والدہ کو اب بھی انتقال کا نہیں بتایا کیونکہ ۔۔ وہ مشہور اداکار جو 2021 میں چلے گئے، مگر اپنی موت کے بارے میں پہلے ہی بتا گئے

image

رواں سال 2021 ایسی کئی یادیں ساتھ لے کر جا رہا ہے جو کہ ہمارے دل کے قریب تھی، ان میں بے شمار ایسے اداکار بھی شامل ہیں جنہوں نے پاکستانیوں کے مشکل وقت میں خود رو کر انہیں ہنسایا۔

ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو چند ایسے ہی اداکاروں کے بارے میں بتائیں گے جو کہ اچانک اس دنیا سے چلے گئے اور ان کے کچھ الفاظ ایسے تھے جس نے سب کو رُلا دیا تھا۔

دردانہ بٹ:

اپنے منفرد انداز اداکاری کی بدولت لوگوں کے دلوں گھر کرنے والے اداکارہ دردانہ بٹ کی زندگی ایک ایسا سبق ہے جس سے نہ صرف صبر کرنے سبق ملتا ہے بلکہ دنیا میں جینے کا سلیقہ بھی ملتا ہے۔

زندگی سے متعلق دردانہ کہتی تھیں کہ زندگی ایک تکلیف دہ سفر ہے، اور اس تکلیف کو برداشت کرنا سیکھیں۔ میری تکلیف کا مرحم میرا مرشد ہے، صحیح مرشد ملنا خوش قسمتی ہے۔ اللہ کا کرم اسی وقت ہوتا ہے جب بندہ خود اللہ کی طرف آںے کے لیے جدوجہد کرے۔ میں بہت طاقتور ہوں مگر میں حساس بھی ہوں۔ لیکن میرے آپریشن نے مجھے رُلا دیا تھا، میں بہت روئی تھی۔ ہم جب بھی گھبراہٹ کا شکار ہوتے ہیں وہ ایمان کی کمزوری سے ہوتی ہے۔ دردانہ بٹ موت سے متعل کہتی تھیں کہ ہم موت کے آںے کو یاد نہیں کرتے، سب سے بڑا ڈر یہی ہے کہ موت نے آنا ہے۔ مگر ہم مانتے نہیں ہیں۔

مجھے بہت ڈر لگتا تھا موت سے، مگر اب نہیں لگتا۔ لیکن صرف ایک دعا ہے اللہ سے کہ مجھے آزمائشوں والی موت نہ دینا۔ بجائے اس کے لوگوں کی وفات پر روئے دھوئیں، ہمیں فاتحہ خوانی کرنی چاہیے، قرآن خوانی کرائیں۔ جو بھی آرٹسٹ جاتا ہے اس دنیا سے، اس کے لیے فاتحہ خوانی کرائیں، سب آرٹسٹس کو بلائیں۔

عمر شریف:

عمر شریف کا شمار پاکستان کی ان شخصیات میں ہوتا ہے جو کہ دنیا بھر میں اپنا اور پاکستان کا نام روشن کر چکے ہیں۔ عمر شریف کی انتھک محنت اور مذاح بھرے انداز کی سب تعریف کرتے ہیں، چاہے ٹی وی پروگرام ہوسٹ کرنا ہو یا پھر اداکاری کے جوہر دکھانے ہوں، عمر شریف ہمیشہ ہی سے ناظرین کی آنکھ کا تارا رہے۔

عمر شریف کو صرف ایک ہی بات سے گھبراتے تھے اور وہ تھی قبر۔ وہ کہتے تھے کہ کہ مجھے سب سے زیادہ ڈر قبر سے لگتا ہے، کیونکہ یہ انسان پر منحصر کہ اس کی قبر کیسی ہوگی۔ قبر انسان کا کردار بتاتی ہے، جب آدمی اندر جاتا ہے، پسلیاں پسلیوں میں پھنس جاتی ہیں، انسان کچھ بول نہیں سکتا۔ وہ لمحہ ایسا خطرناک لمحہ ہے، اسی لیے قبر وہ ہے جو انسان کے اعمال بتاتی ہے۔

سنبل شاہد:

سنبل شاہد پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کا چکمتا ستارہ تھیں، جو کہ 2021 میں ہم سے بچھڑ گئیں۔ سنبل اپنے جوان بیٹے کے انتقال پر شدید صدمے میں تھیں اور وہ جی کر بھی نہیں جی رہی تھیں۔

بشریٰ انصاری بتاتی ہیں کہ بیٹے کی برسی پر ہی سنبل کا بھی انتقال ہو گیا تھا۔ کورونا کی وجہ سے اچانک سنبل ہمیں چھوڑ کر چلی گئیں۔ سنبل نے کبھی نہیں کہا کہ میرا بیٹا چلا گیا اب میں بھی جا رہی ہوں، بلکہ وہ اہنے دیگر بچوں کے لیے زندہ تھیں۔ کہتی تھیں کہ مجھے ان کے لیے جینا ہے۔

سنبل شاہد کو نہ تو شگر کی بیماری تھی نا بلڈ پریشر کا مسئلہ مگر 21 دن میں وہ کورونا کی وجہ سے انتقال کر گئیں۔ بشریٰ انصاری کہتی ہیں کہ میری بہن کو بیٹے کی موت کا شدید غم تھا، اسی وجہ سے ان کی امیونٹی کم ہو گئی تھی۔

سنبل کورونا وائرس میں مبتلا ہو گئی تھیں جبکہ ان کا علاج بھی جاری تھا مگر وہ جانبر نہ ہو سکیں اور جہان فانی سے کوچ کر گئیں۔

سہیل اصغر:

سہیل اصغر کا شمار پاکستانی ڈرامہ انڈرسٹی کے سلجھے ہوئے اداکاروں میں ہوتا ہے، ان کی صلاحیتوں کا اعتراف کئی مرتبہ پاکستانی ناظرین کر چکے ہیں۔

سہیل اصغر نے آخری بات چیت اپنے دوست اداکار نور الحسن سے ہوئی تھی جس میں انہوں نے وائس میسج میں ان کی خیریت دریافت کی تھی جبکہ وہ خود بھی بیمار تھے۔ انہوں نے اللہ کا شکر بھی ادا کی اور امید بھی ظاہر کی کہ مجھے یقین ہے اللہ میرا ساتھ کبھی نہیں چھوڑے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ پتہ نہیں ہم اللہ تعالٰی کا اتنے کیوں پسند آ گئے ہیں، کہتے ہیں جو لوگ پسند آ جاتے ہیں، اللہ انہیں آزمائشوں میں ڈال دیتا ہے۔ مجھے نہیں پتہ میں نے ایسا کیا کیا ہے جو میرا اللہ مجھ سے راضی ہو گیا ہے۔

سہیل اصغر نے نور الحسن کو ڈھیر ساری دعائیں بھی دیں، اگرچہ وہ نور الحسن کی طبیعت دریافت کر رہے تھے مگر وہ خود بھی علیل تھے، اتنے علیل کے اگلے چند دنوں میں اس فانی دنیا کو چھوڑنے والے تھے۔

دلیپ کمار:

دلیپ کمار بھی کافی عرصے میں بیماری میں مبتلا تھے جبکہ ان کی عمر بھی کافی زیادہ ہو گئی تھی۔ دلیپ کمار آخری وقت تک سائرہ بانو کو ہی یاد کرتے رہے تھے۔

اگرچہ ان کی کوئی اولاد نہیں تھی جس پر انہیں افسوس ضرور تھا، مگر وہ پھر بھی دونوں خوش ضرور تھے۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts Follow