آپ تو ہمیں جہاز سے گرا دیں گے، لیکن میں آپ سب کو خیریت سے چھوڑوں گا ۔۔ جہاز اُڑانے والا پائلٹ 16 سال بعد دورانِ فلائٹ اپنے استاد سے ملا تو جہاز میں ایسا کیا ہوا کہ اچانک سب لوگ رونے لگ گئے؟

image

استاد سب کے لئے محترم ہوتے ہیں، ایسے پہی ایک استاد اور شاگرد کی کہانی ہم آپ کو ہماری ویب میں بتانے جا رہے ہیں جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر بہت وائرل ہو رہی ہے، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک پائلٹ کو دورانِ پروان اپنے استاد کا نام سن کر حیرت ہوئی آنکھوں میں آنسو آگئے اور پھر اس نے استاد کے لئے پھول اور کچھ پُرانی یادیں تمام مسافروں کے ساتھ شیئر کی جن کو سن کر سب رو پڑے۔

پائلٹ کہتا ہے کہ: '' میں نے جہاز کے مسافروں کے ناموں کا اعلان سنا تو ایک نام سن کر دل میں فوراً خیال آیا کہ یہ میرے استاد کا نام تھا جن کی وجہ سے آج میں یہاں اس جگہ بیٹھ کر جہاز اڑاتا ہوں، میں نے یہ دیکھنے کی کوشش کی کہ کیا واقعی میرے استاد اس جگہ موجود ہیں یا نہیں، مگر مجھےا طمینان ہو گیا کہ یہ میرے استاد ہی ہیں، 16 سال بعد یوں ضعیف ہوتے ہوئے استاد کو دیکھا تو میرا دل بھر آیا، مجھ سے رہا نہ گیا، میں برداشت نہیں کرسکا، لیکن جہاز کو اڑان بھرنی تھی، مجھے باقی مسافروں کو بھی وقت پر بیجنگ پہنچانا تھا، میں نے اس وقت جہاز اڑانا شروع تو کر دیا لیکن ہوائی جہاز میں موجود دیگر تمام اسٹاف اور عملے سے کہا کہ پھولوں کے خاص لوگوں کو دیئے جانے والے گلدستے اور ایک اچھی مناسب بیسٹ وش لکھ کر اس نام کے مسافر کو پیش کیجیئے وہ میرے استاد ہیں، میں نے ان سے یہ سب کچھ سیکھا ہے۔ جہاز اڑاتے اڑاتے میں نے اعلان کیا اور کہا کہ مجھے بہت خوشی ہوئی سر کے آپ یہاں میری فلائٹ میں بیٹھ کر سفر کر رہے ہیں, آپ سے میں نے سیکھا ہے، جس کی وجہ سے میں آج یہاں اس قابل ہوا وہں، اج آپ میری جہاز اڑانے کی مہارت کو دیکھیئے یہ آپ کا ہی سکھایا ہوا فن ہے۔

اس کے بعد جہاز کے عملے نے میرے سر کو پھولوں کے گلدستے پیش کیئے اور وہ لوگ سب آپس میں ایک دوسرے سے ملے، فلائٹ مکمل ہونے کے بعد میں نے جب اپنے استاد کو براہِ راست دیکھا میری اور ان کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے کیونکہ ہماری آنکھوں میں خوشی کے آنسو تھے، انہوں نے میرے سر پر ہاتھ رکھا، گلے لگایا اور اپنی ایک قیمتی گھڑی تحفے میں دی۔

جب یہ مجھے پڑھاتے تھے تو میں سب سے زیادہ ان کو تنگ کرتا تھا، ان کی بات نہیں مانتا تھا یہ ہمیشہ ہی مجھے سمجھاتے تھے آج مجھے وہ وقت یاد آگیا جب یہ جہاز اڑا رہے تھے اور میں ان کو کہتا تھا کہ آپ تو ہمیں اسی جہاز سے گرادیں گے، یہ جہاز کریش ہو جائے گا، لیکن آج میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ آپ کو صحیح سلامتی کے ساتھ منزل پر پہنچاؤں گا ۔ ''


About the Author:

Humaira Aslam is dedicated content writer for news and featured content especially women related topics. She has strong academic background in Mass Communication from University of Karachi. She is imaginative, diligent, and well-versed in social topics and research.

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts