جہاز عمارت سے ٹکرایا اور آگ بھڑک اٹھی۔۔۔ ورلڈ ٹریڈ سینٹر گرنے کے خوفناک مناظر دیکھنے والے آج کیا بتاتے ہیں؟

image

“مجھے لگا کہ میں مرچکا ہوں کیوں کہ خوفناک آوازوں کے بعد اتنا اندھیرا چاگیا تھا جیسے رات ہوگئی ہو“ یہ الفاظ برونو ڈیلمجر کے ہیں جو انھیں میں سے ایک ٹاور کی پینتالیسویں منزل پر کام کرتے تھے۔ اس حادثے کا شکار ہونے کے باوجود وہ کسی طرح خود کو بچانے میں کامیاب رہے۔

تقریباً تین ہزار لوگوں کی موت ہوئی

11 ستمبر 2001 کو امریکہ کے شہر نیو یارک میں ایک ایسا واقعہ پیش آیا جس نے ساری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔ یہ واقعہ دو ہوائی ہوائی جہازوں کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر سے ٹکرانے سے وجود میں آیا جس کی وجہ سے 110منزلہ نیویارک کی دو سب سے اونچی عمارتیں صرف دو گھنٹوں میں زمین بوس ہوگئیں جن میں تقریباً تین ہزار افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

عمارتیں سیدھی کیوں گری؟

اس واقعے کی تحقیقات کے لئے کئی حساس کمیٹیاں تشکیل دی گئیں جن میں ایم آئی ٹی سے تعلق رکھنے والے ایڈورڈو کوسیل نے کئی تحقیقات کی سربراہی کی۔ کوسیل کا کہنا ہے کہ وہ ایک دہشت گرد حملہ تھا۔ عمارت کے گرنے کی بھی تحقیقات کی گئی جس کی آخری رپورٹ 2008 میں شائع ہوئی جس کے مطابق ں کے ٹکرانے سے عمارتوں کی ساخت کو نقصان پہنچا تھا۔ اگرچہ دونوں عمارتیں کافی مضبوط تھیں لیکن حملہ کرنے والے طیاروں میں دس ہزار گیلن ایندھن موجود تھا جس نے ان طیاروں کو اڑتے بم دھماکوں اور میزائل جیسی طاقت دے دی تھی۔

ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی بلڈنگز کو 1960 میں تعمیر کیا گیا تھا اور اس کے بنیادی ستون اسٹیل کے تھے ہر منزل پر اگلی منزل کے اسٹیل سے جوڑا جاتا تھا۔ جس وقت جہاز ٹکرانے سے آگ لگی عمارتوں کا درجہ حرارت ایک ہزار ڈگری تک چلا گیا تھا جس سے عمارت کی فائر پروف تہہ الگ ہوگئی اور مضبوط عمارتیں کپڑے کی رسی کی طرح جلنے لگیں اور ستون پگھلتے ہی کچھ دیر میں ڈھیر ہوگئیں۔ اگرچہ عمارتیں چند گھنٹوں بعد ہی گر گئی تھیں مگر ملبے میں سو دنوں تک آگ بھڑکتی رہی۔ نیویارک کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ بیس سال گزرنے کے بعد بھی وہ اس خوفناک واقعے کو بھلا نہیں سکے ہیں۔


About the Author:

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts