Narrated Anas bin Malik:
that the Messenger of Allah (ﷺ) said: There is no believer except that he has two doors: A door through which his deeds ascend, and a door through which his sustenance descends. So when he dies they weep for him. That is the meaning of the saying of Allah, the Mighty and Sublime: And the heavens and the earth wept not for them, nor were they given respite (44:29).
حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبَانَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا مِنْ مُؤْمِنٍ إِلَّا وَلَهُ بَابَانِ بَابٌ يَصْعَدُ مِنْهُ عَمَلُهُ، وَبَابٌ يَنْزِلُ مِنْهُ رِزْقُهُ، فَإِذَا مَاتَ بَكَيَا عَلَيْهِ فَذَلِكَ قَوْلُهُ عَزَّ وَجَلَّ: فَمَا بَكَتْ عَلَيْهِمُ السَّمَاءُ وَالأَرْضُ وَمَا كَانُوا مُنْظَرِينَ سورة الدخان آية 29. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ مَرْفُوعًا إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَمُوسَى بْنُ عُبَيْدَةَ، وَيَزِيدُ بْنُ أَبَانَ الرَّقَاشِيُّ يُضَعَّفَانِ فِي الْحَدِيثِ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر مومن کے لیے دو دروازے ہیں، ایک دروازہ وہ ہے جس سے اس کے نیک عمل چڑھتے ہیں اور ایک دروازہ وہ ہے جس سے اس کی روزی اترتی ہے، جب وہ مر جاتا ہے تو یہ دونوں اس پر روتے ہیں، یہی ہے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان: «فما بكت عليهم السماء والأرض وما كانوا منظرين» ” ( کفار و مشرکین ) پر زمین و آسمان کوئی بھی نہ رویا اور انہیں کسی بھی طرح کی مہلت نہ دی گئی“ ( الدخان: ۲۹ ) ، کا مطلب“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے مرفوع صرف اسی سند سے جانتے ہیں، ۲- موسیٰ بن عبیدہ اور یزید بن ابان رقاشی حدیث بیان کرنے میں ضعیف ہیں۔