افغانستان میں جب سے طالبان آئے ہیں اس وقت سے اب تک دنیا بھر میں ہل چل مچی ہوئی ہے۔ جو لوگ طالبان کو جنگجو سمجھتے ہیں اور ان سے لڑنے کا سوچتے ہیں وہ بھی اب طالبان کی نئی وائرل ہونے والی تصاویر دیکھ کر ہنس پڑتے ہیں، البتہ انہیں یہ سوچنا چاہیئے کہ ظالم کے ظلم سے بچنے کے لئے کسی بھی ملک کے شہری اپنا احتجاج کرتے ہیں، محنت کرتے ہیں طالبان نے بھی بالکل ایسا ہی کیا ہے وہ کوئی الگ سے ملک پر قابض نہیں ہوئے بلکہ وہ تو خود اس ملک کے شہری تھے اور اپنے ملک کو غیر قوتوں سے بچانے کے لئے 20 سال جدوجہد کی۔
کچھ روز قبل طالبان کی سیلفیاں لینے اور جھولے جھولنے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوئیں تھیں جس پر لوگوں نے کہا تھا کہ یہ ویڈیوز بھی اچھی بنا لیتے ہیں اور تصاویریں بھی، اب حالیہ تصاویروں میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ کیسے مزے سے طالبان اپنے دشمن افغانستان کے سابق صدر رشید دوستم کے نایاب محل میں بیٹھے ہیں، کوئی محل کے باغ میں سکون سے آرام فرما ہے تو کہیں لانچ میں کھانا زمین پر بیٹھ کر کھایا جا رہا ہے۔
سونے کے بنے خاص صوفوں پر طالبن براجمان ہیں، تو کوئی مچھلیوں کے گھر ایکویریم کو دیکھ کر لطف انداز ہو رہا ہے۔ کچھ مزے سے سوئمنگ پول کے مزے لے رہے ہیں تو کچھ گرین ہاؤس کی تصاویر لے رہے ہیں۔ اس محل میں سوانا باتھ، تُرک سٹیم باتھ اور ماڈرن جم بھی موجود ہے۔
عالیشان شیشے کے محل کو طالبان اپنا گھر سمجھ چکے ہیں اور اب یہ لوگ یہاں اپنی خُفیہ اور ریاست کے امور کو سامنے رکھتے ہوئے کابینہ کی میٹنگز بھی یہیں رکھتے ہیں۔ ہال کے اندر شیشے کے بڑے فانوس، لاؤنج میں سونے کے نرم صوفے اور انڈور سوئمنگ پول میں فیروزی رنگ کی ٹائلز لگی ہوئی ہیں جو خالص فیروزہ کے دھاتی پتھر کی بنی ہوئی ہیں۔
کمانڈر قاری صلاح الدین ایوبی جن کی قیادت میں اس وقت دوستم محل میں طالبان موجود ہیں، وہ کہتے ہیں کہ:
''
یہ محل کرپشن کا منہ بولتا ثبوت ہے، اسلام ہمیں عیش و عشرت کی زندگی گزارنے کی اجازت نہیں دیتا کیونکہ اصل سکون اور عیش تو جنت میں ہی ہے، لہٰذا دنیا ایک قید خانہ ہے اور ہم نے اتنے سال پہاڑوں اورغاروں میں گزارے ہیں کہ اب یہ سب آسائشیں بالکل اچھی نہیں لگتی ہیں۔
''