عورتوں کے کرکٹ کھیلنے پر پابندی لگانے کے بعد طالبان کے خواتین سے متعلق قوانین دوبارہ زیرِ بحث آگئے ہیں۔ حال ہی میں بی بی سی کے نمائندے ضیاء شہریار نے ایک ویڈیو اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر شئیر کی ہے جس میں انھوں نے طالبان کے عہدیدار سے خواتین کے پردے کے بارے میں پوچھا جس پر انھوں نے الٹا صحافی سے سوال کرلیا کہ “آپ کٹا ہوا تربوز خریدنا چاہو گے یا پھر سالم (مکمل) تربوز؟ یقیناً آپ سالم خریدنا چاہو گے، بغیر پردے کے عورت بھی کٹے ہوئے تربوز کی طرح ہے۔‘
سوشل میڈیا پر عوام کا ردِ عمل
طالبان کے اس بیان پر سوشل میڈیا پر صارفین کا ملا جلا ردِعمل دیکھنے میں آرہا ہے۔ کچھ لوگوں نے عورت کو تربوز سے مشابہت دینے پر اعتراض کیا ہے تو کچھ لوگوں کے مطابق طالبان کا مقصد اس تحفظ کو واضح کرنا تھا جو پردے کے زریعے خواتین کو حاصل ہوتا ہے۔