کراچی میں گذشتہ روزصحافی اطہر متین کو فائرنگ کرکے مار دیا گیا۔ ان کے انتقال کی خبر سوشل میڈیا پر آگ کی طرح پھیل گئی۔ اطہر کے چاہنے والے ان کے دوست احباب سب ہی غمزدہ ہوگئے۔ کوئی ان کے ساتھ تصاویر شیئر کرکے ان کو یاد کر رہا ہے تو کسی کو اطہر کے ساتھ گزارا گیا وقت یاد آ رہا ہے۔ اطہر نے اپنی جان تو گنوا دی مگر کب تک ملک کے سب سے بڑے شہر میں شہری اپنی جانوں سے جاتے رہیں گے؟ اطہر کے جانے سے ان کے بھائی معروف صحافی طارق متین بہت غمزدہ ہیں وہ لکھتے ہیں کہ آج میں اپنے سب سے پیارے دوست کو دفنانے جا رہا ہوں اور جس طرح بھائی کے جنازے پر طارق متین افسردہ تھے شاید ہی ان کے غم کا اندازہ کوئی کرسکتا ہے۔
طارق متین نے اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر بھائی کی یاد میں ایک نظم شیئر کی جو سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہو رہی ہے۔ ویڈیو میں یہ کہتے ہیں کہ:''
مجھے بس ایک بات کرنی ہے، آپ کا ساتھ چاہیے اس لیے یہ بات میں آپ سے کرنےجا رہا ہوں۔ شہر کے بیچ و بیچ سڑک پر سرمئی رنگ کی ایک کار کھڑی ہے۔ کار کے اندر لاش پڑی ہے۔ لاش کا سینہ چاک ہوا ہے۔ پھول سا لڑکا خاک ہوا ہے۔ لاش مگر کچھ بول رہی ہے۔ راز یہ ہم کر کھول رہی ہے۔ چور لٹیرے راج کریں گے، ہم سب کو محتاج کریں گے۔ ان کی جیب میں ہے رکھوالے، وردی آدھی من پورے کالے۔ رکھوالی کی موت ہوئی ہے، آج حکومت فوت ہوئی ہے۔
''