چھپکلی گاڑی کے نیچے آکر مر جائے تو 10 ہزار ڈالر کا جرمانہ اور طالبان قیدی کی موت پر ۔۔ امریکی جیل میں ان کے ساتھ کیا ہوتا ہے؟ جانیئے ان کی کہانی

image

امریکی اپنے اصولوں کے اعتبار سے بہت زیادہ سخت ہیں، وہ کبھی بھی اپنی پالیسی کے برخلاف نہیں چلتے ہیں، دنیا بھر میں جہاں امریکی اپنے کڑے اصول اور انصاف کی وجہ سے جانے جاتے ہیں وہیں ان کی ایک مشہور زمانہ بدنام جیل گونتاناموبے میں ہونے والے ظلم و جبر کی وجہ سے حد سے زیادہ بدنام ہیں۔

قیدی:

امریکی جانوروں کا تو بے تحاشہ لحاظ رکھتے ہیں مگر انسانوں کے لئے دل میں تھوڑی سی بھی جگہ نہیں رکھتے خصوصاً اسیروں کے لئے، قیدیوں کے لئے ان کے دلوں میں کوئی جگہ نہیں چاہے وہ قصور وار ہوں یا نہ ہوں۔ ایک امریکی تھانہ ہے جو کیوبا کے مشرقی ساحل پر واقع امریکا کے زیر انتظام علاقے میں موجود ہے۔

گونتاناموبے

کیوبا کی سرزمین صوبہ گوانتانمو کی خلیج گوانتانمو میں واقعہ امریکی بحری اڈے پر واقعہ یہ قید خانہ 9/11 کے بعد قائم کیا گیا جہاں دنیا بھر سے مسلمانوں کو لا کر قید کیا گیا۔ گوانتاناموبے میں 9/11 کے واقعے میں ملوث طالبان آج بھی موجود ہیں اور 2007 میں بھی بڑی تعداد میں واقعے کے ملوث افراد موجود تھے جن کو پاکستانیوں نے پکڑ کر امریکہ کے حوالے کیا اور بدلے میں لاکھوں کروڑوں ڈالرز بھی حاصل کئے گئے۔

اگوانا

امریکی بدنام جیل گوانتاناموبے ایک خوبصورت ماحول کے درمیان بنی ہوئی ہے یعنی وہاں دنیا کی حسین ترین جھاڑیاں اور وادیاں ہیں، اگر گوانتاناموبے کی جیل اس جگہ موجود نہ ہوتی تو امریکہ کا یہ مقام دنیا کے خوبصورت ترین مقامات اور سیروتفریح کا سب سے اعلیٰ مرکز ہوتا۔ اس جگہ ایک چھپکلی کی نسل کا جانور اگوانا بھی پایا جاتا ہے جو دنیا بھر میں نایاب ہے مگر امریکہ کی اس جیل کے قریب جھاڑیوں میں پایا جاتا ہے جس کی نسل کی حفاظت کرنا امریکی فوجیوں کے لئے انسانوں کی حفاظت سے زیادہ ضروری ہیں جیسے یہ جانور کوئی دیوتا ہو ان کے لئے، اس جانور کو اگر ذرا سی بھی تکلیف کسی بھی انسان سے ہو جائے یا خود امریکی فوجیوں سے ہو تو ان پر جرمانے کئے جاتے ہیں، اگر کوئی فوجی گاڑی چلا رہا ہو اور راستے میں یہ اگوانا آئے اور زخمی ہو یا ذرا سی بھی چوٹ لگ جائے تو دس ہزار ڈالر کا جرمانہ لگ جاتا ہے۔

9/11 کے بعد

لیکن حیران کن بات یہ ہے کہ اس جیل میں 9/11 کے بعد سے اب تک لاکھوں مسلمان قیدی اور طالبان قتل کئے جاچکے ہیں، کچھ قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرتے کرتے خود ہی دنیا سے چلے گئے، ان کے لئے کوئی حساب نہیں ہے، ان کی کوئی اوقات کوئی حیثیت نہیں ہے۔ طالبان قیدیوں کو وہاں انسان تصور ہی نہیں کیا جاتا ان کو جانور ست بھی بدتر سلوک کرکے ختم کر دیا جاتا ہے۔

بی بی سی کے ایک صحافی نے بتایا کہ:

'' 2007 کی ابتداء میں صدر بُش کی جانب سے صحافیوں کو اس جیل کا دورہ کروایا گیا تاکہ امریکہ یہ دکھا سکے لوگوں کو کہ گوانتاناموبے میں انسانیت کی تذلیل نہیں ہوتی لوگوں کو جانوروں کی طرح مارا پیٹا نہیں جاتا، بلکہ ان کا خیال بھی کیا جاتا ہے، مختلف قسم کے سیکشنز بنائے گئے ہیں، مسلمانوں کو صرف ظلم و ستم کا نشانہ نہیں بنایا جاتا بلکہ اگر وہ قید میں نماز، قرآن، تسبیح پڑھنا چاہیں تو ان کو سب کچھ فراہم کیا جاتا ہے۔ صحافی کہتے ہیں کہ میں نے بھی اس جیل کا دورہ کیا، وہاں جو قیدی ان لوگوں کی بات مانتے ہیں ان کے لئے ورزش اور دیگر پلے ایریا بھی ہے، البتہ جو قیدی بدتمیزی کرتے ہیں ان سے نماز، قرآن کی سہولت چھین لی جاتی ہے، ان کے لئے ایک الگ ٹارچر سیل موجود ہے جہاں جہنم جیسی اذیتیں دی جاتی ہیں۔ ''

طالبان قیدی جانور سے بھی بدتر:

طالبان قیدی جانور سے بھی بدتر ہیں ان کی زندگی کا کوئی حساب نہیں ہے، ان کو نہ تو کوئی ان سے ہمدردی ہے، گوانتاناموبے میں آج بھی 39 سے زائد قیدی موجود ہیں جن کا کوئی قصور نہیں ہے مگر امریکی فوجیوں کو اس سے سروکار نہیں ہے، ان کی نظر میں طالبان دہشت گرد ہیں اور اب جب سے افغانستان میں طالبان کی حکومت آئی ہے تو کوئی اندازہ بھی نہیں کرسکتا کہ گوانتاناموبے کی قید میں موجود طالبانوں کے ساتھ کیا ناروا سلوک کیا جا رہا ہوگا۔


About the Author:

Humaira Aslam is dedicated content writer for news and featured content especially women related topics. She has strong academic background in Mass Communication from University of Karachi. She is imaginative, diligent, and well-versed in social topics and research.

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts