گذشتہ ہفتے معروف صحافی محسن بیگ کو ایف آئی اے کی جانب سے ان کی رہائش گاہ پر چھاپے کے بعد گرفتار کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے محسن جمیل بیگ کے گھر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے ) کے چھاپے کے خلاف درخواست پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ عام شکایت ہوتی تب بھی گرفتاری نہیں بنتی تھی۔
عدالت کی جانب سے سوال کیاگیا کہ آپ نے اس کورٹ اور سپریم کورٹ کو انڈرٹیکنگ دی تھی، کیا ایس او پیزبنائے؟ آپ کو کہا تھا کہ ہتک عزت کے معاملے کو آپ نے فوجداری قانون میں رکھا ہوا ہے، ایف آئی اے کو روگ ایجنسی نہیں بننے دیں گے، آپ کا کام لوگوں کی خدمت کرنا ہے۔
چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ ہر کیس میں ایف آئی اے اپنے اختیارات سے تجاوز کر رہا ہے، چیف جسٹس نے ڈائریکٹر سائبر کرائم ونگ سے استفسار کیا کہ آپ کو کمپلینٹ کہاں ملی تھی؟
ڈائریکٹر سائبر کرائم ونگ نے جواب دیا کہ وزیرمراد سعید نے 15 فروری کو لاہورمیں شکایت درج کرائی، چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا مراد سعید وہاں وزٹ پر گئے ہوئے تھے؟ چیف جسٹس نے پوچھا کہ آپ پڑھ کر بتائیں کس جملے سے ہتک عزت کا پہلو نکلتا ہے؟ اس پر ڈائریکٹر سائبر کرائم ونگ ایف آئی اے نے مراد سعید سے متعلق محسن بیگ کاجملہ پڑھ کر سنایا اور کہا کہ اس جملے میں کتاب کا حوالہ ہے۔
ڈائریکٹر سائبر کرائم ونگ نے کہا کہ ہم بھی آپ کے بچے ہیں، ایف آئی اے اہلکار کو مارا پیٹا گیا، چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے جواب دیا کہ نہ آپ میرے بچے ہیں،نہ میں آپ کا باپ ہوں، آپ نے شکایت ملنے پر محسن بیگ کو کوئی نوٹس جاری کیا؟ ڈائریکٹر ایف آئی اے نے جواب دیا محسن بیگ کو نوٹس جاری نہیں کیا۔
اس حوالے سے معروف خاتون صحافی غریدہ فاروق نے ٹوئٹر پیغام شئیر کیا ہے۔
اب عدالت نے ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کو شوکاز جاری کرکے اٹارنی جنرل کو اگلی سماعت پر طلب کرلیا۔
یاد رہے معروف صحافی محسن بیگ کو غریدہ فاروقی کے پروگرام میں کئے جانے والے تجزیہ کہ نیجیےمیں گرفتار کیا گیا تھا۔
کیس کا فیصلہ آنے سے قبل جناب شہاز گل اور غریدہ فاروقی میں ٹویٹ پر بحث کا سلسلہ جاری رہا۔