پاکستانی الیکڑنک میڈیا کا منفی کردار

میڈیا ریاست کا اہم ترین ستون ہے جو کہ کسی بھی ملک کی ترقی میں اہم کردار اداکرتا ہے۔اس کا اصل مقصد سچ کا پر چاڑ کرنا ہے لیکن اس کا ہرگزیہ مطلب نہیں کہ پاکستانی میڈیاہمیشہ ملک کے منفی پہلو اجاگر کریں۔میڈیا ایک طاقت ہے اور اس کا استعمال عوام الناس کو شعورفراہم کرنے اور بھکانے کیلئے بھی کیا جاتا رہا ہے۔میڈیا کی طاقت پورے معاشرے کو تبدیل کرسکتی ہے اگر یہ اصلاحی طور پر استعمال ہواور یہی میڈیامعاشرے کی بربادی کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

کسی بھی ملک کا میڈیااسکے معاشرے کی عکاسی کرتا ہے مگر بد قسمتی کی بات یہ ہے کہ ہمارے ملک کا میڈیا مغرب کی عکاسی کرتا نظر آتا ہے۔جیسا کہ ہمارے ٹیلی وژن اینکرز اور پروگرامز ملک کی منفی تصویر کشی کی نشرو اشاعت میں مصروف ہوتے ہیں۔مثال کے طور پر اگر کہی کوئی بم دھماکہ ہو جاتا ہے تو تمام نیوز چینلزاسکی گھنٹوں کوریج کرتے ہیں اور ہر چینل یہی کہتا نظر آتا ہے کہ سب سے پہلے ہمارے چینل نے یہ خبر بریک کی اور اسی طرح باقی تمام اہم خبروں کو نظر اندازکردیتے ہیں۔ہمارے ملک کے چینلز کے مابین ر ٹینگ کی بھاگ دوڑ جاری ہے اور اس بھاگ دوڑ میں وہ صرف اس خبر کو ترجیح دیتے ہیں جو زیادہ رٹینگ کا باعث بنے نہ کہ وہ خبر جو اصل میں اہمیت کی حامل ہو۔میڈیا معلومات کا ذریعہ ہے مگر بد قسمتی سے آج ہمارا آج کا میڈیا پیسہ کمانے کا ذریعہ بنا ہوا ہے۔

پاکستانی میڈیا وہ مواد نشر کررہا ہے جو کسی بھی طرح نوجوان نسل کیلئے مناسب نہیں ہے انکے ذہنوں پر ان پروگرامزکا برا اثر مرتب ہورہاہے ۔اگر ہم اپنے اردگرد نظرڈالے تو آج کل ہر نوجوان کو بولی ووڈ کی فلموں اور اداکاروں کے بارے پوری پوری معلومات ہوگی مگر اپنی مذہبی روایت و اقتدار کے بارے میں کچھ زیادہ علم نہ ہوگا۔پاکستانی ثقافت بھارتی اور مغربی ثقافت کا مجموعہ بن چکا ہے کیونکہ ہمار میڈیااس چیز کو ترجیح دے رہا ہے اور آج ہر نوجوان فیشن کو فولو کرتا نظر آتا ہے اور اس چکر میں ہر بدتہذیب پہناوا فیشن کہلاتا ہے۔مغربیت سے سب سے زیادہ متاثر ہماری اپنی قومی زبان ہوئی ہے کیونکہ ہمارے ملک کے باشندے اردو بولنے کو باعثِ شرم سمجھتے ہیں اور جو انگریزی میں بات کرتا ہے اسے بڑا اعلی وسمجھا جاتاہے۔

ایک اسلامی مملکت ہونے کی حیثیت سے یہا ں کے میڈیا کو اسلامی پروگرامز نشر کرنے چاہیے ۔نوجوانوں کی تربیت کے لیے نت نئے پروگرامز شروع ہونے چاہیے جس سے ملک کے نوجوان اپنے ملک کی ثقافت اوراپنی اسلامی اقتدارکی طرف لوٹ سکیں۔

Tahir Waqar
About the Author: Tahir Waqar Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.