اگر عمران خان چلے گئے تو کیا ہوگا؟ کامران خان نے حکومت بچانے کے لئے 4 اہم مشورے دے دیے

image

“کون نہیں جانتا کہ اگر عمران خان کی حکومت چلی گئی تو کون کون سے ممالک کو دلی تسکین ملے گی؟ ملک پر اس کے جو اثرات ہوں گے وہ پاکستان کی غریب عوام بھگتے گی“

یہ الفاظ ہیں مشہور صحافی کامران خان کے جو انھوں نے گزشتہ رات 23 مارچ کا خصوصی پروگرام کرتے ہوئے ادا کیے۔ کامران خان کا کہنا تھا کہ آج 23 مارچ کا دن ہم انتہائی غیر یقینی کی صورتحال میں منا رہے ہیں کیوں کہ ایک ایسے وزیرِ اعظم کو گھر بھیجنے اور حکومت گرانے کی بات کی جارہی ہے جنھوں نے یوم پاکستان کے موقع پر 48 ممالک کے وزرائے خارجہ کو پاکستان میں اکھٹا کیا اور اسلامی تعاون کانفرنس کی یادگار میزبانی کی۔

حکومت بچانے کا لائحہ عمل

کامران خان نے وزیرِ اعظم کو اپنی حکومت بچانے کے لئے ٤ طریقے بتائے جو ان کے خیال میں حالات کو نیا رخ دے سکتے ہیں۔ وہ طریقے کیا ہیں؟ آئیے جانتے ہیں

چیف آف آرمی اسٹاف

کامران خان کا کہنا ہے کہ سب سے پہلے وزیرِ اعظم عمران خان کو قوم کا خود پر اعتماد بحال کرنے کے لئے یہ یقین دہانی کروانی ہوگی کہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل باجوہ کا جانشین کسی متنازعہ شخصیت کو نہیں بنائیں گے۔

عثمان بزدار کا نعم البدل

دوسرا نکتہ کامران خان نے یہ بتایا کہ وزیرِ اعظم صاحب کو جلد سے جلد صوبہ پنجاب کے چیف منسٹر عثمان بزدار کا نعم البدل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔

اپوزیشن کو مذاکرات کی دعوت

عمران خان کو اپوزیشن سربراہ شہباز شریف کے ساتھ ملک کے سنگین مسائل جیسے نیب اصلاحات، معیشت اور الیکشن کے حوالے سے مذاکرات کرنے چاہئیں۔

آزاد عدلیہ

کامران خان نے آخری نکتہ یہ پیش کیا کہ وزیرِ اعظم کو اپوزیشن رہنماؤں کے خلاف درج ہوئے کیسز میں نیب کی مداخلت کو روکنا ہوگا تاکہ عدلیہ آزادانہ فیصلہ سازی کرسکے۔

کامران خان کے مطابق ان تمام نکات پر عمل کرکے نہ صرف عوام کا اعتماد جیتا جاسکتا ہے بلکہ اپوزیشن کو تحریک عدم اعتماد واپس لینے پر مجبور بھی کیا جاسکتا ہے جس سے پاکستان میں ایک بار پھر حکومت گرنے سے بچ جائے گی۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts