ہولناک طوفان بھی آجاتا ہے ۔۔۔ پیدائش کے بعد 70 سال سے کشتی میں رہنے والی خاتون کی داستان

image

زندگی بھی اِنسان سے کیسے کیسے کام لیتی ہے جن کو انجام دینا انتہائی مشکل ہوتا ہے۔ بلاشبہ دنیا میں انسان کو امن و سکون حاصل نہیں ہوتا مگر ہمت اور حوصلے کے ساتھ رکاوٹوں کا سامنا کرنا ہی انسان کی اصل پہچان ہوتی ہے۔

رواں سال اگست اور ستمبر میں برسنے والی مون سون بارشوں کے سبب دریائے سندھ میں کئی میٹر تک پانی جمع ہوگیا اور طغیانی سے کچے کا علاقہ بھی زیر آب آ گیا۔

یہاں ایک عمرہ رسیدہ خاتون کی داستان بیان کی جارہی ہے جس کی پیدائش ایک کشتی میں ہوئی، شادی بھی کشتی میں کی اور یہیں 11 بچوں کو جنم دیا۔ معمر خاتون نے گفتگو میں بتایا کہ ان کے بچے تو باہر (دریائے سندھ سے) چلے گئے، لیکن ان کا جینا بھی کشتی میں اور مرنا بھی یہیں ہے۔

70 سالہ عالمہ خاتون کا تعلق سندھ کے میربحر قبیلے سے ہے جو اپنے شوہر کے ساتھ ہولناک طوفان کے باوجود چھوٹی سی ڈولتی کشتی کو کنارے تک لانے کی کوشش کرتی نظر آئیں۔ 70 سالہ عالمہ خاتون کا تعلق سندھ کے میربحر قبیلے سے ہے، جنہیں دریا کے بادشاہ کے طور پر جانا جاتا ہے۔

خاتون کو یہ تو یاد نہیں کہ وہ کس سال پیدا ہوئیں، مگر ان کے مطابق پاکستان بننے کے دو یا تین سال بعد ان کی پیدائش ہوئی تھی اور ان کے شناختی کارڈ میں تاریخ پیدائش کا سال 1950 لکھا ہوا ہے۔

سندھ کی حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کے آبائی گاؤں نوڈیرو ضلع لاڑکانہ سندھ سے متصل دریائے سندھ میں کشتی پر زندگی گزارنے والی عالمہ کے تین بیٹے اور چار بیٹیاں شادی کرکے دریا کنارے گوٹھ برڑہ اور نوڈیرو شہر میں آباد ہوگئے، مگر ان کا رشتہ دریا سے نہ ٹوٹا۔ اب کہاں جانا، تمام زندگی اس ڈولتی کشتی میں گزار دی، زمین پر جاکر کیا کرنا ہے۔ اب تو مرنے کے بعد ہی زمین میں جاؤں گی۔

عالمہ کا کہنا ہے کہ اُن کے تین بیٹے اور چار بیٹیاں خشکی پر گھروں میں قیام پذیر ہیں لیکن ان کا معاش آج بھی وہی ماہی گیری ہے۔ جب وہ پیدا ہوئیں تو اس وقت ان کی برادری کے کئی خاندان دریا سندھ کے اندر کشتیوں میں قیام کئے ہوئے تھے، مگر اب ان کے خاندان کے تمام لوگ مختلف شہروں اور گوٹھوں میں جا کر بس چکے ہیں،

10سال کی عمر میں شادی ہونے کے بعد عالمہ نے اپنے شوہرعبدالکریم کے ساتھ ماہی گیری اور کشتی چلانے کا روزگار شروع کیا۔ ان کے شوہر ایک پیر سے معذور ہیں، پھر بھی کشتی رانی اور ماہی گیری میں ان کی مدد کرتے ہیں۔ عالمہ کا اکثر بسیرا دریائے سندھ میں بائیں جانب نوڈیرو شہر سے دو کلومیٹر دور کیٹی ممتازعلی بھٹو میں برڑہ پتن پر ہوتا ہے۔

وہ مچھلیاں پکڑنے کے لیے رات کو دریا میں جال لگاتی ہے اور دن میں اپنی کشتی سے مسافروں کو ضلع لاڑکانہ سے ضلع خیرپور میر پہنچاتی ہیں۔

عالمہ نے بتایا کہ ان کے جال میں کبھی ایک کلو تو کبھی زیادہ مچھلیاں بھی پھنستی ہیں، جنہیں فروخت کرکے وہ گزارہ کرتی ہیں اور مسافروں سے بھی انہیں کچھ رقم مل جاتی ہے۔ دریائے سندھ میں 2010 اوراس سے قبل کئی مرتبہ بڑے سیلابوں کی صورتحال میں عالمہ ایک سماجی کارکن کی طرح کچے کے گوٹھوں سے لوگوں کو ریسکیو کرنے کا کام بھی سرانجام دے چکی ہیں۔

عالمہ کے دن رات دریائے سندھ میں موجود اپنی کشتی میں گزارتی ہیں، وہ نانی اور دادی بن جانے کے باوجود صحت مند ہیں۔ دریا سے صرف اس وقت ہی باہر نکلتی ہیں جب ان کے رشتے داروں میں کوئی شادی بیاہ یا اگر کسی کا انتقال ہو جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ عید کے دنوں میں وہ اپنے بیٹوں، بیٹیوں، پوتوں اور نواسوں سے ملنے شہر جاتی ہیں۔ ایک سات سال کا پوتا ان کے ساتھ کشتی میں رہتا ہے۔ علاقہ مکین عالمہ کی مدد کرتے ہیں اور ان کی خدمات کے بدلے میں فصل تیارہونے والی فصل میں سے انہیں کچھ اناج دانا بھی فراہم کرتے ہیں۔ گاؤں کے تمام لوگ ان کو عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US