پاکستان میں کئی مزار پائے جاتے ہیں اور ان پر لوگ اپنی منت پوری ہونے کے بعد دیگر مزاروں کی طرح کھانے پینے کی چیزیں منت کے طور پر نہیں چڑھاتے بلکہ کلہاڑے منت کے طور پر مزار پر چڑ ھاتے ہیں۔
اس مزار کے قریبی علاقے میں رہنے والے شہری ضامن علی کہتے ہیں کہ یہ مزار محمود شاہ کلہاڑو کا ہے۔
اس مزار پر لوگ اس لیے کلہاڑے چڑھاتے ہیں کیونکہ یہ بہت پرانا واقعہ ہے جب یہ اس علاقے میں آئے اور آباد ہوئے تو انہیں ایک لڑکی سے محبت ہو گئی تو اس لڑکی کے گھر والوں کو یہ بات معلوم ہوئی۔
تو انہوں نے محمود شاہ کو کلہاڑوں کے وار سے کافی زخمی کر دیا اور چلے گئے لیکن جب تھوڑی دور جانے کے بعد واپس آئے تو دیکھا کہ انہیں تو کچھ نہیں ہوا۔
پھر انہیں دیکھ کر محمود شاہ کلہاڑو نے انہیں کہا کہ مجھ پر لکڑی کے کلہاڑے سے وار کرو تب ہی اس دنیا سے رخصت ہوں گا تو انہوں نے ایسا ہی کیا۔ تب سے لیکر آج تک لوگ ان کے مزار پر لکڑی کے جھولے اور کلہاڑے چڑھاتے ہیں۔\
واضح رہے کہ ان کے مزار کے اردگرد منت پوری ہونے کے بعد چڑھائے جانے والے کافی زیادہ کلہاڑے پڑے ہوئے نطر آتے ہیں۔
یاد رہے کہ اس بات میں کتنی حقیقت ہے اس بات کا علم تو اللہ پاک کی زات ہی جانتی ہے۔