منگنی کے بعد 16 سال تک منگیتر جیل میں قید رہا ۔۔ ایسی دُلہن کی کہانی جس نے 16 سال تک منگیتر کے واپس آنے کا انتظار کیا

image

محبت میں امتحان نہ ہو یہ کسی افسانے میں تحریر نہیں اور نہ اصل زندگی میں، کسی نہ کسی طرح جُدائی اور امتحانات کے دور کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے چاہے وہ کسی بھی طرح کے ہوں۔ ایک ایسے ہی فلسطینی جوڑے کی کہانی ہم آپ کو بتانے جا رہے ہیں جن کے گھر والے ان کی شادی کے لئے پہلے تو رضامند نہیں ہو رہے تھے مگر بہت محنت اور کوشش کے بعد جب گھر والوں نے شادی کے لئے ہاں کی اور منگنی ہوگئی تو اس وقت لڑکی عمر 17 سال تھی اور لڑکا 20 سال کا تھا مگر قسمت کو دونوں کا اتنی جلدی اور اتنی آسانی سے ملنا منظور نہ تھا۔

منگنی کے کچھ روز بعد غزہ کی حالات خراب ہونے لگے اور ہر طرف اسرائیلی فو نے پہرے ڈال دیئے، کسی بھی وقت بمباری ہوجاتی کوئی پوچھنے والا نہ تھا، 20 سالہ هادي الهمشري نے ایک روز اسرئیلی فوج کی مخالفت کی اور ان کو یہ سب کرنے سے روکا تو بے دردی سے اس کو پکڑ کر جیل میں بند کر دیا جس کے 16 سال بعد اس کو رہا کیا گیا اس دوران لڑکے کی ماں اور اس کی منگیتر نے زندگی کا مشکل ترین وقت دیکھا۔

شندی العلی خاتون کہتی ہیں کہ: '' 17 سال کی تھی جب منگنی ہوئی تھی، ہم دونوں ایک دوسرے سے بہت محبت کرتے تھے ہم نے ساتھ رہنے کا خواب دیکھا تھا مگر جب ہماری منگنی ہوئی تو اس وقت غزہ کے حالات بہت خراب ہوگئے تھے، اسرائیلیوں نے مسلمانوں پر خوب ظلم و ستم کرنے شروع کر دیئے تھے، هادي الهمشري نے اسرائیلیوں کو مسلمانوں پر ظلم کرنے کا کہا تو اس کو پکڑ کر جیل میں بند کر دیا اور 16 سال گزر گئے اس کی رہائی کا دور دور تک کچھ پتہ نہیں تھا، مجھے میرے گھر والوں اور قریبی لوگوں نے کہا کہ منگنی ہی تھی اب پتہ نہیں وہ واپس آئے یا نہ آئے تم آگے بڑھو اور کسی اور سے شادی کرلو لیکن میکر دل جانتا تھا کہ جب اتنی مشکلات کے بعد ہمارا رشتہ طے ہوا تھا تو ہم زندگی میں آگے بھی ضرور مل جائیں گے، محبت کی تھی جدائی تو سہن کرنی تھی، اس سب کے بعد میں نے ہمت نہ ہاری اور جو محنت لڑکی کے لئے ایک لڑکا کرتا ہے، میں نے هادي الهمشري کے لئے کی، میں نے پڑھا لکھا اور ساتھ ہی اپنی تنخواہ کو جمع کرتی رہی، جب ھادی نہیں تھا میرا کچھ کرنے کا دل نہیں چاہتا تھا اور نہ میرے خرچے زیادہ تھے، میں نے سب کچھ جمع کرنا شروع کیا اور جیسا گھر ہم دونوں چاہتے تھے بالکل ویسا ہی 16 سال میں بنا کر کھڑا کر لیا۔ اس دوران کوشش کرتی رہی کہ میری محبت میرا ھادی واپس آ جائے، جب ھادی واپس آیا تو میں نے خدا کا لاکھ شکر ادا کیا، پھر ہم نے شدی کرلی اور اب ہم ساتھ ہیں۔ مجھے لگتا ہے کہ محبت وہ ہے ہی نہیں جس میں انتظار نہ کرنا پڑے، امتحان نہ دینا پڑے، میں نے زندگی کے سارے امتحان ان 17 سالوں میں برداشت کئے ہیں جب کہ امید بھی نہیں تھی کسی کو کہ میرا ھادی وپس آئے گا۔'' ''

نہ جانے ھادی جیسے کتنے ہی بے گناہ اسیر ان اسرائیلی جیلوں میں قید ہوں گے جن کا کوئی قصور نہیں، امید کرتے ہیں کہ جلد ہی غزہ کے فلسطین کے حالات بہتر ہو جائیں۔


About the Author:

Humaira Aslam is dedicated content writer for news and featured content especially women related topics. She has strong academic background in Mass Communication from University of Karachi. She is imaginative, diligent, and well-versed in social topics and research.

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts