گھورنا، فضول میسج کرنا ہراساں کرنا ہوتا ہے ۔۔ مشہور سیاستدان کشمالہ خان نے بیٹے پر لگے جھوٹے الزام کا سامنا کیسے کیا؟

image

ہم سوچتے ہیں کہ سیاستدانوں کی زندگی بہت ہی آسان اور خوشگوار ہوتی ہے انہیں کوئی غم نہیں مگر ایسا نہیں آج ہم آپکو مشہور سیاستدان کشمالہ صاحبہ کی زندگی کے کچھ ایسی باتیں بتائیں گے جو آپ جانتے نہیں ہوں گے۔

ایک سیاستدان ہونے کے ساتھ ساتھ یہ آج کل وفاقی محتسب برائے انسداد جنسی ہراسانی میں بطور جج اپنے فرائض سرانجام دے رہی ہیں، نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پچھلے دنوں بیٹے کے ساتھ کار حادثے کی خبر ہر جگہ چلتی رہی۔

جس میں کوئی حقیقت نہیں کیونکہ ہوا کچھ یہ تھا کہ ہم اگلی گاڑی میں تھے اور بیٹا پچھلی گاڑی میں تھا۔

تو جب ہماری گاڑی کو سڑک پر حادثہ پیش آیا تو میرا بیٹا ہمیں بچانے کیلئے بھاگتا ہوا آیا جس پر ہر جگہ یہ تاثر دیا گیا کہ جیسے یہ حادثہ میرے بیٹے کی وجہ سے ہوا۔ اور یہ سب کچھ لوگوں نے مجھ سے بدلہ لینے کیلئے کیا۔

کیوں کہ میں انکی سفارش نہیں مان رہی تھی اور کہتی تھی کہ ہمیشہ حق پر ہی فیصلہ کروں گی۔ البتہ اب میرا بیٹا اللہ پاک کے کرم سے اس کیس سے بری ہو گیا ہے۔

مزید یہ کہ پاکستان میں بھی عورتیں ہراسانی کا شکار ہوتی ہیں ۔تو اس پر جب کشمالہ صاحبہ سے سوال کیا گیا کہ آپ بھی کبھی ہراسانی کا شکار ہوئیں تو انہوں نے کہا زندگی بھر ہوئی ہوں۔

اس بات کا جواب انہوں نے اس طرح دیا کہ اگر کوئی آپ کے کپڑوں پر کوئی سوال کرے یا پھر یوں کہے کہ یہ تو بس مفت میں یہاں تک پہنچ گئی ہیں یا پھر کوئی بھی ایسی بات کہے جس سے آپ کے جذبات مجروح ہوں یہ سب ہراسانی ہے۔

دوران انٹرویو اپنی نجی زندگی پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ میری پہلی شادی کچھ زیادہ نہیں چل سکی اور یہ شادی تھی بھی میرے کزن کے ساتھ تھی اور پھر اب میں نے کئی سالوں بعد دوسری شادی کی تو بھی لوگوں بے بہت سی باتیں کیں کہ میں نے کافی دولت لی ہے اپنے دوسرے شوہر سے تو یہ سب غلط ہے، اور اپنے شوہر سے میں نے ایک بھی روپیہ نہیں لیا ۔

آخر میں آپکو یہ بھی بتاتے چلیں کہ کشمالہ جی کہ اکلوتے بیٹے اذلان کا کہنا ہے کہ میری ماں ، میری ٹیچر بھی ہیں اور میں ہر روز ان سے بہت کچھ سیکھتا ہوں اور یہی کہنا چاہتا ہوں کہ اپنی والدہ سے بہت پیار کرتا ہوں اور وہ ایک بہت اچھی ماں ہیں۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts