It was narrated from Saeed bin Jubair that Ibn Abbas said:
Women used to circumambulate the Kabah naked, saying: 'Today some, or all of it will appear And whatever appers I don't make is permissible.' Then the following was revealed: 'O Children of Adam! Take your adornment to every Masjid.'
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَلَمَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ مُسْلِمًا الْبَطِينَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَتِ الْمَرْأَةُ تَطُوفُ بِالْبَيْتِ وَهِيَ عُرْيَانَةٌ، تَقُولُ: الْيَوْمَ يَبْدُو بَعْضُهُ أَوْ كُلُّهُ وَمَا بَدَا مِنْهُ فَلَا أُحِلُّهُ، قَالَ: فَنَزَلَتْ يَا بَنِي آدَمَ خُذُوا زِينَتَكُمْ عِنْدَ كُلِّ مَسْجِدٍ سورة الأعراف آية 31 .
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ۔ ( ایام جاہلیت میں ) عورت یہ شعر پڑھتے ہوئے خانہ کعبہ کا طواف ننگی ہو کر کرتی تھی۔ «اليوم يبدو بعضه أو كله وما بدا منه فلا أحله» ”آج کے دن جسم کا کل یا کچھ حصہ ظاہر ہو رہا ہے اور جو کچھ بھی ظاہر ہو رہا ہے میں اس کو مباح نہیں کر سکتی“ ( کہ لوگ اسے دیکھیں یا ہاتھ لگائیں ) عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: پھر یہ آیت اتری: «يا بني آدم خذوا زينتكم عند كل مسجد» ”اے بنی آدم! جس کسی بھی مسجد میں جاؤ اپنا لباس پہن لیا کرو“ ( الأعراف: ۳۱ ) ۔