پاکستانی سیاست میں بھٹو خاندان کا نام ہر دور میں سنہرے الفاظ میں یاد رکھا جائے گا۔ کیونکہ ذوالفقار بھٹو اور بینظیر بھٹو نے ملکی سیاست میں مرکزی کردار ادا کیا ہے۔ آج تک ہم نے بینظیر بھٹو، ان کے بچوں، ان کے بھائی بہنوں کا نام سنا ہے۔ لیکن کیا آپ نے بھٹو کے اصل وارث بھٹو کے پوتے ذوالفقار علی بھٹو جونئیر کا نام سنا ہے؟ پاکستانی سیاست میں تو ان کا نام نظر نہیں آتا لیکن جونیئر بھٹو بھی ہے۔
مُرتضیٰ بھٹو کا بیٹا ذوالفقار علی بھٹو جونیئر زندگی بھر امریکہ میں رہے۔ انہوں نے اپنی تعلیم وہاں مکمل کی۔ پیسے کے اعتبار سے ذوالفقار جونیئر ایک visual artist ہیں۔ اپنے فن پاروں کی نمائش یہ ملک بھر میں کرتے رہتے ہیں۔ ان کو سیاست میں آنے کا کوئی شوق نہیں۔ کچھ سال قبل انہوں نے اپنے ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ مجھے پاکستانی موروثی سیاست میں عمل دخل کرنے کا کوئی شوق نہیں۔

وائس آف امریکہ کو دیئے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ:
''
سیاست میں میرے نانا، دادا، باپ، پھپھو اور چچا تک کو مجھ سے چھین لیا ان کو مار دیا گیا وہ قتل ہوگئے، وہ شہید ہوگئے۔ میرے سارے عظیم رشتے مجھ سے چھین لیے گئے۔ مجھے لگتا ہے کہ ہمیں یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ ہم سب سے اہم کام کر رہے ہیں. میں سمجھتا ہوں ہمیں اپنی جنگ خود لڑنی چاہیے یہ دیکھتے ہوئے کہ ہمارے ساتھ رہنے والے اس سے محفوظ رہیں۔ مجھے مختلف آرٹس پسند ہیں۔ میں نے زندگی میں رنگوں کو اپنے شوق اور کام سے بھرا ہے۔
''
بھٹو جونیئر نے سكھر سے روہڑی كے درمیان دریائے سندھ پر ایک تحقیق كی ہے۔ جس میں انہوں نے ڈولفن مچھلی كے علاوہ اس علاقے میں آنے والے صوفی بزرگوں اور مخصوص تاریخی پہلوؤں كو اجاگر كرنے كی كوشش كی ہے۔ ان کے فن پاروں کی نمائش اسلام آباد میں ہوئی۔

جونیئر بھٹو نے 2014 میں ایڈنبرا یونیورسٹی سے تاریخ فن میں ایم اے ایچ اور 2016 میں سان فرانسسکو آرٹ انسٹی ٹیوٹ سے ایم ایف اے حاصل کیا۔ اس وقت یہ کراچی میں رہتے ہیں۔
اپنے انٹرویو میں جونیئر بھٹو نے یہ بھی کہا تھا کہ:
''
مجھے صوفی بزرگ اور مزارات سے بہت عقیدت ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو خود ایک عزت کی زندگی گزر گئے۔ ان کے جانے کے بعد بھی لوگ ان کے آگے سر جھکاتے ہیں۔ انسان کو بس اسی حد تک امیر ہونا چاہیے کہ مرنے کے بعد وہ ایک زندہ کتاب رہیں۔
''