مکرمی!پاکستان میں کرپشن کی اگر بات کی جائے تو حیرت
ہوتی ہے کہ کوئی ایسا شعبہ نہیں جس میں کرپشن نہ ہوتی ہو۔ سرکاری شعبہ ہو
یا ہسپتال ، تعلیم کا ہو ، یہاں تک کہ اسلامی فریضہ حج تک کا شعبہ بھی اس
گند سے بچ نہیں پایا۔ حال ہی میں کراچی انٹرمیڈیٹ سائنس گروپ کا نتیجہ آیا
تھا جو کہ بالکل ہی عجیب و غریب تھا، شاید آپ نے وہ ویڈیو بھی دیکھی ہو جس
میں اساتذہ بروس لی کی فائیٹنگ پریکٹس کی رفتار سے کاپی چیک کررہے ہیں،
جیسے ان سے کسی نے کہہ دیا ہو کہ ایک منٹ میں دس کاپی چیک کرکے دکھاؤ ۔
انتہائی افسوس کی بات ہے کہ انہیں اساتذہ کیوں بنادیا گیا جو کہ پیسے کیلئے
بچوں کے تعلیمی مستقبل کی یہ دُرگت بنارہے ہیں۔ سمجھنے کی بات یہ ہے کہ
انٹرمیڈیٹ کا تعلیمی نصاب جو کہ اتنا قدیم اور بے جا طویل ہے اور اوپر سے
کوچنگ کلچر جس بے دردی سے والدین اوربچوں کا خون چوستے ہیں وہ ایک الگ
امتحان ہے اور پھر یہ بورڈ جہاں رشوت دے کر کوئی بھی پہلی پوزیشن لے سکتا
ہے اور باقی بچوں کو سرکاری جامعات کی محدود سیٹوں کی وجہ سے جان بوجھ کر
فیل کردیا جاتا ہے۔حقیقت یہ ہے کہ اس نصاب میں ایسی کوئی بات نہیں جو کہ
طلباء کی عملی زندگی میں کسی کام آئے ، سوائے اس کے کہ وہ دوسرے بچوں کو
ٹیوشن پڑھا کر کچھ پیسے کماسکیں۔ راقم آپ کے سب سے زیادہ شایع ہونے والے
اخبار کے توسط سے حکومت پاکستان اور خصوصاً وزارتِ تعلیم سے یہ درخوست کرتا
ہے کہ انٹرمیڈیٹ سمیت تمام تعلیمی نصابات کی جانچ کروائیں ، بورڈ انتظامیہ
کے قواعد و ضوابط میں مؤثر تبدیلی لائیں اور طلباء کے نتائج کی دوبارہ سے
چیکنگ کروائیں ۔ طلباء ہی اس قوم کا مستقبل ہیں لہٰذا مُستقبل کو تاریک
ہونے سے بچائیں۔ شکریہ |