھی جلد ہی تباہ و برباد کرے گا‘ ان کے شہروں کو بھی تورابورا
میں تبدیل کرے گا‘ ان کا مقدر بھی ان تباہ شدہ ممالک کے افراد سے مختلف نہ
ہوگا۔
کاش کہ یہ عجیب امت سمجھتی! ! ! |