دفتر کے سامنے گاڑی نہیں روکیں تو کیا اڑ کر جائیں۔۔ ٹریفک پولیس شہریوں کو کن نئے طریقوں سے تنگ کرنے لگی؟

image

“باجی آگے اتاروں گا ورنہ ٹریفک پولیس والا چالان کردے گا“

وین ڈرائیور نے سدرہ سے کہا

سدرہ بیچاری کیا کرتی دفتر سے کافی اترنا پڑا۔ یہ مسئلہ صرف سدرہ کا نہیں اور نہ ہی غلطی ڈرائیور کی ہے بلکہ شاہراہِ فیصل پر بنے دفاتر کی بلڈنگز کے آگے صبح اور شام کے وقت ٹریفک پولیس اپنا مورچہ سنبھالے نظر آتی ہے اور پھر جو گاڑی بھی دفتر کے سامنے آکے رکے اس پر کسی بھی بات کا چالان کردیا جاتا ہے جس کی وجہ سے دفتر آنے جانے والوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔

ٹریفک پولیس کی من مانیاں

کراچی شہر میں ٹریفک پولیس کی من مانیاں بڑھتی جارہی ہیں کچھ دن پہلے جیو نیوز میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق اعلیٰ افسران کی جان سے ایکشن آفیسر کو روزانہ 40 چالان کرنے کا ٹارگٹ دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے یومیہ 9 ہزار سے زائدہ چالان کاٹے جارہے ہیں۔ ان چالان کی 70 فی صد رقم سرکاری خزانے جبکہ باقی کی رقم ٹریفک پولیس کی جیب میں جاتی ہے۔

غیر ضروری چالان کا سلسلہ رکنے میں نہیں آرہا

گزشتہ ہفتے ایڈیشنل آئی جی غلام نبی میمن نے کراچی پولیس چیف کا عہدہ سنبھالنے کے بعد ٹریفک پولیس کو ہدایت کی ہے کہ چالان صرف سیکشن آفیسر ہی کرسکتا ہے نہ کہ اس کا ماتحت عملہ۔ جیو نیوز کے مطابق شہر میں ٹریفک پولیس عملے کی تعداد 6 ہزار 782 ہے جس میں 89 سیکشن آفیسر ہیں۔ اتنے کم سیکشن آفیسر ہونے کے باوجود شہر کی اہم شاہراہوں پر غیر ضروری چالان کا سلسلہ تھمنے میں نہیں آرہا

ہر چالان پر 20 روپے اضافی وصول کرکے نجی ادارے کو دیے جارہے ہیں

اس کے علاوہ سماء نیوز کی رپورٹ کے مطابق کاٹے جانے والے چالان میں اصل رقم سے 20 روپیہ بھی وصول کیا جارہا ہے جو سرکاری خزانے کے بجائے ایک نجی کمپنی کو جارہا ہے۔ سماء نیوز کے مطابق 2015 میں ڈی آئی جی ٹریفک امیر شیخ نے اے ٹو زیڈ کمپنی سے ایک معاہدہ کیا تھا جس کیے بعد نجی کمپنی ہر ٹریفک چالان پر 20 روپے کما رہی ہے۔ نجی کمپنی کی پروجیکٹ ڈایریکٹر علشبہ کا کہنا ہے کہ چالان مشینز اور دیگر ریکارڈ کی مد میں سروس چارجز وصول کیے جاتے ہیں۔

چالان کاٹنے کے بجائے ٹریفک کے نظام کو بہتر بنائیں

اصل رقم سے زائد اور غیر ضروری چالان کے علاوہ ٹریفک پولیس کی من مانیاں اور ایسے لوگوں کو تنگ کرنا جنھیں اپنے دفاتر وغیرہ پہنچنے میں دیر ہورہی ہو کافی افسوسناک ہے۔ شہری انتظامیہ، متعلقہ اداروں اور صوبائی اور وفاقی حکومت سے درخواست ہے کہ وہ کراچی کے عوام کو ہر بار کی طرح لاوارث چھوڑ دینے کے بجائے اس مسئلے کا کوئی حل تلاش کریں اور چالان پر چالان کاٹنے کے بجائے ٹریفک کے نظام کو بہتر بنانے پر توجہ دیں۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts