پہاڑ کی چوٹی سے چھلانگ لگاتے وقت سجل بہت گھبرائی ہوئے تھی تو اس کے چھلانگ لگانے سے پہلے ہم نے اس سے کہا کہ آپ کے ساتھ ایک آخری سیلفی لینا ہے۔اور پھر ہم نے وہ سیلفی لی بھی۔۔ سجل کو ایکروفوبیا ہے اورہائیٹ پرجانے سے اس کی حالت خراب ہونے لگتی تھی ، میں نے ساری فزیکل ٹریننگ میں بہت انجوائے کیا،یہ بات ایک یوٹیوب چینل پر انٹرویو دیتے ہوئے دنانیر مبین نے مزے لے کر بتائی ۔انہوں نے بتایا کہ صنف آہن کے سیٹ پر سجل کے ساتھ کام کر کے بہت مزا آیا کیونکہ وہ میری پسندیدہ فنکارہ ہیں۔ دنانیر نے بتایا کہ ہم نے اصل میں پیرا گلائیڈنگ کی جس میں سجل ایکروفوبیا کی وجہ سے بہت گھبراتی تھیں،جبکہ رمشا بھی ان ایکسرسائزز میں ڈرتی تھیں، ان کو بھی چھلانگ لگانے میں اور کودنے میں خوف آتا تھا، جبکہ میں اور کبرٰی سب چیزوں میں سب سے آگے ہوتے تھے۔ جبکہ ڈرامے میں ہمارا کردار ایسا تھا کہ ہمیں پیچھے رہنا ہوتا تھا۔ ڈائریکٹر بار بار ہمیں ٹوکتے تھے کہ تم لوگوں کو پیچھے رہناہے۔ سائرہ یوسف کےبارے میں بھی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ان سے بات کرنے میں بھی بہت مزا آتا تھا۔ وہ بہت ذہین ہیں اور ان سے بھی بہت سیکھنے کا موقع ملا۔

شہریارمنورکے ساتھ بھی کام کا تجربہ بہت اچھا رہا۔ صنف آہن میں کام کے تجربے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہ ایک بہت مشکل تجربہ تھا ،سخت گرمی تھی ، اس میں یونیفارم،بھاری جوتے،بیگز، اور رائفلز کے ساتھ اور پھر حجاب کے ساتھ کام کرنا ایک سخت محنت اور دقت طلب کام تھا ۔ اپنی زندگی کے بارے میں بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میری زندگی میں بھی مشکلات ہیں ایسا نہیں کہ صرف سب اچھا ہی اچھا ہے۔ لیکن میں اللہ کی رحمتوں کا شکر زیادہ ادا کرنا پسند کرتی ہوں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے بارے میں بھی ٹرولنگ ہوتی ہے،وہ ہمیں بھی تکلیف دیتی ہے ،اور ہمیں بھی اس سے تکلیف ہوتی ہے،لوگ کہتے ہیں کہ اس میں تو کوئی ٹیلنٹ ہی نہیں ،خواہ مخواہ یہ لڑکی مشہور ہو گئی ہے۔ تو ایسی باتیں ہمیں بھی دکھ میں مبتلا کر دیتی ہیں ۔