افغانستان کے حالات کسی سے چھپے نہیں ، سیاستدان ہوں یا بڑے سرکاری ملازم یا پھر عام عوام سب ہی اپنا ملک چھوڑنے کی خواہش رکھتے ہیں جس کا منہ بولتا ثبوت یہ ہے کہ پچھلے کئی دن پہلے ہم نے دیکھا کہ کئی افغانی لوگ جہاز سے گرے اور کئی افراد کے اعضاء جہاز کے پہیوں سے ملے۔ان حالات میں جو لوگ مختلف ممالک میں پہنچے ہیں ان کے بھی حالات اب بہت خراب ہیں اور وہ دوسرے ممالک میں چھوٹے موٹے کام کر کے اپنا پیٹ پال رہے ہیں اور ان میں مشہور سیاستدان،سرکاری ملازم اور عام عوام شامل ہیں۔
افغان وزیر ڈیلیوری بوائے کا کام کرتے ہوئے:
افغان وزیر سید احمد شاہ سادات جرمنی میں سائیکل پر پیزا ڈیلیوری کا کام کر رہے ہیں۔انہوں نے سن 2020 میں حالات کو دیکھتے ہوئے اپنا ملک چھوڑ دیا ،پچھلے کئی دنوں سے انکی یہ تصویر سوشل میڈیا پر خوب گردش کر رہی ہے ۔انکی یہ تصویر جرمنی کی ریاست سیکسونیا کے شہر لائپزش سے تعلق رکھنے والے ایک علاقائی صحافی نے ٹویٹر پرشیئرکی اور افغان وزیر مواصلات بھی اسی شہر میں پچھلے ایک سال سے پیزا ڈیلیوری کا کام سائیکل پر کر رہے ہیں۔
خاتون افغان سیاستدان کو دوسرے ملک میں داخل نہیں ہونے دیا گیا :
افغان رکن پارلیمنٹ رنگینا کار کو نئی دہلی کے اندرا گاندھی ائیرپورٹ پر پہنچنے کے 2 گھنٹے بعد ہی ڈی پورٹ کر دیا گیا۔ جس پر انکا کہنا تھا کہ میرے ساتھ ایسا سلوک کیا گیا کہ جیسے میں کوئی مجرم ہوں ۔افغان سیاستدان رنگینا کار ترکی کے شہر استنبول سے ہوتی ہوئی بھارت پہنچی۔ماضی میں بھی اسی پاسپورٹ پر یہ بھارت کا سفر کر چکی ہیں لیکن اس مرتبہ انہیں 2 گھنٹے ائیرپورٹ پر ہی روکا گیا۔
اور کہا گیا کہ بھارت میں داخل نہیں ہو سکتی جس کے بعد انہیں اسی فلائٹ میں جس سے یہ آئیں تھیں انہیں دوبارہ افغانستان بھیج دیا گیا۔اس ناروا رویہ پر بھارتی ائیرپورٹ حکام نے ابھی تک کوئی بیان نہیں دیا کہ انہوں نے ایسا کیوں کیا؟
افغان شہری جو امریکی این ۔جی ۔او میں کام کرتا تھا :
یو ۔ایس ۔ آئی۔ ڈی ایک این جی او ہے جو معاشرے میں بہتر سے بہتر تبدیلیوں کیلئے کوشاں رہتا ہے ۔اس میں بہت ہی اعلیٰ پوزیشن پر فائز رہنے والے ایک افغان شہری جو آج کل اپنا ملک چھوڑنے کے بعد امریکا کے شہر ڈیلاس کے ایک ایکسپو سینٹر میں رہ رہا ہے۔اور کہتا ہے کہ میں خود تو اسپیشل ویزا لیکر امریکہ آگیا پر اپنے ماں باپ اور بیوی بچوں کو نہیں لا سکا کیونکہ ہر طر گو لیاں چل رہی تھیں تو میں نے انکی زندگی خطرے میں نہیں ڈالی۔
سب سے پہلے کابل ائیرپورٹ پہنچنے والا افغان محکمہ دفاع وخارجہ کا اہلکار:
افغان محکمہ خارجہ و محکمہ دفاع میں اعلیٰ پوزیشن پر کام کرنے والا اہلکارسب سے پہلے کابل ائیرپورٹ پر پہنچا اور پھر امریکی فوجی کے کہنے پر دوسرے دن اپنی فیملی کو بھی لے آیا اور قطر روانہ ہو گیا، قطر میں کچھ دن رہنے کے بعد اب امریکی شہر ڈیلاس کے ایک ایکسپو سینٹر میں یہ بھی رہائش پزیر ہیں۔انہیں پرامن ملک تو مل گیا لیکن خوارہی رہے کبھی قطر تو کبھی امریکہ اب نہ جانے کتنے دن میں انہیں امریکی شہریت ملے گی۔
امریکی کمپنی میں ملازم:
روہد اللہ نامی یہ افغان شہری ایک امریکی کمپنی میں ملازم تھا جو کہ افغانستان میں قائم تھیں ، یہ افغانستان سے نکلنے میں تو کامیاب ہو گیا لیکن سب سے پہلے ایک رات اور ایک دن دوہا میں گزارا پھر امریکی شہر واشنگٹن ڈی سی آگیا اور پھر اب ڈیلاس آچکا ہے جہاں یہ بھی ایکسپو سینٹر میں ہی رہیں گے۔روہداللہ کہتے ہیں کہ قطر اور دوہا میں آپ اگر اکیلے ہیں اور اگر آپ کے ساتھ فیملی ہے تب بھی رہنے کیلئے ایک کمرہ ملتا وہ بھی کچھ مخصوص کاغزات دیکھانے کے بعد۔