It was narrated that Muhammad bin ‘Abdur-Rahman bin Abu Bakr said:
“I was sitting with Ibn ‘Abbas, and a man came to him and he said: ‘Where have you come from?’ He said: ‘From Zamzam.’ He said: ‘Did you drink from it as you should?’ He said: ‘How is that?’ He said: ‘When you drink from it, turn to face the Qiblah and mention the name of Allah, drink three draughts and drink your fill of it. When you have finished, then praise Allah.’ The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘The sign (that differentiates) between us and the hypocrites is that they do not drink their fill from Zamzam.”
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ جَالِسًا، فَجَاءَهُ رَجُلٌ فَقَالَ: مِنْ أَيْنَ جِئْتَ؟، قَالَ: مِنْ زَمْزَمَ، قَالَ: فَشَرِبْتَ مِنْهَا كَمَا يَنْبَغِي، قَالَ: وَكَيْفَ؟، قَالَ: إِذَا شَرِبْتَ مِنْهَا، فَاسْتَقْبِلْ الكَعْبةَ وَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ، وَتَنَفَّسْ ثَلَاثًا، وَتَضَلَّعْ مِنْهَا، فَإِذَا فَرَغْتَ فَاحْمَدِ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّ آيَةَ مَا بَيْنَنَا وَبَيْنَ الْمُنَافِقِينَ، إِنَّهُمْ لَا يَتَضَلَّعُونَ مِنْ زَمْزَمَ .
محمد بن عبدالرحمٰن بن ابی بکر کہتے ہیں کہ میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس بیٹھا تھا کہ اتنے میں ان کے پاس ایک شخص آیا، تو انہوں نے پوچھا کہ تم کہاں سے آئے ہو؟ اس نے کہا: زمزم کے پاس سے، پوچھا: تم نے اس سے پیا جیسا پینا چاہیئے، اس نے پوچھا: کیسے پینا چاہیئے؟ کہا: جب تم زمزم کا پانی پیو تو کعبہ کی طرف رخ کر کے کھڑے ہو اور اللہ کا نام لو، اور تین سانس میں پیو، اور خوب آسودہ ہو کر پیو، پھر جب فارغ ہو جاؤ تو اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرو، اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ہمارے اور منافقوں کے درمیان فرق یہ ہے کہ وہ سیر ہو کر زمزم کا پانی نہیں پیتے ۔