ہم لوگ ٹی وی دیکھ رہے تھے کہ اچانک۔۔۔ اپنا خاندان کھونے والے افغان شہری نے امریکہ سے کیا مطالبہ کردیا؟

image

ابا آگئے بابا آگئے... باپ کی گاڑی کا ہارن سنتے ہی بچے باہر کی طرف لپکتے ہیں اور گاڑی میں بیٹھ جاتے ہیں۔ باپ مسکراتے ہوئے بچوں کو دیکھ رہا ہے لیکن اسی وقت ایک زور دار دھماکہ ہوتا ہے اور سیکنڈ میں ہنستے مسکراتے چہروں کی جگہ خون اور انسانی اعضاء کے چیتھڑے بکھر جاتے ہیں۔ جن میں زیادہ تعداد بچوں کے جسم کی ہے۔

یہ دل دہلا دینے والا واقعہ کسی فلم کی کہانی نہیں بلکہ افغانستان میں پیش آنے والا ایسا حادثہ ہے جو امریکہ کے کیے گئے ڈرون حملے کی بدولت وجود میں آیا۔

میرا دماغ صحیح کام نہیں کررہا

ایمل احمدی اس بدنصیب خاندان کا حصہ ہیں جو چار بھائیوں ان کی بیوی بچوں سمیت ایک ساتھ رہتا تھا۔ ایمل احمدی کہتے ہیں کہ انھیں اتنا یاد ہے کہ واقعے والے دن وہ اپنے بھتیجے کے ساتھ کارٹون دیکھ رہے تھے اور باہر ان کے بڑے بھائی کی آمد پر شور ہورہا تھا جیسا کہ ہر گھر میں باپ کے آنے کے وقت ہوتا ہے۔ ایمل احمدی کہتے ہیں کہ اس دن کے بعد سے ان کا دماغ صحیح طرح کام نہیں کررہا۔ ڈرون حملے میں ان کے خاندان کے دس افراد مر چکے ہیں جن میں چھ بچے شامل تھے۔

امریکہ کی صفائیاں

آرمی جنرل مارک ملی نے حملے کی صفائی دیتے ہوئے کہا کہ ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والوں میں سے کم از کم ایک داعش کا سہولت کار تھا۔ ملی نے مذید کہا کہ اتوار کو ڈرون حملہ بہت دیکھ بھال کر کیا گیا تھا اور اس حملے کا شکار ہونے والی گاڑی پر ہمیں شبہ تھا کہ اس میں دھماکہ خیز مواد موجود ہے۔ انہوں نے کہا "ہم نے اچھی طرح نگرانی کی اور لوگوں کو گاڑی میں دھماکہ خیز مواد لادتے ہوئے دیکھا"

کیا ہمارا خون اتنا سستا ہے؟

جس کہ جواب میں ایمل احمدی نے میڈیا کو صحن میں لے جا کر گیس سے بھرے دو سلینڈر دکھائے کہ اگر گاڑی میں دھماکہ خیز مواد ہوتا تو کیا یہ سسلینڈع نہ پھٹتے؟ کیا گھر کی دیواریں نہ پھٹ جاتیں؟ ایمل احمدی کا کہنا ہے کہ امریکہ کے پاس اتنی ہائی انٹیلیجنس اور آلات موجود ہیں کہ زمین پر چیونٹی چلے تو انھیں دکھائی دیتا ہے تو کیا ڈرون حملے سے پہلے بچوں سے بھرا صحن انھیں نظر نہیں آیا؟ امریکہ کو ہمیں جواب دینا ہوگا۔ کیا ہمارا خون اتنا سستا ہے کہ ہمیں جواب بھی نہیں دیا جاتا؟


About the Author:

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts